ججز ،بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کیس، وفاقی حکومت سے نئی پالیسی طلب

 
0
150

اسلام آباد 11 جنوری 2022 (ٹی این ایس): اسلام آباد، سپریم کورٹ میں ججز،بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ،سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی نئی الاٹمنٹ پالیسی طلب کر لی ۔فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ ججز پلاٹس حاصل کر کے غیر جانبدار نہیں رہتے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے پلاٹ الاٹمنٹ کے اس طریقہ کار سے پوری عدلیہ کا نظام برباد ہو جائے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ کا موقف یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس لے کر حکم جاری کیا؟ جس پر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم سے یہ خبر اخباروں کی زینت بنی کہ تمام ججز پلاٹس حاصل کرنے والے بینیفشریز ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اعلی عدلیہ کے وقار پر انگلیاں نہیں اٹھانی چاہیے، وکیل فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاوسنگ اتھارٹی اکرم شیخ نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو محتاط ہونا چاہیے، میر شکیل الرحمن اور سابق جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے والے جج کو کو خود پاک ہونا چاہیے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری کا ذکر ہے، آپ کے کہنے سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ میڈیا نے فیصلے کو ایسے پیش کیا کہ پوری عدلیہ لپیٹ میں آئی، ججز اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں، میڈیا اپنی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ ہے،جو غلط بیانیاں کرتے ہیں وہ خود با خود سائڈ پر ہو جاتے ہیں، ہائیکورٹ نے بیان حلفی پر نوٹس تو اس لیے لیا کہ ان کے اپنے جج کا اس میں ذکر تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ صرف یہ بتا دیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم میں کیا غلط ہے؟ ججز وفاق کے ملازم نہیں ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ محفوظ ہے،دیکھنا ہو گا کہ اس کیس سے تعلق تو نہیں؟ وکیل اکرم شیخ نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاوسنگ اتھارٹی غیر فعال ہو گئی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ جب وفاقی حکومت نے نئی پالیسی بنا دی یے تو آپ کو کیا مسئلہ ہے؟جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پہلے سب دستاویزات جمع کرائیں پھر کیس کو دیکھیں گے۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔