کیا مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں؟

 
0
85
اکستان میں حکمران اتحاد کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے حال ہی میں پنجاب کے مختلف شہروں میں پارٹی ورکرز کے کنونشنز منعقد کرنے کا آغاز کیا ہے۔ بظاہر تو یہ ایک عام سی سرگرمی ہے لیکن اس کے پیچھے بہت کچھ اور بھی ہو رہا ہے۔ پارٹی کے اندر جھانکا جائے تو ہر کوئی کسی نہ کسی تیاری میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔
ایک طرف سوشل میڈیا کی ٹیموں کو نئے سرے سے ترتیب دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف پارٹی ورکرز سے رابطہ مہم اور وفاقی حکومت میں بھی وزرا کو نئے ٹاسک دیے جا رہے ہیں اور نئے گول سیٹ ہو رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک کارکن نے بتایا کہ ’ویسے تو سوشل میڈیا ٹیم میں آئے روز کچھ نہ کچھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں لیکن اب کچھ بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ جس سے نہ صرف ہمیں اپنی کمزوریاں سمجھنے میں مدد ملی ہے بلکہ اب سوشل میڈیا پر ن لیگ سے متعلق مواد منظم طریقے سے آرہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ان دنوں ہمیں ٹاسک دیا گیا ہے کہ قائد نواز شریف کی واپسی کے لیے اور اس کے بعد کی سیاسی صورت حال پر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ ہم یہ تو نہیں بتا سکتے کہ ہم کن ایریاز میں کام کر رہے ہیں لیکن آپ کو نواز شریف کی واپسی پر اور اس کے بعد ن لیگ کا سوشل میڈیا ایک نئے روپ میں نظر آئے گا۔ یہ صرف بتا دیتا ہوں کہ ہم اب بیٹھ کر سوشل میڈیا مہمات کا انتظار اور دفاعی پوزیشن ترک کر رہے ہیں۔‘
رواں ہفتے مسلم لیگ ن نے سیالکوٹ، راولپنڈی اور لاہور میں کنونشنز کیے اور صف بندیاں شروع کر دی ہیں۔

پنجاب میں مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے ان تیاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پارٹی کی ساری توجہ اپنے قائد کے استقبال کی تیاریوں پر ہے۔ اس میں ہرسطح پر معاملات کو دیکھا جا رہا ہے۔ پارٹی نظم و نسق میں جہاں جہاں تبدیلی کی ضرورت ہے وہاں وہاں بدلاؤ لایا جا رہا ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ نواز شریف کب واپس آرہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’حتمی فیصلہ تو قائد خود اور ان کے ڈاکٹر کریں گے لیکن ہم اپنی تیاری مکمل کر رہے ہیں چاہے وہ دسمبر کے آخر میں آئیں یا پھر جنوری میں اس حوالے سے پارٹی کے اندر کوئی اضطراب نہیں ہے۔‘
پنجاب میں ان دنوں تحریک انصاف کی معاونت سے چوہدری پرویز الہٰی وزیراعلٰی ہیں تو صوبائی حکومت نواز شریف کی واپسی کو کیسے دیکھ رہی ہے اس سوال کے جواب میں حکومتی ترجمان مسرت چیمہ کا کہنا ہے کہ ’مسلم لیگ سمیت تمام پی ڈیم ایم اب جس کو مرضی لے کر آجائیں عوام ان کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہی نواز شریف ہیں جو بیماری کے بہانے فرار ہوئے۔ پے درپے ضمنی انتخابات میں ناکامیوں کے بعد اب اپنے ورکروں کو ایک نیا لولی پاپ دے رہے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں گے تو ان کی سیاسی ساکھ بحال ہو گی۔ آپ دیکھیے گا یہ جو ان کی بچی کچھی ساکھ ہے وہ بھی جائے گی۔‘

خیال رہے نواز شریف کی واپسی کے لیے قانونی قدغنوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
نواز شریف 2019 میں بیماری کے سبب لندن روانہ ہوئے تھے تو اس وقت وہ عزیزیہ ملز کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ ساتھ رمضان شوگر ملز کیس میں نیب کی حراست میں تھے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ان دونوں مقدمات میں بیماری کے سبب ان کی مشروط ضمانت منظور کی تھی۔