نانگا پربت (ٹی این ایس) : خراب موسم کے باعث پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی پانچ روز بعد بیس کیمپ پہنچ گئے

 
0
125

دنیا کی بلند ترین چوٹی نانگا پربت پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی پانچ دن بعد بیس کیمپ پہنچ گئے۔رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان اور فوج کے حکام کو کوہ پیما آصف بھٹی کو فوری طور پر ریسکیو کرنے کی ہدایت کی تھیں۔
آصف بھٹی کے بیٹے کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنے والد کے جلد ریسکیو کی اپیل کے بعد وزیراعظم نے یہ ہدایات جاری کی تھیں۔
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی تھیں کہ وہ آصف بھٹی کے بیٹے سے رابطہ کریں اور انہیں ان کے والد کے ریسکیو کے لیے فوری اقدامات کی یقین دہانی کرائیں۔
رپورٹ کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری قرار حیدری نے تصدیق کی کہ 3 جولائی کو دنیا کی نویں بلند ترین 8 ہزار 126 میٹر بلند نانگا پربت میں خراب موسم کے باعث پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی پانچ روز بعد بیس کیمپ پر پہنچ گئے ہیں۔
45 سالہ کوہ پیما آصف بھٹی چوٹی سر کرنے کی کوشش کرتے وقت موسم کی خرابی کی وجہ سے کیمپ 4 پر پھنس گئے تھے۔

پیشے کے لحاظ سے یونیورسٹی استاد آصف بھٹی غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ہمراہ چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ 7 ہزار 5 سو میٹر کی اونچائی پر کیمپ 4 پر پھنس گئے تھے۔

آصف بھٹی نے ریڈیو کے ذریعے بیس کیمپ پر موجود ٹیم سے رابطہ کرکے مدد طلب کی کیونکہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے وہ آگے بڑھنے سے قاصر تھے، حالانکہ وہ جسمانی طور پر تندرست تھے۔

اطلاعات کے مطابق آصف بھٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش میں کیمپ فور پر سنو بلائینڈنیس کا شکار ہوئے, جس کے بعد ان کے لیے آنکھیں کھولنا ممکن نہیں رہا اور وہ کیمپ 4 میں پھنس گئے جو 7 ہزار 500 سے 8 ہزار میٹر بلندی پر ہے،
45 سالہ آصف بھٹی نے وہاں سے نکلنے کے لیے بیس کیمپ کے کوہ پیماؤں سے مدد طلب کی تھی۔

ڈپٹی کمشنر دیامر کے مطابق آذربائیجان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اسرافیل اشوری نے آصف بھٹی سے پیر کو رابطہ کیا اور اپنی سمٹ ترک کرکے آصف بھٹی کو بیس کیمپ پر لانے میں مدد کی۔آذربائیجان کےکوہ پیما اسرافیل اشوری نے کیمپ فور پر آصف بھٹی کی مدد کی اور وہ آہستہ آہستہ انہیں کیمپ تھری کی جانب لائے ۔ یمپ 3 میں دو اطالوی کوہ پیما بھی موجود تھے

انہوں نے منگل کو واپس آنا شروع کیا اور رات کو کیمپ 3 پر پہنچے، ادھر زمین پر موجود ریسکیو ٹیم بھی آصف بھٹی کو واپس لانے کی کوشش میں مصروف تھی اور کیمپ 2 پر جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے اس سے زیادہ اونچائی پر ہیلی کاپٹر پرواز نہیں کر سکتا تھا۔

جیسا کہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر اس سے زیادہ اونچائی پر پرواز نہیں کر رہا تھا لہٰذا دو رکنی ٹیم نے بیس کیمپ سے نانگا پربت پر چڑھنا شروع کیا تاکہ کیمپ 3 سے اترنے والے دو کوہ پیماؤں کے ساتھ شامل ہو سکیں۔

بعد ازاں چاروں کوہ پیما بدھ کے روز ملے اور زخمی کوہ پیما کو کیمپ 2 پر لایا گیا۔

گزشتہ روز پاک فوج کا ہیلی کاپٹر ریسکیو مشن کے لیے اسکردو سے نانگا پربت روانہ ہوا لیکن پھر سے موسم کی خرابی کی وجہ سے کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔

اسی طرح چاروں کوہ پیما اپنی مدد آپ کے تحت بیس کیمپ پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ بعد ازاں آصف بھٹی کو آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو پہنچایا گیا۔

آصف بھٹی کے سوشل میڈیا مینیجر ڈاکٹر آصف خوجا نے اہل خانہ اور دوستوں کی طرف سے ریسکیو کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

آصف خوجا نے ایک بیان میں آذربائیجان کی طرف سے اپنی سمٹ روک کر آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کے عمل کو سراہا۔

کوہ پیما ساجد علی سدپارا نے بھی ریسکیو کرنے والوں کی بہادرانہ کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ اسرافیل کی طرف سے سمٹ کو ترک کرنا اور (آصف بھٹی) کو بچانے کا انتخاب غیر معمولی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ ماؤنٹین ریسکیو ٹیم قائم کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کرے۔