پیپلزپارٹی کی ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت

 
0
96

پاکستان پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کو سندھ حکومت میں شمولیت دعوت دیتے ہوئے دو صوبائی وزارتوں سمیت ایک معاون خصوصی کا عہدہ دینے کی پیش کش کردی، جس پر رابطہ کمیٹی نے سوچ بچار کے بعد جواب دینے کا عندیہ دے دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات اور ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کی حمایت مزید جاری رکھنے کی دھمکی کے بعد جمعرات کوا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان بلدیاتی ایکٹ اور معاہدے کے حوالے سے بڑا بریک تھرو ہوا اور دونوں جماعتوں کے اعلی سطح کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی۔اس اہم بیٹھک کی وجہ سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے شیڈول اجلاس میں بھی تاخیر ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت ترامیم کرنے پر بات چیت ہوئی

ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے لیے دیئے گئے نکات کو بلدیاتی قانون کی سمری میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ایم کیو ایم کی جانب سے سنیئر رہنما عامر خان، سابق مئیر کراچی وسیم اختر، رکن سندھ اسمبلی محمد حسین، صادق افتخار اور رابطہ کمیٹی کے بعض دیگر ارکان بھی شامل تھے جبکہ پی پی کی جانب سے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، ایڈ منسٹریٹر بلدہ کراچی مرتضی وہاب اور دیگر شریک ہوئے۔

ملاقات میں ایم کیو ایم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اور پیپلز پارٹی کی منظور سمری پر تحفظات کا اظہار کیا اور معاملے کو حل کرنے کے لیے آئندہ چند روز میں مزید بات چیت کا بھی فیصلہ کیا۔اجلاس میں پی پی قیادت کی جانب سے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی بھی دعوت دی گئی اور دو صوبائی وزارتوں ایک وزیر اعلی کے معاون کے عہدے کی پیش کش بھی کی گئی۔ بعد ازاں بہادر آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کا کہنا تھا وہ ایم کیو ایم کا حصہ ہیں اور جو بھی بات ہوتی ہے وہ پارٹی کے اندر کرتے ہیں کسی سے اختلاف نہیں ہوتا ،،انکا کہنا تھا کہ انکے دو بھائیوں کو سرکاری عہدوں سے ہٹایا گیالیکن وہ کسی کے پوسٹننگ کے معاملے میں کبھی نہیں بولتے۔

اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی اور ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 140 اے کی روح کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ بھی اس پر فیصلہ دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صوبے میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، چھ ماہ کے طویل عرصے کے بعد پی پی کے ساتھ بیٹھک میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، اس میں ہم نے کراچی کی بدحالی کا مقدمہ بھرپور طریقے سے پیش کیا۔خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں تجاویز کو بغور پڑھا گیا، ابھی ان پر کام ہوگا، اس پر مزید کام کر کے پی پی کو سفارش بھیجیں گے اور امید ہے کہ پی پی ان پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں سے معاہدے میں بااختیار بلدیاتی نظام کی بات کی ہے۔ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کراچی کے معاملے پر تقاریر تو سب کرتے ہیں مگر انہیں حل کرنے کیلیے ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی اور سنجیدہ نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو متعدد بار پارٹی میں واپسی کی دعوت دی ہے، اب یہ فیصلہ ان کے ہی ہاتھ میں ہے، ہم نے گورنر سندھ کیلئے صدر پاکستان کو پانچ نام ارسال کیے تھے، پھر ہم نے ان کو فون تک نہیں کیا۔