پاکستان آرمی کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ ایک عظیم انسان

 
0
330

اسلام آباد 23 مارچ 2022 (ٹی این ایس): ۔پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر باجوہ کروڑوں پاکستانیو کے مقبول ترین رہنما بن چکے ہیں عالم اسلام کے رہنماوں کی موجودگی میں ان کا ایک عمل یوم پاکستان کی تقریب کاسب سے زیادہ مقبول اور وائرل ہونے والا ویڈیو کلپ بن گیا۔سرکاری میڈیا سے براہ راست مناظر میں آرمی چیف وزیراعظم عمران خان کو گاڑی تک رخصت کرنے کے بعد جب عوام کی جانب سے گزرتے ہیں تو انہیں بڑے پیار نوجوان پکارتے ہیں جس پر آرمی چیف آگے بڑھ کر عوام میں گھل مل جاتے ہیں ایسے میں انکا سٹاف اور کمانڈوز عوام کو تیزی سے آگے پیچھے کرنا شروع کردیتے جس پر پہلے وہ خاموشی سے دیکھ نوجوانوں سے ہاتھ ملانا شروع کردیتے ہیں اور اور بچیوں کے سر پر دست شفقت رکھتے ہیں اس دوران جب کمانڈوز کی مداخلت بڑھنے لگتی ہے تو آرمی چیف ناگواری کا اظہار فرماتے ہیں موجودہ سیاسی افراتفری میں بھی پاکستان آرمی کاکردار ہرسطع پر سراہا جارہاہے پاکستان دنیا کے ایک ایسے ممالک میں شامل رہاہے جہاں فوج نے اقتدار حکومت بھی سنبھالا اس حققیت سے انکار ممکن نہیں کہ پاک فوج دنیا کی سب سے منظم اور پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والی زبردست فوج ہے جس نے زمانہ جنگ ہو یا امن عوام کی خدمت کو اپنا فرض اولین سمجھا اور طاقت ور ہونے کے باوجو فوج کو سیاسی معاملات سے دور ہی رکھا اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی کی کامیابی سویلین حکومت کے ساتھ پاک فوج کاکردار نمایاں رہاجنرل قمر جاوید باجوہ عظیم ترین فوجی لیڈر۔۔۔اندر کی بات۔۔۔پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر باجوہ کروڑوں پاکستانیو کے مقبول ترین رہنما بن چکے ہیں جنرل باجوہ ایک ایسی پراثر شخصیت کے طور پر سامنے آئےہیں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع بھی رواں سال نومبر میں ختم ہو رہی ہے۔

لیکن پاکستان میں پھر اس معاملے پر بحث کا آغازسیاسی شخصیات نے شروع کرکے اپنی سیاسی دکانیں چمکاناشروع کردیں ہیں جوکسی لحاظ سے بہتر عمل نہیں حساس موضاعات پر سیاست سے گریزہی پہتریں عمل ہوسکتاہے موجودہ سیاسی صورت حال میں پاک فوج کا مثبت پیشہ ورانہ کردار ہرسطع پر سراہا جاررہاہے 23 مارچ کے موقع پر سیاستدانوں نے اپنے اپنے طور پر بیانات سے ماحول گرمائے رکھا مگر ایک ویڈیوکلپ نے آرمی چیف جنرل باجوہ کی عوام سے والہانہ محبت کے اظہارنے عوام کو سوچنے پر مجبور کردیاکہ حقیقی رہنما کس کردار کا ہوتاہےپیریڈ گراونڈ سے عمران خان کو رخصت کرنے کے بعد عوام میں آرمی چیف کا گھل مل جانا موضوع بحث ہےسوشل میڈیا پر ہرکوئی اپنے انداز میں آرمی چیف کے شاندار عمل کو ہر سطع پر پذیرائی مل رہی ہے اور دل یہ لکھنے پر مجبورہےکہ انسانیت کا یہ عملی مظاہرہ سیاستدانوں کےلئے آئینہ ہے جو بداخلاقی کامظاہرہ کرنا فرض اولین سمجھتےہیں جنرل باجوہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایسے فوجی کمانڈر جو کہ ایک ٹھوس سپاہی شہرت اور سویلین بالادستی پر پختہ یقین رکھتے ہیں،فیروز ایچ خان، ایک ریٹائرڈ پاکستانی بریگیڈیئر اور پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں ایک کتاب “ایٹنگ گراس: دی میکنگ آف دی پاکستانی بم” کے مصنف نے انہیں “جمہوریت اور سویلین بالادستی میں پختہ یقین رکھنے والے” کے طور پر بھی بیان کیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج ایک ڈسپلن ادارہ ہے جس کی مثال دی جاتی ہےعمران خان ماضی میں ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے جنرل باجوہ سے زیادہ متوازن اور جمہوری آدمی فوج میں نہیں دیکھا اور وزارت عظمیٰ کے آغاز میں ہی طے کر لیا تھا کہ جنرل باجوہ ہی آرمی چیف رہیںگے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 243کے تحت، پاکستان کے صدر افواج پاکستان بشمول پاکستانی بری فوج، کے سویلین کمانڈر ان چیف یا سپاہ سالار اعظم کا منصب رکھتے ہیں۔ آئین کے مطابق صدرپاکستان، وزیر اعظم پاکستان کے مشورہ و تائید سے چیف آف آرمی سٹاف پاکستان آرمی یا سپہ سالارپاکستان بری فوج کے عہدے کے لیے ایک چار ستارے والے جرنیل کا انتخاب کرتے ہیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ ایسے وقت میں پاک فوج کی کمان سنبھالی جب ملک کو گھمبیر اندرونی اور بیرونی چیلنجز درپیش تھیں جنرل راحیل شریف کی رخصتی کے بعد آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز تھے جن میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نمایاں رہا لیفٹیننٹ جنرل باجوہ کو کشمیر اور ملک کے شمالی علاقوں میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے۔ ایک میجر جنرل کی حیثیت سے انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی قیادت کی۔ انہوں نے 10 کور میں بطور لیفٹیننٹ کرنل بھی خدمات انجام دیں، جہاں وہ جی ایس او تھے۔ جنرل باجوہ نے کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن میں بریگیڈ کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں، وہ اس سے قبل کوئٹہ میں انفنٹری سکول کے کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ان کا تعلق انفنٹری کی بلوچ رجمنٹ سے ہے، جس نے تین افسروں جنرل یحییٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی۔ کو آرمی چیف کے عہدے پر فائز کیا -جنرل قمر جاوید باجوہ نے 24 اکتوبر سنہ 1980 میں فوج میں شمولیت اختیار کی۔ انھیں بلوچ ریجمنٹ میں کمیشن ملا تھا۔انھیں فوجی اعزاز نشان امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا جا چکا ہے۔وہ کینیڈا کی افواج کے کمانڈ اور سٹاف کالج، امریکہ کی نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی، مونٹیری (کیلیفورنیا) اور اسلام آباد کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔کوئٹہ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور این ڈی یو اسلام آباد میں سکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹیکس میں انسٹرکٹر رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل باجوہ نے کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن میں بریگیڈ کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں ملک کی سکیورٹی اور معیشت کے درمیان ناقابل تردید ربط ہے کیونکہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں جنرل قمر جاوید باجوہ ایسے وقت میں پاک فوج کی کمان سنبھالی جب ملک کو گھمبیر اندرونی اور بیرونی چیلنجز درپیش تھیں۔ پاکستان می دھشت گردی کے خلاف جنگ آپریشن درالفساد میں کامیابی ان کی پیشہ ورانہ قابلیت کی دلیل ہے جنرل باجوہ کےدو رمیں ’فوجی سفارتکاری‘ کا تصور سامنے آیا جس سے ان کے غیر ملکی دوروں، پاکستان آئے غیر ملکی وفود سے ملاقاتوں اور خصوصاً افغان طالبان اور امریکہ میں مذاکرات میں کردار سمجھنے میں مدد ملتی ہےاسٹیبلشمنٹ یا انصرام یا استقرار، عام طور پر پاکستانی سیاست میں استعمال ہونی والی اصطلاح ہے جو پاکستان میں فوجی حاکمیت کو ظاہر کرتی ہے۔پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جامع تعریف سٹیفن پی کوہن نے اپنی کتاب “آئیڈیا آف پاکستان“ میں کی ہے، کوہن کے مطابق پاکستان کی یہ انصرامی قوت دراصل درمیانی راستے کے نظریہ پر قائم ہے اور اس کو غیر روایتی سیاسی نظام کے تحت چلایا جاتا ہے جس کا حصہ فوج، سول سروس، عدلیہ کے کلیدی اراکین اور دوسرے کلیدی اور اہمیت کے حامل سیاسی و غیر سیاسی افراد ہیں۔ کوہن کے مطابق اس غیر تسلیم شدہ آئینی نظام کا حصہ بننے کے لیے چند مفروضات کا ماننا ضروری ہےجنرل باجوہ نے اپنی مدت ملازمت میں دو سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی حکومتوں اور تین وزرائے اعظموں کے ساتھ کام کیا تاہم سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کا ساتھ صرف آٹھ ماہ کا تھا۔نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے ادوار میں اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے تعلقات کو مثالی قرار نہیں دیا جا سکتا۔کرپشن اور موروثی سیاست کو ناپسند کرنے والے پاکستانی، جنرل باجوہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں,آرمی چیف کی ہدایت پر ملک بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حتمی آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا۔جنرل باجوہ کی سکیورٹی پالیسی کا منفرد پہلو یہ تھا کہ انھوں نے کارروائیوں کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں سے مذاکرات بھی کیےباجوہ کے خاندان کا تعلق گکھڑ منڈی گوجرانوالہ سے ہے۔ انہوں نےکینیڈین آرمی کمانڈ اینڈ سٹاف کالج، نیول پوسٹ گریجوایٹ اسکول اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان سے تعلیم حاصل کی۔عالم اسلام کے رہنماوں کی موجودگی میں ان کا ایک عمل یوم پاکستان کی تقریب کاسب سے زیادہ مقبول اور وائرل ہونے والا ویڈیو کلپ بن گیابراہ راست مناظر میں آرمی چیف وزیراعظم عمران خان کو گاڑی تک رخصت کرنے کے بعد جب عوام کی جانب سے گزرتے ہیں تو انہیں بڑے پیار نوجوان پکارتے ہیں جس پر آرمی چیف آگے بڑھ کر عوام میں گھل مل جاتے ہیں ایسے میں انکا سٹاف اور کمانڈوز عوام کو تیزی سے آگے پیچھے کرنا شروع کردیتے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ انتہائی پیار، خلوص اور محبت کے ساتھ پاکستانی عوام سے ہاتھ ملا رہے ہیںجس پر پہلے وہ خاموشی سے دیکھ نوجوانوں سے ہاتھ ملانا شروع کردیتے ہیں اور اور بچیوں کے سر پر دست شفقت رکھتے ہیں اس دوران جب کمانڈوز کی مداخلت بڑھنے لگتی ہے تو آرمی چیف ناگواری کا اظہار فرماتے ہیں اوکہنے لگتے ہیں”یہ پاکستانی عوام ہے پیچھے ہٹو ”ویڈیو میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ اس موقع پر عوام کا رش دیکھتے ہوئے جنرل باجوہ کے ساتھ موجود آرمی کے کمانڈوز و اہلکاروں نے عوام کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کی جس پاکستان آرمی کے سپہ سالار نے انہیں فوراََ اس کام سے روک دیا اور انہیں پیچھے ہٹ جانے کو کہا، پاکستان آرمی کے سپہ سالارکی اس بات نے کروڑوں پاکستانیو کے دل جیت لیے اور پہلے سے بھی زیادہ پاک فوج کے سپہ سلار جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعریفیں کی جارہی ہیں۔ عالم اسلام کے رہنماوں کی موجودگی میں ان کا ایک عمل یوم پاکستان کی تقریب کاسب سے زیادہ مقبول اور وائرل ہونے والا ویڈیو کلپ بن گیا۔