ملک میں کھاد کی کوئی قلت نہیں ، یوریا کھاد کی پیداوار 10 جنوری سے 4لاکھ 40 ہزار ٹن ہوجائےگی ،وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسروِ بختیار کی حماد ا ظہر اور فرٹیلائزرز مل مالکان کے ساتھ پریس کانفرنس

 
0
206

اسلام آباد 07 جنوری 2022 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسروِ بختیار نے کہا ہے کہ یوریا کھاد کی پیداوار 10 جنوری سے 4لاکھ 40 ہزار ٹن ہوجائےگی،

پاکستان میں یوریا کی بوری کی قیمت 18سو روپے ہے۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر اور فرٹیلائزرز مل مالکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ دس تاریخ سے کھاد کی اضافی سپلائی شروع ہوجائے گی ،کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں کھاد کی پیداوار متاثر ہوئی ،چین نے کھاد کی برآمد بند کردی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے موثر اقدامات سے سستی کھاد کی دستیابی یقینی بنائی ،فروری ، مارچ میں لاکھوں بوریاں اضافی کھاد ملک میں ہوگی،پاکستان بھر میں کھاد کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کھاد کی کوئی قلت نہیں ہے،کھاد کی پیداوار اور ترسیل کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے،سندھ میں کھاد کی نگرانی نہیں جارہی۔انہوں نے کہاکہ سمگل کی جانے والے کھاد کا تعلق گھوٹکی سے پایا گیا۔

سندھ حکومت کسانوں کے درد کا احساس کرے،سندھ حکومت وفاقی حکومت کا ساتھ دے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کو 400 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے،یوریا کھاد کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کسان حکومت کا ساتھ دے۔انہوں نے کہاکہ فروری میں یوریا کی 42لاکھ بوری اضافی دستیاب ہوگی اور مارچ میں 82لاکھ بوری ملوں اور دکانداروں کے پاس موجود ہوگی۔

اس موقع پر حماد اظہر نے کہا کہ یوریا پلانٹس کو بلا تعطل گیس کی فراہمی جاری ہے ،پاکستان میں کھاد کی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔انہوں نے کہاکہ 25 ہزار ٹن یوریا یومیہ پاکستان میں بن رہا ہے،فروری میں لاکھوں ٹن اضافی یوریا ملک میں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ یوریا کی عالمی منڈی میں قیمت 11 ہزار روپے ٹن ہے۔پاکستان میں یہ 18 سو روپے فی بوری ہے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی کے مقابلے میں یوریا پاکستان کے مقابلے میں پانچ گنا مہنگی ہے،اس لئے سمگلنگ کے رجحان کو بھی روک رہے ہیں۔ فرٹیلائزرز مل مالکان نے کہاکہ مارکیٹ میں یوریا کی کوئی قلت نہیں ہے،ڈیلیرز صورتحال کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔

انہوں نے کہاکہ یوریا کھاد پر منافع کی شرح کم کرکے کسان کو منتقل کیا گیا ہے،تمام پلانٹس پوری پیداواری صلاحیت ہر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فوڈ سکیورٹی کے لیے حکومت نے جو منصوبہ بندی کی اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریکارڈ پیداوار سے کسانوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ پچھلے سال کے مقابلے میں 2021میں ریکارڈ پیداوار ہوئی