اسلام آباد (ٹی این ایس)معصوم فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جگر کو پھاڑ دینے والی ہے

 
0
87

پیر اسد شاہ کی حویلی میں تشدد اور زیادتی کے بعد جاں بحق ہونے والی فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے.

ابتدائی رپورٹ کے مطابق فاطمہ کا جسم گلنے کے مرحلے میں داخل ہو چکا تھا، فاطمہ کا چہرہ ایک طرف سے نیلا اور دوسری جانب سے ہرا ہوچکا تھا جبکہ اس کے جسم پر متعدد تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے جسم پر تشدد کے 9 نشانات ہیں، جس میں آنکھ، کمر، پیشانی، پیر، گھٹنے اور ہاتھ پر تشدد ہوا تھا، کچھ اجزاء کو مائیکرو بیالوجی کیلئے بھیجا گیا ہے.

فاطمہ کے ساتھ متعدد وقتوں میں دو طرفہ زیادتی کی جاتی رہی ہے،جس کے زخم بھرنے لگے تھے، موت سے کچھ وقت قبل بھی زیادتی کی گئی تھی، دن رات زیادتی کی وجہ موت کا سبب بھی بنی ہے،
نسوانی پوشیدہ حصے پر لال ابھار آگیا تھا،جہاں کا پانی لے کر مائیکرو بیالوجی کیلئے بھیجا گیا ہے.

پولیس کے مطابق میڈیکل بورڈ نے فاطمہ پر جسمانی تشدد کی تصدیق کی ہے اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی ہے، تفتیش میں شامل سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور کمپاؤڈر کا بھی ریمانڈ پر لینے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کو حقائق مسخ کرنے، لاش بغیر پوسٹ مارٹم دفنانے پر نامزد کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ حویلی سے تمام بچوں کو فوری ریسکیو کر کے ان کے گھروں کو بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جبکہ حویلی کو سیل کرکے، پولیس کیمپ قائم کردی گئی ہے اور تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لیے جائیں گے۔‏معصوم فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جگر کو پھاڑ دینے والی ہے

پیر اسد شاہ کی حویلی میں تشدد اور زیادتی کے بعد جاں بحق ہونے والی فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے.

ابتدائی رپورٹ کے مطابق فاطمہ کا جسم گلنے کے مرحلے میں داخل ہو چکا تھا، فاطمہ کا چہرہ ایک طرف سے نیلا اور دوسری جانب سے ہرا ہوچکا تھا جبکہ اس کے جسم پر متعدد تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے جسم پر تشدد کے 9 نشانات ہیں، جس میں آنکھ، کمر، پیشانی، پیر، گھٹنے اور ہاتھ پر تشدد ہوا تھا، کچھ اجزاء کو مائیکرو بیالوجی کیلئے بھیجا گیا ہے.

فاطمہ کے ساتھ متعدد وقتوں میں دو طرفہ زیادتی کی جاتی رہی ہے،جس کے زخم بھرنے لگے تھے، موت سے کچھ وقت قبل بھی زیادتی کی گئی تھی، دن رات زیادتی کی وجہ موت کا سبب بھی بنی ہے،
نسوانی پوشیدہ حصے پر لال ابھار آگیا تھا،جہاں کا پانی لے کر مائیکرو بیالوجی کیلئے بھیجا گیا ہے.

پولیس کے مطابق میڈیکل بورڈ نے فاطمہ پر جسمانی تشدد کی تصدیق کی ہے اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی ہے، تفتیش میں شامل سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور کمپاؤڈر کا بھی ریمانڈ پر لینے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کو حقائق مسخ کرنے، لاش بغیر پوسٹ مارٹم دفنانے پر نامزد کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ حویلی سے تمام بچوں کو فوری ریسکیو کر کے ان کے گھروں کو بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جبکہ حویلی کو سیل کرکے، پولیس کیمپ قائم کردی گئی ہے اور تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لیے جائیں گے۔