دو صوبوں میں الیکشن، سپریم کورٹ ازخود نوٹس کا فیصلہ آج سنائے گی

 
0
97
پاکستان کی سپریم کورٹ ملک کے دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے الیکشن کرانے کے ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ آج سنائے گی۔
بدھ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کا پانچ رکنی لاجر بینچ دن 11 بجے مقدمے کا فیصلہ سنائے گا۔
بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر علی شامل ہیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
منگل کو عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے وکلا سے کہا تھا کہ وہ پارٹی قائدین سے پوچھ کر بتائیں کہ کیا وہ الیکشن کی تاریخ پر مشاورت سے متفق ہو سکتے ہیں۔
عدالتی ہدایت کے بعد پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اُن کی اپنی قیادت سے بات ہوئی جن کا مؤقف ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں۔
مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا تھا کہ اتحادی حکومت میں شامل جماعتوں کے قائدین کی مشاورت ہوئی ہے اور مزید مہلت درکار ہے، مناسب ہوگا کہ عدالت مقدمہ آگے بڑھائے۔
قبل ازیں صدر عارف علوی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار صدر کو آئین نے دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے صدر اور گورنر کو ایڈوائس کی ضرورت نہیں۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر کو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ دینے کا بھی اختیار ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اُن سے پوچھا کہ صدر نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے برخلاف تاریخ کا اعلان کیسے کر دیا؟
وکیل نے جواب دیا کہ صدر عارف علوی لاہور ہائیکورٹ میں زیرِسماعت مقدمے میں فریق نہیں تھے۔

عدالتی سوال کے جواب میں صدر کے وکیل نے تسلیم کیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے میں صدر عارف علوی سے غلطی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے برعکس جہاں اسمبلی وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر 48 گھنٹے بعد خوبخود تحلیل ہو گئی اور گورنر نے اختیار استعمال نہیں کیا۔ خیبر پختونخوا میں گورنر نے اسمبلی تحلیل کی اور اب یہ اُن کا اختیار ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر مملکت اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کو واپس لیں گے۔