پنجاب میں انتخابات، الیکشن کمیشن کی ایوان صدر کے اجلاس میں شرکت سے معذرت

 
0
62
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایوانِ صدر میں انتخابات کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کو الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم نے اپنا تفصیلی موقف گزشتہ روز بذریعہ مراسلہ صدر مملکت کو دے دیا ہے۔‘
گزارش کرتا  ہے جو گزشتہ روز لکھے گئے خط میں کی گئی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اتوار کو خط میں ایوان صدر میں اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے صدر کو بھیجے گئے خط میں لکھا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد گورنر خیبرپختونخوا اور پنجاب سے رابطہ کیا گیا لیکن ابھی تک عام انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔ خط کے متن کے مطابق گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ وہ معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
خط کے متن کے مطابق آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس اسمبلی تحلیل ہو جانے کا بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔
خط میں کہا گیا کہ صدر کا دفتر سب سے اعلٰی آئینی ادارہ ہے اور کمیشن صدر کے عہدے کا احترام کرتا ہے لیکن انتخابات کی تاریخ کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور الیکشن کے معاملے پر صدر کے دفتر سے مشاورت نہیں کر سکتا۔

صدر نے اپنے خطوط میں کیا لکھا تھا؟

صدر پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دو خطوط ارسال کیے گئے تھے۔
ایک میں صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے اعلان کرے اور دوسرے خط میں عام انتخابات کے حوالے سے ہنگامی اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کو شامل ہونے کی دعوت دی تھی جو 20 فروی کو منعقد ہونے والا ہے۔
سنیچر کو پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے صدر عارف علوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’صدر عارف علوی کا انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے کوئی سروکار نہیں، تاریخ دینا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔‘
ٹوئٹر پر ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ’عارف علوی صدر پاکستان بنیں، عمران خان کے ترجمان نہ بنیں۔‘