عمران خان پرحملے کا خدشہ: حکومت معاملے کو مد نظررکھے، عدالت

 
0
71

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے راولپنڈی جلسے کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پرحملے کے خدشے کے پیش نظرحکومت اور ریاست کو معاملہ مدنظر رکھنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کو راولپنڈی میں جلسے کیلئے این اوسی اور تاجروں کی درخواستوں پر چیف جسٹس ہائیکورٹ عامر فاروق سماعت کر رہے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزارشہرسے باہر ہیں، جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف شہرسے باہرہے؟ وکیل نے بتایا ککہ علی نوازاعوان اس کیس میں پٹیشنر ہیں اورآج دستیاب نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ صرف یہی کہنا ہے کہ جوکچھ کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ان (درخواست گزار )کا توپتہ ہی نہیں ہے کہ انہوں نے کب آنا ہے؟ جس کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست 3 نومبرکی تھی جو غیر مثر ہوچکی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ سب ایڈمنسٹریشن نے ہی فیصلہ کرنا ہے، جس پرمعاون وکیل نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو آج ہی درخواست دے دیتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے انتظامیہ کو نئی درخواست دینی ہے اور اگرمسئلہ حل نہ ہوتونئی پٹیشن بھی دائرکرسکتے ہیں، عدالت کوئی مقام تجویزنہیں کرسکتی قواعد وضوابط اورشرائط انتظامیہ کے ساتھ ہی طے ہونا ہیں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ سے بھی اس متعلق آرڈر آ چکا ہے تاجروں کی درخواست پرکیا کریں؟ ابھی راستے بند تونہیں؟ اگرکوئی صوبہ وفاق کی ڈائریکشن نہیں مانتا توپھرکیا ہوگا؟ اگرانہوں نے کہہ دیا کہ راستے بند نہیں ہوںگے توٹھیک ہے۔
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق جلسے کے دوران عمران خان پرحملے کے خدشے کے تناظرمیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق عمران خان پر حملے کیخدشات ہیں، تو حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس چیز پرمدنظر رکھے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا سیاسی اورغیرسیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن عام شہریوں اورتاجروں کے بھی حقوق ہیں جومتاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ہائی کورٹ ڈپٹی کمشنرکی ذمہ داریاں نہیں سنبھال سکتی اگرآپ ڈپٹی کمشنرکے کسی آرڈرسیمتاثرہوئے توعدالت آئیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ مارچ نہیں روک سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے جی ٹی روڈ، موٹروے اوردیگر شاہراہیں بلاک کیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے جس پر وکیل پٹیشنر نے کہا کہ اسلام آباد کے راستوں میں اب بھی کنٹینرزکھڑے ہیں۔