اسلام آباد(ٹی این ایس) غیر متعدی بیماریوں کا بوجھ اور اس سے بچاؤ کا راستہ

 
0
111

غیر متعدی بیماریا ں جن میں دل، زیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کینسر اور گردوں کی بیماریاں شامل ہیں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ان بیماریوں کی وجہ سے 4کروڑ 10لاکھ لوگ سالانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جو دنیا بھر میں کل اموات کا 74 فیصد ہے۔ ہر سال ایک کروڑ 70لاکھ لوگ 70سال کی عمر سے پہلے موت کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں 86فیصد کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہے۔ پاکستان کی صورت حال بھی مختلف نہیں ہے۔ پاکستان میں کل اموات کا 58فیصد غیر متعدی امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 406,870 لوگ پاکستان میں سالانہ دل کی بیماریوں کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں یعنی ہر ڈیڑھ منٹ میں ایک انسان۔ اسی طرح زیابیطس فیڈریشن کی 2021کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 3کروڑ 30لاکھ لوگ زیابیطس کے ساتھ زندہ ہیں اور پاکستان زیابیطس میں مبتلاء افراد کا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے اور جس تیزی سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ صرف زیابیطس کے مرض پر سالانہ اخراجات کا تخمینہ 2.6ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔ یعنی یہ غیر متعدی بیماریاں ہماری صحت کے ساتھ ساتھ ہماری معشیت کے لیے بھی سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ یہی حال بلڈ پریشر، گردوں کے امراض اور دوسری بیماریوں کا بھی ہے۔ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہماری خوراک ہے۔ خوراک کے انتخاب میں ہمارے رویے غیر محتاط ہیں۔ تلی ہو ئی اشیاء، نمک اور میٹھے کا بہت زیادہ استعمال دل، زیابیطس، گردوں اور کئی قسم کے کینسرز کا باعث بن رہی ہیں۔ میٹھے کے استعمال کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات ہیں جس سے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 9چمچ چینی موجو د ہوتی ہے۔ تلی ہوئی اشیاء اور میٹھا موٹاپے کی بڑی وجوہات ہیں اور موٹاپے کو تمام بیماریوں کی ماں کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں تلی ہوئی اشیاء، نمک اور میٹھے مشروبات کے صحت پر ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ان کے استعمال میں کمی کے لیے بہت موئثر پالیسی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات میں ان پر ٹیکسوں میں اضافہ، فرنٹ آف پیک لیبلنگ اینڈ وارننگ سائنز، سکول فوڈ پالیسی اور ان کی مارکیٹنگ پر پابندی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ٍ دنیا میں 106سے زیادہ ممالک یا ریاستوں نے میٹھے مشروبات کے صحت پر ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ان کے استعمال میں کمی کے لیے ان پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا۔ اسی طرح مختلف ممالک تلی ہوئی اشیاء اور میٹھے مشروبات پر وارننگ سائنز لگا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد مل سکے اور مضر صحت خوراک کے استعمال میں کمی آئے۔
پاکستان میں اس کام کا بیڑا پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے اٹھا رکھا ہے جو پچھلے 40سال سے اپنے ہم وطنوں کو آگاہ کر رہے ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے سادہ طرز زندگی اپنائیں، خوراک میں زیادہ تلی ہوئی چیزوں، نمک اور چینی کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں۔ آج لوگوں میں ان باتوں کی آگائی پہلے سے زیادہ ہے لیکن تجربے سے ثابت ہے کہ اگر آگائی کے ز ریعے ایک جان بچائی جا سکتی ہے تو پالیسی کے زریعے ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے پناہ پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیز بنوانے کے لیے کوشاں ہے جس سے مضر صحت اشیاء کے استعمال میں کمی آئے گی۔
پناہ کی کوششوں سے تمباکو اور میٹھے مشروبات پر کافی کام ہوا ہے۔ حالیہ بجٹ میں تمام میٹھے مشروبات اور تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ ہوا جس سے ان کے استعمال میں کمی واقع ہوئی اور توقع کی جا رہی ہے کہ ان امراض میں خاطر خواہ کمی آئے گی لیکن ابھی اور بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس کے لیے پناہ ملک میں الٹرا پراسیسڈ فوڈز کے خلاف ایک بہت بڑی مہم شروع کر رہی ہے جس میں عوام کی آگائی کے ساتھ ساتھ ان تمام پالیسی آپشنز پر کام کیا جائے گاجس سے ان کے استعمال میں کمی لائی جا سکے گی جو ایک ون ون سیچوایشن ہو گی۔ بیماریاں کم ہوں گی، لوگو ں کی تکالیف کم ہوں گی اور ان پر اٹھنے والے اخراجات بھی کم ہوں گے جس سے صحت کی بہتری کے ساتھ ساتھ معشیت میں بھی بہتری آئے گی۔