آئی۔آر۔سی کے حال ہی میں شائع ہونے والے وائٹ پیپربلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو متاثر کرنے والے بنیادی مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں

 
0
661

اسلام آباد 20 مارچ 2022 (ٹی این ایس): “پچھلی دو دہائیوں کے دوران، حکومت بلوچستان نے صوبے میں تعلیم کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، مسائل کی شدت ایسی ہے کہ ان اقدامات کے باوجود صوبے بھر میں ابھی بھی معیاری تعلیم کی رسائی کو تمام طلبہ، خصوصاً لڑکیوںکے لیے عام بنانے کی جدوجہد جاری ہے۔” ان خیالات کا اظہار, انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی۔آر۔سی) کیقائم مقام کنٹری ڈائریکٹرطیبہ اورنگزیبنے ادارے کے طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا۔
بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل اہم رکاوٹوں کو سمجھنے اور انکے حل تجویز کرنےکے لیے، انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے اپنے”ٹیچ” پراجیکٹ کے تحت حال ہی میں پانچ وائٹ پیپر شائع کیے ہیں جن میں بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان تحقیقات میں جن پانچ اہم مسائل کی نشاندہی کی گئی ان میں اسکولوں کی عدم دستیابی، اسکولوں کافاصلہ، خواتین اساتذہ کی کمی، اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی کمی اور صنفی لحاظ سے مرتب تعلیمی بجٹوں کی عدم موجودگی شامل ہیں۔
“اس پانچ حصوں پر مشتمل سیریز میں، ہر وائٹ پیپر لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں ایسی بنیادی رکاوٹ پر توجہ مرکوز کرتا ہےجس کے خلاف صوبائی تعلیمی نظام مسلسل جدوجہد کر رہا ہے۔ ہر تحقیق سفارشات کا ایک جامع مجموع بھی فراہم کرتی ہے جس کا مقصد تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے،”طیبہ اورنگزیب۔ “اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سفارشات مقامی سیاق و سباق پر مبنی ہوں، لڑکیوں کی تعلیم کو دربیش دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے مقامی کمیونٹییوں سے مشاورت کی گئی۔
لڑکیوں کی تعلیم ک کو فروغ دینے کے لیے یہ اہم ہے کہ ایسی مربوط مہموں کا آغاز کیا جائے جو نہ صرف لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم کی اہمیت پر زور دیں بلکہ کم عمری کی شادیوں جیسے رواجوں کی حوصلہ شکنی بھی کریں۔
حکومتی سطح پر جن مسائل کے فوری ازالے کی ضرورت ہے ان میں بنیادی سہولیات(جیسے کہ صاف پانی، صنفی لحاظ سے حساس حفظان صحت کی سہولیات،اسکولوں میں چار دیواری اور بجلی اور لڑکیوں کے لیے محفوظ نقل و حمل کی سہولت) کی فراہمی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکولوں میں تربیتیافتہ خواتین تدریسی اور انتظامی عملے، اور سائنس اور ریاضیکے ماہر اساتذہ کی فراہمی بھی ایسے اہم اقدامات ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ موجودہ اسکولوں میں دوسری شفٹوں کا آغاز، موجودہ پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کرنا، اور لڑکیوں کے لیے نیےبعد از پرائمری اسکولوں کی تعمیر ان مختصر اور طویل مدتیسفارشات میں شامل ہیں جو آئی۔آر۔سی کے وائٹ پیپروں کے سلسلے میں پیشکی گئیں۔ طیبہ اورنگزیبنے مزید کہا، “تعلیمکی فراہمی کو لڑکیوں کے لیے یقیقنی بنانے کے لیے ایک مربوط صنفی نقطہ نظر کی ضرورت ہو ہے جو لڑکیوں کی تعلیم میں طلب اور رسد کی رکاوٹوں کو مختلف حکمت عملی کے ذریعہ حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرئے۔”
انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے “ٹیچ”پراجیکٹ کو بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل نمایاں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیےمرتب کیا گیا ہے۔ ٹیچ کا مقصد ملک بھر میں ان مسائل کے بارے میں شعور بیدار کرنا بھی ہے جو پاکستان بھر میں۱۳ ملین سے زیادہ لڑکیوں کو تعلیم کے حق سے محروم کیے ہوئے ہیں۔