پاکستان سائنس فاونڈیشن میں غیرقانونی بھرتیوں کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد

 
0
244

پاکستان سائنس فاونڈیشن میں غیرقانونی بھرتیاں اورترقیاں دیے جانے کے انکشاف کے بعد پبلک اکاونٹ کمیٹی نے معاملہ ایف ائی اے کے سپرد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمانی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میںچیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے ڈی اے سی میں آڈٹ اعتراض کو سیٹل کرنے پراعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کِہ آڈیٹر جنرل آفس آڈٹ اعتراضات کو سیٹل نہیں کر سکتا۔چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ کیسے آڈٹ اعتراض میں لکھ دیا کہ پیرا سیٹل ہے۔
جس بھی ڈی جی نے یہ لکھا ہے اس کے خلاف کاروائی کی جائے۔آڈیٹر جنرل کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہماری بات سن لیتے کہ ہم کیا کہنا چاہتے ہیں تو یہ نوبت نہ آتی۔اس میں ذمہ داری صرف آڈٹ پر نہیں آتی تین لوگ ڈی اے سی کا فیصلہ کرتے ہیں۔سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ آپ کے کئی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ پی اے سی نے سوئی کمپنیوں کو صرف ڈیفالٹرز سے گیس سیس وصولی کے احکام دیے تھے۔ سوئی ناردرن نے تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے صرف ڈیفالٹرزسے رقم وصولی کی ہدایت دی تھی۔ آڈیٹر جنرل کا کہنا تھا کہ پی اے سی نے 67 ارب روپے کی وصولی کی ہدایت کی تھی ان میں کورٹ کیسز والے شامل نہیں تھے۔ ہم نے بھی سوئی کمپنیوں کو پی اے سی کی یہی ہدایات آگے دیں تھیں۔
نورعالم خان کا کہنا تھا کہ آڈٹ میں ذمہ داری عائد کرنے کی ہدایت کی گئی بعد میں ان پیراز کو سیٹل کر دیا گیا۔ آڈٹ نے کس طرح آڈٹ پیراز کو سیٹل کیا یہ اختیار صرف پی اے سی کا ہے۔پی اے سی نے پاکستان سائنس فانڈیشن کے پرفارمنس آڈٹ کرانے کی ہدایت کر تے ہوئے آڈیٹر جنرل کو ایک مہینے میں رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان سائنس فاونڈیشن نے پانچ سال کے لیے 1 ارب 28 کروڑ روپے کا پراجیکٹ بنایا ، منصوبہ پانچ سال چلا۔سائنس ٹیلنٹ فارمنگ اسکیم کے تحت ہر سال 30 ٹاپر طلبا نے بین الاقومی لیبز ، یونیورسٹیز اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سہولیات کا دورہ کرنا تھا۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام کا کہنا تھا کہ پروگرام کا مقصد سائنس کے لیے طلبا کا ٹیلنٹ ڈھونڈنا تھا۔ ساٹھ فیصد سے زیادہ نمبر لینے والے طلبا کو پروگرام میں شامل کیا گیا۔ پروگرام میں جانے والے 80 فیصد طلبا میڈیکل کالجزاورانجینرینگ یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ساٹھ فیصد نمبرز لینے والے ٹاپر نہیں ہوتے، بتایا جائے کہ کیا پسند کی بنیاد پر طلبا کو سیلیکٹ کیا گیا۔ ان طلبا کی فہرست فراہم کی جائے جن کو بھیجا گیا۔ کمیٹی نے معاملہ کا پرفارمنس آڈٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان سائنس فاونڈیشن میں ڈاکٹرراجہ راضی الحسنین کوغیرقانونی طور پر 17 گریڈ میں بھرتی کیا گیا، اسے گریڈ 20 تک غیر قانونی طور پر ترقی دی، ایف ائی اے معاملے کی تحقیقات کرے۔ڈاکٹر محمد اکرم شیخ اورمرزا حبیب علی کو بھی غیر قانونی بھرتی کرکے ان کو غیر قانونی ترقی دی گئی۔سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے تمام بھرتیاں غیر قانونی ہونے کی تصدیق کردی۔ پی اے سی نے بھرتی کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا۔