امریکا کی روسی صدر پیوٹن کے بچوں پر پابندیوں کا اعلان

 
0
328

واشنگٹن 07 اپریل 2022 (ٹی این ایس): واشنگٹن اور کیف ماسکو کی جانب سے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام کے بعد امریکا نے روس پر مزید پابندیاں عائد کردی، نئی پابندیوں میں روسی بینکوں اور اشرافیہ کو نشانہ بنایا گیا ہے، پابندیوں میں روس میں کسی بھی امریکی پر سرمایہ کاری کرنے پر پابندی بھی شامل ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ نئی پابندیوں کے تحت روس کے سبربینک (ایس بی ای آر۔ایم ایم) پر مکمل بلاکنگ پابندیاں لگائی گئی ہیں، سبر بینک روس کے کل بینکنگ اثاثوں کا ایک تہائی حصہ رکھتا ہے جبکہ ان پابندیوں سے توانائی کے لین دین کو روک دیا گیا ہے۔

سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا کہ امریکا روسی صدر ولاد یمیر پیوٹن کی بالغ بیٹیوں، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی اہلیہ اور بیٹی اور روس کی سلامتی کونسل کے ارکان پر بھی پابندیاں عائد کر رہا ہے جبکہ امریکیوں پر روس میں سرمایہ کاری کرنے پر بھی پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا روس کے سب سے بڑے بینکوں کو منقطع کر کے روس پر مالیاتی دباؤ ڈرامائی طور پر بڑھاتا جا رہا ہے اور ان پابندیوں کے باعث روس کو 1980 کی دہائی کے سوویت یونین کے معیار زندگی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

امریکا محکمہ انصاف نے روس کی مجرمانہ سرگرمیوں میں خلل ڈالنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے نئے اقدامات کا بھی اعلان کیا۔

دوسری جانب یوکرین کے شہر بوچا سے سامنے والی سنگین تصاویر میں ایک اجتماعی قبر اور لوگوں کی لاشوں کو دیکھا گیا ہے ، مرنے والے لوگوں کو قریب سے گولی ماری گئی تھی، ان تصاویر کے سامنے آنے کے بعد ماسکو کے خلاف سخت کارروائی اور عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں مظالم مظالم پر مبنی روسی مہم کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ اس نے 24 فروری کو یوکرین میں ایک “خصوصی فوجی آپریشن” شروع کیا تھا، روس نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تصاویر مغرب کی جانب سے روس کے خلاف چلائی گئی جعل سازی کی مہم اور پروپیگنڈے کا حصہ تھی۔

ادھر ایک سینئر فرانسیسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بھی ممکنہ طور پر جلد روس پر مزید پابندیاں عائد کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی امریکا اور برطانیہ نے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پہلا سخت ترین قدم اٹھاتے ہوئے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کی جانب سے پابندی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت روس کی قدرتی گیس اور کوئلے سمیت وسیع تر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

جو بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی تیل اب امریکی بندرگاہوں کے لیے قابل قبول نہیں رہے گا اور امریکی عوام کو صدر ولادمیر پیوٹن کے جنگی جنون کی وجہ سے ایک اور بڑا دھچکا لگے گا۔

خیال رہے کہ امریکا سمیت دیگر اتحادی ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے ردعمل میں دباؤ بڑھانے کے لیے رواں سال فروری میں بھی روس پر مالی، تجارتی اور سفری پابندیاں اور دیگر اقدامات کا اعلان کیا تھا۔