آئی پی یو اجلاس، ماحولیاتی فنڈ سے متعلق پاکستان کی قرارداد منظور نہ ہوسکی

 
0
127

بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو)کی جنرل اسمبلی میںیوکرین کے معاملے پر پیش ہونے والی قرارداد یوکرائن پر حملے اور علاقوں کے الحاق کی مذمت ریاستوں اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے عنوان سے پیش کی گئی تھی جبکہ پاکستان کی قرارداد کا عنوان موسمیاتی تبدیلیوں سے وابستہ نقصانات اور نقصانات سے نمٹنے کے لیے عالمی فنڈ کے قیام/ فنانسنگ کا سہولت تھا۔
روانڈا میں منعقد ہونے والی 145ویں آئی پی یو کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں معمولی فرق کی بنا پر منظور نہیں ہو سکی۔ووٹنگ کے نتائج کے مطابق یوکرائن کے معاملے پر قرارداد پر کل 836 ووٹ ڈالے گے ڈالے گے ووٹوں میں سے 717 ووٹ قرارداد کے حق میں اور 119 مخالفت میں ڈالے گے۔ موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر پیش کی جانے والی قرارداد پر کل 1078 ووٹ ڈالے گے، جن میں سے قرارداد کے حق میں 645 ووٹ آئے اور مخالفت میں 433 پڑے۔
بھارت نے بھی پاکستان کے پارلیمانی وفد کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔آئی پی یو کے رولز کے مطابق آئی پی یو کا کوئی بھی ممبر اسمبلی ایجنڈے میں ہنگامی آئٹم کو شامل کرنے کی درخواست کر سکتا ہے۔ ہنگامی آئٹم کو شامل کرنے کی درخواست کا تعلق بین الاقوامی تشویش کی حامل اہم معاملات سے ہونا چاہیے جس پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے فوری اقدام کی ضرورت ہو اور جس پر آئی پی یو کے لیے اپنی رائے کا اظہار کرنا اور پارلیمانی ردعمل کو متحرک کرنا مناسب ہو۔ ایسی درخواست کو قبول کرنے کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے عالمی ماحولیاتی فنڈ کے قیام کے لیے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والی پارلیمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی تباہ کاریوں کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے کی جانے والی انتھک کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اگرچہ پاکستان کی قرارداد آئی پی یو اسمبلی میں ہنگامی آئٹم کے طور پر شامل نہیں ہو سکی تاہم یہ قرارداد جنرل اسمبلی اجلاس میں دوسرا سب سے اہم معاملہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کے حق میں ووٹوں کی کثیر تعداد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مزید تباہی کا انتظار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اگر اس معاملے پر اسی طرح جمود برقرار رہا تو مستقبل میں بہت سے ممالک کو پاکستان جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک بڑا ہو یا چھوٹا، ترقی یافتہ ہو یا پسماندہ تنہا موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اسے بغیر کسی مزید تاخیر کے عالمی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔