پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کی حکومت کے خلاف صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومتوں کی سرپرستی میں احتجاج اور اس دوران اسلام آباد کا لاک ڈاؤن ملکی تاریخ میں ایک انوکھی مثال قائم کر رہا ہے۔
وفاقی حکومت اسلام آباد میں امن و عامہ کی صورت حال برقرار رکھنے میں تو کامیاب ہے تاہم راولپنڈی سمیت ملحقہ شہروں میں سڑکوں اور موٹر ویزے کو کھلوانے میں ناکام رہی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں اور پولیس اور انتظامیہ بظاہر مظاہرین کے سامنے مزاحمت نہیں کر رہے۔
اس صورت حال میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں رہنے والے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں اور وفاقی حکومت ان کی مدد کرنے میں بے بس نظر آتی ہے۔
منگل کو وفاقی وزارت داخلہ نے صوبوں میں امن و امان قائم کرنے اور راستے کھولنے کے حوالے سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز کو خط لکھا ہے جس میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے جتھوں نے موٹر ویز، ہائی ویز اور لنک روڈز بلاک کر رکھے ہیں۔
خط کے مطابق عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور پولیس امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مظاہرین نے عوام کی نقل و حرکت کو بند کر رکھا ہے جو آئین کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتیں فوری طور پر احتجاج ختم کروائیں اور موٹر ویز سمیت دیگر راستے کھلوائیں۔
کیا ماضی میں صوبائی حکومتوں نے وفاق کے خلاف اس طرح احتجاج میں حصہ لیا؟