افغانستان 07 اپریل 2022 (ٹی این ایس): افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک مسجد میں دستی بم کے دھماکے میں چھ افراد زخمی ہو گئے، پولیس کے مطابق نمازیوں کی جانب سے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران عصر کی نماز ادا کیے جانے کے چند منٹ بعد دھماکا ہوا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی خبر کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے عوامی اہداف پر حملوں میں بڑی حد تک کمی آئی لیکن عسکریت پسند داعش ملک بھر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
نمازی محمد یٰسین نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نماز سے فارغ ہو کر مسجد سے باہر نکل رہے تھے کہ دھماکا ہوگیا۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پل خستی مسجد کے اندر دستی بم پھینکا گیا اور جائے وقوع سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس دستی بم حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن آئی ایس۔خراسان گروپ کابل اور دیگر شہروں میں حالیہ حملوں میں ملوث رہی ہے۔
افغان حکام کا اصرار ہے کہ ان کی افواج نے داعش کو شکست دی ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ گروپ اس وقت ملک پر بر سر اقتدار سخت گیر طالبان کے لیے ایک اہم سیکیورٹی چیلنج ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بھی افغانستان کے صوبے ننگرہار کی ایک مسجد میں نماز جمعہ میں دھماکے سے 3 افراد جاں بحق اور 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔