ایف نائن زیادتی کیس: وفاقی پولیس نے فیک اِن کانٹر کی کہانی گھڑی ہے:وکیل متاثرہ لڑکی

 
0
125

 وفاقی دارالحکومت کے ایف نائن پارک میں گن پوائنٹ پر2 فروری کوریپ کی گئی 24 سالہ لڑکی کے کیس میں دوملزمان کے مبینہ پولیس مقابلہ میں مارے جانے کے دعوی پر متاثرہ لڑکی کی وکیل ایمان مزاری نے کہا ہے کہ وفاقی پولیس نے فیک اِن کانٹر کی کہانی گھڑی ہے۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ہمراہ جمعہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کرمنل کوڈ کے تحت زیادتی کی شکار کی شناخت ظاہر کرنا جرم ہے، زیادتی کا واقعہ 2 فروری 2023 کو پیش آیا، ملزمان کو 15 فروری کوگرفتار کرلیا لیکن ایسا کیا تھا کہ ملزمان کو مار دیا گیا؟

ایمان مزاری نے کہا کہ پولیس موقع پر آئی مگر ایف نائن پارک کے گیٹ بند نہیں کیے، زیادتی کا شکار لڑکی کو اسپیشل تحقیقاتی ٹیم کا نوٹی فکیشن تک نہیں دیا گیا، وہ ایس ایس پی ماریہ محمودسے کیس پر بات کرنا چاہتی تھی، کئی بار ماریہ محمودکو کال کی اور ملاقات کا وقت مانگا لیکن نہیں دیا گیا،پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لئیمتاثرہ لڑکی کو بلایا، میں خود پولیس اسٹیشن گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ماریہ کومیسج دیا کہ ملزمان آپ کے پاس ہیں توآپ ڈی این اے کروائیں تاہم پولیس نے فیک اِن کانٹر کی کہانی گھڑی ہے، ان ملزمان کا ٹرائل ہونا چاہیے تھا تاکہ مزید باتیں سامنے آتیں، آئی جی کی سرپرستی میں ان کانٹر ہوا، اس کا جواب دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملزمان سی آئی اے پولیس اسٹیشن آئی نائن میں موجودتھے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور میں بھی پولیس اسٹیشن گئے، ملزمان کی شناخت کا متاثرہ لڑکی نے بتایا، دونوں ملزمان پولیس کی تحویل میں موجود تھیاور ان کا قتل کیا گیا، ہم ماورائے عدالت قتل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی پولیس کے تھانہ گولڑہ نے وقوعہ کے بعد رات گئے ڈی بارہ میں ہونیوالے پولیس مقابلہ کامقدمہ درج کرتے ہوئے اس میں قرار دیا ہے کہ پولیس ناکہ پر معمول کی چیک جاری تھی کہ دوموٹرسائیکلوں پر چارافراد آئے جو پولیس کو دیکھ کر واپس مڑ ے تو اس دوران ایک موٹرسائیکل پر سوار دو افراد گرپڑے اور ناکہ پر تعینات اہلکاروں پر فائر کردی جس میں سے دو فائر پولیس کانسٹیبل منیر کولگے جو حفاظتی گئر کی وجہ سے محفوظ رہا۔

پولیس کے مطابق اس دوران ایک دوسرے موٹرسائیکل پر سوار دو مذید افراد نے کلاشنکوف سے پولیس پر سیدھے فائر کئے جس کی زد میں انکے اپنے ہی دو ساتھی زد میں آکر شدید زخمی ہوئے جنہیں پمز لایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

اس بارے میں وقوعہ کے بعد وفاقی پولیس کے ترجمان جواد کی جانب سے بیان جاری کیاگیا کہ پولیس مقابلہ میں ہلاک دونوں ملزمان قتل اور ڈکیتی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھے اور ریکارڈ یافتہ کریمئنل تھے جو کہ ایف نائن پارک میں لڑکی کے ساتھ ریپ کیس میں بھی ملوث تھے جنکی شناخت کرکی گئی ہے۔

دوسری جانب مبینہ پولیس مقابلہ میں جاں بحق نواب خان کی والدہ نرگس اور اقبال خان کے والد اکرام خان نے اپنے دیگر عزیز واقارب کے ہمراہ تھانہ گولڑہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہاکہ ان کے دونوں رشتہ داروں کو پولیس نے حراست میں لیکر جعلی پولیس مقابلہ میں مارا ہے۔

احتجاج کے دوران انہوں نے تھانہ میں جاکر دو الگ الگ درخواستوں پولیس کو جمع کروائیں جن میں ذمہ دار پولیس افسران و اہلکاروں کیخلاف قتل کے مقدمات درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ 24 سالہ لڑکی کی جانب سے اس سارے معاملہ میں کوئی بیان یا کسی قسم کی وضاحت سامنے نہیں آئی اور نہ ہی ایمان مزاری کے انکا وکیل ہونے کے بارے میں انہوں نے میڈیا پر اسکی کسی قسم کی تائید یا تردید کی ہے۔

ایکسپریس نے متاثرہ لڑکی یا انکے لواحقین سے رابطہ کی کوشش کی تاکہ انکی مبینہ وکیل کی جانب سے عائد کئے گئے پولیس پر الزامات کی تصدیق کی جاسکے اور یہ بھی جانا جاسکے کہ کیا واقعی انکی مبینہ وکیل ایمان مزاری کی جانب سے جو کہا گیا ہے کہ انہوں نے متاثرہ لڑکی کے ہمراہ تھانہ کادورہ کیاتھا