بھارت ‘افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ

 
0
348

اسلام آباد  اگست10(ٹی  این ایس): پاکستان نے بھارت اور افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مدد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور افغان حکومت کے ساتھ یہ معاملہ متعدد مرتبہ اٹھایا جاچکا ہے کہ طالبان سمیت تمام متحارب گروپوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ 2018 میں مکمل ہونے کا عندیہ دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ متعدد مرتبہ اٹھایا گیا جبکہ امریکا کے سامنے بھی افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ رکھا جاچکا ہے۔نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے جبکہ تجویز دی کہ افغان مسئلے کا واحد حل مذاکرات میں ہے۔انہوں نے بھارت اور افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیں اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے تاہم بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اسلامی کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات کا خیر مقدم کیا گیا تھا اور بتایا کہ افغان حکومت کو کہہ دیا ہے کہ طالبان سمیت تمام متحارب گروپوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم افغان پناہ گزینوں کی با عزت واپسی چاہتے ہیں تاہم کسی افغان پناہ گزین کو زبردستی واپس نہیں بھیجا گیا، افغان پناہ گزین اپنی مرضی سے ایک منظم پروگرام کے تحت وطن واپس جا رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور رواں ہفتے 15 معصوم کشمیری شہید کردیے گئے جبکہ عالمی برادری معصوم کشمیریوں کا قتل عام روکنے میں ناکام ہے۔

انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں اکثریتی مسلم علاقوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اور مطالبہ کیا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔نفیس ذکریا نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو 70 سال کا عرصہ گزر چکا جبکہ بھارت ممکنہ رائے شماری کے نتائج پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا چاہتا ہے لہذا عالمی برادری بھارتی ہتھکنڈوں کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں ایل او سی کی خلاف ورزی 500 سے زائد مرتبہ کی گئی جس کا مقصد کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے دنیا کی نظریں ہٹانا ہے بھارت چاہتا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کرکے ثابت کرسکے کہ سرحد پار سے دراندازی ہو رہی ہے تاہم حقیقت میں بھارت کشمیریوں کو مار رہا ہے۔نفیس ذکریا نے کہا کہ 2006 میں اجتماعی قبریں ملی تھیں جن میں سیکڑوں کشمیری دفن تھے جبکہ ڈی ین اے ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ یہ تمام مقامی کشمیری تھے۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور رواں ہفتے 15 معصوم کشمیری شہید کردیئے گئے لہٰذا عالمی برادری معصوم کشمیریوں کا قتل عام روکنے میں ناکام ہے۔ترجمان نے زور دیا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں اکثریتی مسلم علاقے اقلیت میں تبدیل کرناچاہتا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے گزشتہ 7 ماہ کے دوران 216 کشمیریوں کو شہید کیا ہے اور یہ تعداد 2016 کے مقابلے میں د گنی ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ہم دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کررہے ہیں لیکن بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے جس کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کی جارہی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، کسی افغان مہاجر کو زبردستی افغانستان واپس نہیں بھجوایا، ہم افغان مہاجرین کی ان کی مرضی سے باعزت وطن واپسی چاہتے ہیں۔نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے حزب اسلامی کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات کا خیرمقدم کیا، طالبان سمیت تمام متحارب گروہوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں کیونکہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے۔