انتخابات کے دوران فوج کو دور رہنے کا مشورہ

 
0
188

اندر کی بات؛ کالم نگار؛اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 22 جون 2022 (ٹی این ایس): عام انتخابات 2018 کے برعکس ملک کی فوج چاہتی ہے کہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی کی فراہمی کے عمل سےدور رہے، پاکستان جیسے جمہوری ملک میں فوج کا سیاست سے کوئی لینادینا نہیں اور ایک غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے کیلئے آئین پاکستان کے تحت انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے اپنی خدمات بخوبی انجام دیں مگر بدقسمتی سے ہر سیاسی جماعت نے ہمیشہ پاک فوج کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے عوام کی اکثریت کا کہناہے کہ پاک فوج جیسے معتبر ادارے کو گندی سیاست کے کرداروں سے دور ہی رہنا چاہیے بلکہ انتخابات کروانے کےعمل کا بھی حصہ نہیں بننا چاہے کیونکہ ماضی کے تمام واقعات سامنے ییں۔’ الیکشن کمیشن نے (انتخابی عمل کے دوران) فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مراسلہ لکھا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ اب مسلح افواج کی یہ پالیسی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنز سے دور رہیں گےالیکشن کمیشن کی خواہش ہے کہ فلیگ مارچ اور کیو آر ایف سے زیادہ ہونا چاہیے، اسی وجہ سے الیکشن کمیشن نے چیف آف آرمی اسٹاف کو خط لکھا تھا۔کراچی اور لاہور کے ضمنی انتخابات میں بد امنی اور پر تشدد واقعات کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے پاک فوج سے مدد طلب کی ہے۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مراسلہ بھیجاتھا، جس میں سندھ کے بلدیاتی انتخابات، پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات، این اے 245 کراچی کے ضمنی انتخابات، پی کے 7 سوات کے ضمنی انتخابات کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔چیف الیکشن کمشنر نے مراسلے میں گزشتہ انتخابات کے دوران پاک فوج کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات سمیت ضمنی و بلدیاتی الیکشن میں انتہائی حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں پر پاک فوج نے مثالی کردار ادا کیا۔ حالیہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان بلدیاتی انتخابات میں بھی پاک فوج نے سکیورٹی کی خدمات احسن طریقے سر انجام دیں۔مراسلے میں امید کا اظہار کیا کہ آئندہ انے والے ضمنی و بلدیاتی انتخابات میں بھی پاک فوج بہترین طریقے سے اپنی خدمات سر انجام دے گی۔۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مراسلہ میں سندھ کے بلدیاتی انتخابات، پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات، این اے 245 کراچی کے ضمنی انتخابات، پی کے 7 سوات کے ضمنی انتخابات کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔چیف الیکشن کمشنر نے مراسلے میں گزشتہ انتخابات کے دوران پاک فوج کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات سمیت ضمنی و بلدیاتی الیکشن میں انتہائی حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں پر پاک فوج نے مثالی کردار ادا کیا۔ حالیہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان بلدیاتی انتخابات میں بھی پاک فوج نے سکیورٹی کی خدمات احسن طریقے سر انجام دیں۔مراسلے میں امید کا اظہار کیا کہ آئندہ انے والے ضمنی و بلدیاتی انتخابات میں بھی پاک فوج بہترین طریقے سے اپنی خدمات سر انجام دے گی۔ واضح رہے کہ کراچی اور لاہور کے ضمنی انتخابات میں بد امنی اور پر تشدد واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاک فوج کی خدمات طلب کی جا رہی ہیں۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ 26 جون، پی کے 7 سوات میں ضمنی الیکشن 26 جون اور پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات 17 جولائی کو شیڈول ہیں۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 24 جولائی اور این اے 245 کراچی میں 27 جولائی کو ضمنی انتخابات شیڈول ہیں۔ادھر چیف الیکشن کمشنر نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات اور قومی اسمبلی کی نشست 245 کراچی کے ضمنی انتخابات کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے رینجرز و پاک فوج طلب کرنے کا مطالبہ کیاہے,چیف الیکشن کمشنر نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات اور قومی اسمبلی کی نشست 245 کراچی کے ضمنی انتخابات کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے رینجرز و پاک فوج طلب کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔چیف الیکشن کمشنر نے مراد علی شاہ کو ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا ہے کہ این اے 240 کے حالیہ ضمنی انتخابات میں بد امنی ، فائرنگ اور بلیٹ باکس چھینے جیسے واقعات پر فوری ایکشن کی ہدایت دی ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پولنگ میں مداخلت اور بدامنی کے ذمہ داروں کے خلاف مثالی ایکشن لیا جائے اور اس سلسلے میں اگر ضرورت پڑے تو سندھ رینجرز اور پاک آرمی کی حساس پولنگ اسٹیشنز پر خدمات طلب کی جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے مراسلے میں آئندہ این اے 245 کراچی کے ضمنی انتخابات میں فول پروف سیکورٹی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔چیف الیکشن کمشنر کا مراسلے میں کہنا ہے کہ سندھ میں ائندہ بلدیاتی انتخابات اور این اے 245 ضمنی انتخابات میں پر امن ماحول کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں، صوبائی حکومت ہر حال میں بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات میں پر امن پولنگ کے انعقاد کو یقینی بنائے۔عام انتخابات 2018 میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز میں مسلح افواج کو وسیع اختیارات دیے گئے تھے تاہم اس غیر معمولی اقدامات نے اہم سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی شدید تنقید کو دعوت دی ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سنبھالنے کے لیے 3 لاکھ 71 ہزار دستے تعینات کیے گئے تھے جو 2013 کے انتخابات سے 3 گناہ زیادہ تھے۔ پندرہویں قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کا انتخاب کرنے کے لیے پاکستان میں عام انتخابات یا الیکشن 25 جولائی، 2018ء کو منعقد ہوئے جس میں قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 270 نشستوں پر عام انتخابات ہوئے زیادہ تر کا خیال تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہو گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف واضح برتری حاصل کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 116 سیٹیں لے کر پاکستان مسلم لیگ ن کو 64 نشستوں پر محدود کیا اور پاکستان تحریک انصاف وفاق خیبر اور پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ عدلیہ، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات ہو جانے کے بعد حسب روایت ہارنے والی جماعتیں اسے مشکوک بتا دیا اور الزام ہے کہ قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی تاکہ انتخابات کے نتائج پاکستان تحریک انصاف کے حق میں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں آئے۔ جس کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ہے کہ عام انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی , عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی واضح برتری دکھائی دی، جبکہ مخالف جماعتوں کا خیال تھا کہ بڑی سطح پر دھاندلی ہوئی, عام انتخابات 2018 کے برعکس ملک کی فوج چاہتی ہے کہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی کی فراہمی کے عمل سےدور رہے، ’ الیکشن کمیشن نے (انتخابی عمل کے دوران) فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مراسلہ لکھا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ اب مسلح افواج کی یہ پالیسی ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشنز سے دور رہیں گےالیکشن کمیشن کی خواہش ہے کہ فلیگ مارچ اور کیو آر ایف سے زیادہ ہونا چاہیے، اسی وجہ سے ہم نے چیف آف آرمی اسٹاف کو خط لکھا تھا۔ لیکن اگر پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوجی اہلکار تعینات نہ کیے گئے تو الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کے دوران ضرورت کے پیشِ نظر اپنی ’کوئیک ری ایکشن فورس‘ کی موجودگی کی یقینی دہانی کروائی ہے۔ای سی پی کے اہلکار کا کہنا ہے کہ فوجی، نیم فوجی اہلکار تیسرے درجے کے سیکورٹی رنگ میں رہیں گے، ‘فوری ردعمل’ کے لیے دستیاب ہوں گے رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 پر ضمنی انتخابات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مذکورہ فورس کی موجودگی کے بارے میں انکشاف کیا بلدیاتی انتخابات اور ملک کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے یہ بات واضح کی کہ پولنگ اسٹیشنز میں فوجی اہلکار تعینات نہیں ہوں گے، تاہم پیراملیٹری رینجرز فورسز ’ پولنگ اسٹیشن کے قریب‘ رہے گی۔ الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مسلح افواج نے حالیہ مہینوں خیبر پختونخوا میں ہونے والے دونوں ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے حفاظتی انتظامات میں تیسرےدرجے پر پوزیشن لی ہے۔پولیس حکام، اور ان کے بعد پیرا ملیٹری فورسز (پاکستان رینجرز اور فرنٹیئر کونسٹیبلری) کی جانب سےپہلے اور دوسرےنمبر پر خدمات انجام دی گئیں۔الیکشن کمیشن نے مختلف صوبوں میں ضمنی انتخابات اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز میں فوج کی تعیناتی کی درخواست کی تھی خیال رہے کہ 3 اپریل 2016ء کو بین الاقوامی تحقیقاتی صحافی تنظیم (آئی سی آئی جے) نے 11.5 ملین خفیہ دستاویزات، جنہیں پاناما دستاویزات کے نام سے جانا گیا، کو عوام میں عام کر دیاگیان دستاویزوں میں دوسرے ملکوں کی نامی شخصیات کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 8 باہری کمپیوں میں نواز شریف کے خاندان کا کچھ نہ کچھ حصہ ہے۔ بلکہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے بھی نام سامنے آئےآئی سی آئی جے کے مطابق نواز شریف کی بیٹی مریم نواز ، ان کا بیٹا حسن نواز اور حسین نواز کئی کمپینوں کے یا تو ملک ہیں یا پھر ان کی کچھ نہ کچھ حصہ داری تھی,نواز شریف نے استعفی دینے سے صاف انکار کر دیا اور اور انہوں نے ایک عدالتی کمیٹی تشکیل دینے کی کوشش کی۔ اس سے حزب مخالف کے رہنما عمران خان کو عدالت عظمیٰ پاکستان میں ان کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا موقع مل گیا اور انہوں نے اسی بہانے عدالت سے درخواست کی کہ نواز شریف کو بحیثیت ممبر قومی اسمبلی پاکستان نا اہل قرار دے۔ شیخ رشید احمد اور سراج الحق جیسے دوسرے سیاست دانوں نے بھی عمرا ن خان کا ساتھ دیا اور پٹیشن دائر کی۔ عمران خان نے نواز شریف کے استعفی نہ دییے پر اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دےدی 20 اپریل 2017ء کو عدالت عظمی نے 3-2 کے فیصلے سے شریف کی نا اہل کر دیا اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا10 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی نے 275 صفحہ کی اپنی رپورٹ اپیکس کورٹ میں پیش کی رپورٹ میں نواز شریف، مریم نواز , بدونوں بیٹوں کو قومی احتساب آرڈیننس کے دفعہ 9 کے تحت ثبوت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ 28 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی کی رپورٹ جمع ہونے کے بعد عدالت عظمی نے فیصلہ دیا کہ نواز شریف نے بے ایمانی کی ہے لہذا وہ آئین پاکستان کے دفعہ 62 اور 63 کے معیار پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔ ان دفعات کے مطابق اس عہدہ پر فائز ہونے کے لیے صادق اور امین ہونا لازم ہے۔ بالآخر بحیثیت قومی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعظم پاکستان وہ نا اہل قرار دیے گئےپاکستان کے عام انتخابات، 2018ء کےلئے4 جون کو جماعتوں اور امیدواروں نے انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنا شروع کیا۔ یہ عمل 8 جون تک جاری رہا۔10 جولائی 2018ء کو عوامی نیشنل پارٹی کی ریلی میں ایک خود کش دھماکا ہوا جس میں 20 افراد جاں بحق ہوئے اور 63 زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں اسمبلی حلقہ پی کے 78 کے امیدوار ہارون بلور بھی تھے۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری لی۔ اس حلقہ کے انتخابات بعد تک کے لیے مؤخر کردیے گئے13 جولائی 2018ء کو ضلع مستونگ میں دو پاکستان میں دھماکے، 13 جولائی 2018ء ہوئے۔ یہ دھماکے الیکشن ریلی میں ہوئے تھے جس میں 154 لوگ مر گئے اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ بنوں میں ایک ایسی واردات میں 4 مر گئے اور 10 زخمی ہوئے۔ اس مرتبہ جے یو آئی امیدوار اکرم خان درانی کی گاڑی کے نزدیک بم دھماکا ہوا۔وہیں مستونگ میں داعش نے بلوچستان عوامی پارٹی امیدوار کی ریلی میں دھماکا کیا جس میں امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 148 افراد مر گئے اور 186 سے زیادہ زخمی ہوئے22 جولائی 2018ء کو پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام اللہ گنڈاپور اور ان کا ڈرائیور ڈیرہ اسماعیل خان کے نزدیک ایک خود کش دھماکا میں لقمہ اجل بن گئے۔24 جولائی 2018ء کو ضلع کیچ میں پاک فوج کے 3 جوان سمیت کل 4 افراد مارے گئے۔25 جولائی 2018ء کو کوئٹہ میں انتخابات کے دوران میں ایک دھماکا ہوا جس میں 31 مارے گئے اور 35 زخمی ہوئےسندھ کے جنوب میں لاڑکانہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر ایک دستی بم حملہ ہوا جس میں 3 افراد زخمی ہوئےنتائج موصول ہونے کے بعد اپوزیشن نے انتخابات کو ”غیر صاف و شفاف“ قرار دیاالیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام الزامات مسترد کر دیے اور اعلان کیا کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو تحقیق کی جائے گی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں الزامات کا ذکر کیا اور کہا کہ”یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔“امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اسے پاکستان میں ووٹنگ سے قبل کے انتخابی عمل میں خامیوں پر تحفظات ہیں، انتخابی مہم کے دوران میں آزادی اظہار رائے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور انتخابی مہم میں یکساں مواقع نہیں دیے گئے، ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ رکاوٹیں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے حکام کے بیان کردہ مقاصد کے برعکس تھیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا یورپی مبصرین کے تحفظات سے اتفاق کرتا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے لیگل فریم ورک میں مثبت تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔انتخابی مہم کے دوران میں جلسوں اور ریلیوں پر ہونے والے حملوں میں 3 امیدواروں سمیت 150 سے زائد افراد کی شہادت اور 25 جولائی کو پولنگ کے دوران میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔پاکستان میں25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 272 میں سے 270 نشستوں پر عوام نے امیدواروں کا انتخاب کیاتھا۔قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 60 اور این اے 103 پر انتخاب نہیں ہوا۔ این اے 60 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کی نااہلی جبکہ این اے 103 پر امیدوار کی وفات کی وجہ سے الیکشن ملتوی کیا گیانتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف آنے والی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور اس نے 115 نشستیں حاصل کی ہیں مسلم لیگ نواز 64 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 60 ہزار تھی جس میں مرد ووٹرز کی تعداد تقریباً 5 کروڑ 92 لاکھ اور خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً 4 کروڑ 67 لاکھ ہےاکستان میں غیر مسلم رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا اور یہ تعداد تقریباً 28 لاکھ سے بڑھ کر 36 لاکھ 30 ہزار ہو گئی۔ ان میں اکثریت ہندو برادری کے ووٹرز کی تھی جبکہ سب سے کم بودھ برادری کے ووٹرز تھے۔پنجاب اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 371 تھی جس میں 297 جنرل نشستیں، 66 نشستیں خواتین کے لیے اور آٹھ نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔ سندھ اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 168 تھی جس میں 130 جنرل نشستیں، 29 نشستیں خواتین کے لیے اور نو نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 124 تھی جس میں 99 جنرل نشستیں، 22 نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 65 تھی جس میں 51 جنرل نشستیں، گیارہ نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں ملک میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج کے تین لاکھ 71 ہزار اہلکار تعینات جبکہ نگرانی کے لیے کیمرے بھی نصب کیے گئےتھے24 جولائی 2018ء کو ضلع کیچ میں پاک فوج کے 3 جوان سمیت کل 4 افراد مارے گئےتھے ملک میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج کے تین لاکھ 71 ہزار اہلکار تعینات جبکہ نگرانی کے لیے کیمرے بھی نصب کیے گئےتھےایک روز قبل 24 جولائی 2018ء کو ضلع کیچ میں پاک فوج کے 3 جوان سمیت کل 4 افراد مارے گئےتھےعام انتخابات کرانے کا کام الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے تاہم فوج اس میں صرف اور صرف معاونت فراہم کرنا ہے۔ 10 جولائی 2018 کو اس وقت کے پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران افواج پاکستان کا کام صرف اور صرف الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے لیے جو حکم جاری ہوتا ہے وہ سب کے لیے ہوتا ہے اور جو حکم جاری ہوا ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ہم نے غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہو کر انتخابات کے دن الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہےان کا کہنا تھا کہ حساس پولنگ سٹیشن میں دو فوجی اندر اور دو ہی باہر ہوں گے جبکہ غیر حساس پولنگ سٹیشن میں فوجی کے ساتھ ساتھ پولیس بھی موجود ہو گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حساس پولنگ سٹیشن میں دو فوجی اندر اور دو ہی باہر ہوں گے جبکہ غیر حساس پولنگ سٹیشن میں فوجی کے ساتھ ساتھ پولیس بھی موجود ہو گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے فوج کی تعیناتی پہلی بار نہیں ہے۔ افواج پاکستان الیکشن کمیشن کے حکم پر پہلے بھی یہ کام انجام دیتی رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں چھ کام دیے ہیں۔ ’اس میں سب سے پہلے ملک میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنا، دوسرا بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے دوران پرنٹنگ پریسز کی سکیورٹی کو یقینی بنانا، تیسرا انتخابی سامان کی ترسیل، چوتھا پولنگ سٹاف اور ریٹرننگ افسران کی سکیورٹی، پانچواں پولنگ کے روز پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر اپنے نمائندے تعینات کرنا اور پولنگ کا عمل مکمل ہو جانے کے بعد تمام بیلٹ بکسوں کو واپس الیکشن کمیشن آف پاکستان پہنچانا ہے۔‘میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا عوام کے ووٹوں سے جو بھی وزیر اعظم آئے گا وہ قبول ہو گا اور عوام جسے چاہیں اسے منتخب کریں۔ افواج پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی وابستگی نہیں ہے۔ انتخابی نشان الاٹ کرنا افواج پاکستان کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عوام جسے ووٹ دیتی ہے اسے اس کے مطابق گنا جائے، ہمارا کام صرف معاونت فراہم ہو گا اور ہم سے زیادہ میڈیا صاف شفاف انتخابات کو فروغ دے سکتا ہے۔سائبر حملوں کے معاملے پر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ خطرہ سب کو ہوتا ہے لیکن اس کے تحفظ پر کام کیا جا رہا اور اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔انتخابات میں مجموعی طور پر 16 لاکھ کےعملے نے فرائض انجام دئیے فوج کے تین لاکھ 71 ہزار اور پولیس کے چار لاکھ 49 ہزار 465 اہلکارسیکیورٹی کے فرائض انجام دئیےتھے۔85 ہزار 307 پریزائیڈنگ افسر، پانچ لاکھ دس ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر، دو لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسر، 131 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ڈی آر اوز اور آر اوز کی مجموعی تعداد دو ہزار 720تھی,عام انتخابات 2018 میں ملک بھر کے 20 ہزار 789 پولنگ اسٹیشنزکو حساس قراردیا گیاتھا.پاکستان میں25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 272 میں سے 270 نشستوں پر عوام نے امیدواروں کا انتخاب کیاتھا۔قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 60 اور این اے 103 پر انتخاب نہیں ہوا۔ این اے 60 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کی نااہلی جبکہ این اے 103 پر امیدوار کی وفات کی وجہ سے الیکشن ملتوی کیا گیانتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف آنے والی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور اس نے 115 نشستیں حاصل کی ہیں مسلم لیگ نواز 64 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 60 ہزار تھی جس میں مرد ووٹرز کی تعداد تقریباً 5 کروڑ 92 لاکھ اور خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً 4 کروڑ 67 لاکھ ہےاکستان میں غیر مسلم رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا اور یہ تعداد تقریباً 28 لاکھ سے بڑھ کر 36 لاکھ 30 ہزار ہو گئی۔ ان میں اکثریت ہندو برادری کے ووٹرز کی تھی جبکہ سب سے کم بودھ برادری کے ووٹرز تھے۔پنجاب اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 371 تھی جس میں 297 جنرل نشستیں، 66 نشستیں خواتین کے لیے اور آٹھ نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔ سندھ اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 168 تھی جس میں 130 جنرل نشستیں، 29 نشستیں خواتین کے لیے اور نو نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 124 تھی جس میں 99 جنرل نشستیں، 22 نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 65 تھی جس میں 51 جنرل نشستیں، گیارہ نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔عمران خان نے نواز شریف کے استعفی نہ دییے پر اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دےدی 20 اپریل 2017ء کو عدالت عظمی نے 3-2 کے فیصلے سے شریف کی نا اہل کر دیا اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا10 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی نے 275 صفحہ کی اپنی رپورٹ اپیکس کورٹ میں پیش کی رپورٹ میں نواز شریف، مریم نواز , بدونوں بیٹوں کو قومی احتساب آرڈیننس کے دفعہ 9 کے تحت ثبوت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ 28 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی کی رپورٹ جمع ہونے کے بعد عدالت عظمی نے فیصلہ دیا کہ نواز شریف نے بے ایمانی کی ہے لہذا وہ آئین پاکستان کے دفعہ 62 اور 63 کے معیار پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔ ان دفعات کے مطابق اس عہدہ پر فائز ہونے کے لیے صادق اور امین ہونا لازم ہے۔ بالآخر بحیثیت قومی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعظم پاکستان وہ نا اہل قرار دیے گئےپاکستان کے عام انتخابات، 2018ء کےلئے4 جون کو جماعتوں اور امیدواروں نے انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنا شروع کیا۔ یہ عمل 8 جون تک جاری رہا۔10 جولائی 2018ء کو عوامی نیشنل پارٹی کی ریلی میں ایک خود کش دھماکا ہوا جس میں 20 افراد جاں بحق ہوئے اور 63 زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں اسمبلی حلقہ پی کے 78 کے امیدوار ہارون بلور بھی تھے۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری لی۔ اس حلقہ کے انتخابات بعد تک کے لیے مؤخر کردیے گئے13 جولائی 2018ء کو ضلع مستونگ میں دو پاکستان میں دھماکے، 13 جولائی 2018ء ہوئے۔ یہ دھماکے الیکشن ریلی میں ہوئے تھے جس میں 154 لوگ مر گئے اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ بنوں میں ایک ایسی واردات میں 4 مر گئے اور 10 زخمی ہوئے۔ اس مرتبہ جے یو آئی امیدوار اکرم خان درانی کی گاڑی کے نزدیک بم دھماکا ہوا۔وہیں مستونگ میں داعش نے بلوچستان عوامی پارٹی امیدوار کی ریلی میں دھماکا کیا جس میں امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 148 افراد مر گئے اور 186 سے زیادہ زخمی ہوئے22 جولائی 2018ء کو پی ٹی آئی کے امیدوار اکرام اللہ گنڈاپور اور ان کا ڈرائیور ڈیرہ اسماعیل خان کے نزدیک ایک خود کش دھماکا میں لقمہ اجل بن گئے۔24 جولائی 2018ء کو ضلع کیچ میں پاک فوج کے 3 جوان سمیت کل 4 افراد مارے گئے۔25 جولائی 2018ء کو کوئٹہ میں انتخابات کے دوران میں ایک دھماکا ہوا جس میں 31 مارے گئے اور 35 زخمی ہوئےسندھ کے جنوب میں لاڑکانہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر ایک دستی بم حملہ ہوا جس میں 3 افراد زخمی ہوئےنتائج موصول ہونے کے بعد اپوزیشن نے انتخابات کو ”غیر صاف و شفاف“ قرار دیاالیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام الزامات مسترد کر دیے اور اعلان کیا کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو تحقیق کی جائے گی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں الزامات کا ذکر کیا اور کہا کہ”یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔“امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اسے پاکستان میں ووٹنگ سے قبل کے انتخابی عمل میں خامیوں پر تحفظات ہیں، انتخابی مہم کے دوران میں آزادی اظہار رائے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور انتخابی مہم میں یکساں مواقع نہیں دیے گئے، ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ رکاوٹیں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے حکام کے بیان کردہ مقاصد کے برعکس تھیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا یورپی مبصرین کے تحفظات سے اتفاق کرتا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے لیگل فریم ورک میں مثبت تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔انتخابی مہم کے دوران میں جلسوں اور ریلیوں پر ہونے والے حملوں میں 3 امیدواروں سمیت 150 سے زائد افراد کی شہادت اور 25 جولائی کو پولنگ کے دوران میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔خیال رہے کہ 3 اپریل 2016ء کو بین الاقوامی تحقیقاتی صحافی تنظیم (آئی سی آئی جے) نے 11.5 ملین خفیہ دستاویزات، جنہیں پاناما دستاویزات کے نام سے جانا گیا، کو عوام میں عام کر دیاگیان دستاویزوں میں دوسرے ملکوں کی نامی شخصیات کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 8 باہری کمپیوں میں نواز شریف کے خاندان کا کچھ نہ کچھ حصہ ہے۔ بلکہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے بھی نام سامنے آئےآئی سی آئی جے کے مطابق نواز شریف کی بیٹی مریم نواز ، ان کا بیٹا حسن نواز اور حسین نواز کئی کمپینوں کے یا تو ملک ہیں یا پھر ان کی کچھ نہ کچھ حصہ داری تھی,نواز شریف نے استعفی دینے سے صاف انکار کر دیا اور اور انہوں نے ایک عدالتی کمیٹی تشکیل دینے کی کوشش کی۔ اس سے حزب مخالف کے رہنما عمران خان کو عدالت عظمیٰ پاکستان میں ان کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا موقع مل گیا اور انہوں نے اسی بہانے عدالت سے درخواست کی کہ نواز شریف کو بحیثیت ممبر قومی اسمبلی پاکستان نا اہل قرار دے۔ شیخ رشید احمد اور سراج الحق جیسے دوسرے سیاست دانوں نے بھی عمرا ن خان کا ساتھ دیا اور پٹیشن دائر کی۔ 25 جولائی 2018ء کو نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف آنے والی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی اور اس نے 115 نشستیں حاصل کی ہیں مسلم لیگ نواز 64 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی نتائج موصول ہونے کے بعد اپوزیشن نے انتخابات کو ”غیر صاف و شفاف“ قرار دیاالیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام الزامات مسترد کر دیے ۔انتخابی مہم کے دوران میں جلسوں اور ریلیوں پر ہونے والے حملوں میں 3 امیدواروں سمیت 150 سے زائد افراد کی شہادت اور 25 جولائی کو پولنگ کے دوران میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔