اسلام آباد (ٹی این ایس) ملکی معاشی استحکام کیلئے حکمت عملی‘ سیرت النبیؐ کی روشنی میں‘‘.موضوع پرقومی کانفرنس

 
0
57

پاکستان سمیت دنیا بھرمیں نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یومِ ولادت کا جشن مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا,اس موقع پر وفاقی دارالحکومت میں 11 اور 12 ربیع الاول کو دو روزہ قومی سیرت کانفرنس پاک چائنا فرینڈ شپ آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ 48ویں قومی سیرت النبیؐ کانفرنس کا موضوع ’’ملکی معاشی استحکام کیلئے حکمت عملی‘ سیرت النبیؐ کی روشنی میں‘‘ تھا۔
12ربیع الاول کو منعقدہ سیرت کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت عارف علوی ، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کی جبکہ پہلے سیشن کی صدارت وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کی تھی ,

نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بے مثال لیڈر شپ ، سیرت و کردار ، انصاف اور سادہ طرز زندگی سے پورے معاشرے کی کایا پلٹ دی ، ہم پر لازم ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہوکر ملک میں اتحاد ویگانگت قائم کریں اور ملک کی تعمیرو ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں
جبکہ اس موقع پر وزیر مذہبی امور انیق احمد کا کہنا تھا کہ رسول اللہ سے عشق و محبت کا تقاضا ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق خود کو ڈھالیں اور اپنے قول اور فعل میں تضاد نہ آنے دیں ، ہمیں کتاب حکمت عطا ہوئی ہے اور علم کی اگلی منزل حکمت ہے اس لئے ہمیں تحقیق پر توجہ دینا ہوگی ۔

جمعرات کو قومی سیرت ؐکانفرنس کی ابتدائی نشست کے تحت محفل نعت اور تقریب تقسیم انعامات سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا تھا کہ میرے لئے اس تقریب میں شرکت انتہائی باعث سعادت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مدح سرائی کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جن کے لئے کائنات بنی ہے ان کی تعریف ہم نہیں کر سکتے ،ہم صرف اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک انگریز مصنف نے اپنی تصنیف میں دنیا کے 100 لیڈرز کا ذکر کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اسم گرامی اس میں سرفہرست ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی بے مثال قائدانہ صلاحیت ، انصاف ، سادگی اور سیرت و کرادر سے پورے معاشرے کی کایا پلٹ کر رکھ دی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ آج کل ڈائیٹنگ کا رواج ہے ،ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم روزہ رکھتے تھے جو ڈائیٹنگ کی سب سے عمدہ مثال ہے ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کھجور ، شہد ،سرکہ اور گوشت شوق سے کھایا کرتے تھے ،دنیا میں انہی غذائوں پر تحقیق ہو رہی ہے ، مسواک آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت ہے جس پر عمل پیرا ہوکر بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ آپ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کریں اور ملک کو اتحادو یگانگت کا گہوارہ بنائیں ۔ قبل ازیں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا تھا کہ ہم سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے امتی ہیں اور یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کا اظہار کرنے کے لئے جمع ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم وجہ وجود کائنات ہیں ، قرآن کریم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت اور مدح سرائی کی پہلی کتاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو اہل ایمان ہوتے ہیں وہ اللہ اے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں اور اللہ تک پہنچنے کا واحد راستہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے ۔ رسول اللہ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق خود کو ڈھالیں، ہمارا قول اور فعل ایک ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ہوچکی ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اپنا رشتہ مضبوط سے مضبوط تر بنائیں ،اسی میں ہماری کامیابی کا راز مضمر ہے، ہم امت دعوت نہیں امت عجابت ہیں ۔ ہمیں محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے وفاداری کے تمام تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے فرمودات اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اقبال کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد عہد قدیم کا خاتمہ اور عہد جدید کا آغاز ہے ۔ وزیر مذہبی امور نے قرآن حکیم اور حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علم خدا خوفی کا نام ہے ۔ علم کی دین اسلام میں بے انتہا اہمیت ہے ۔ ہمیں کتاب حکمت عطا ہوئی ہے اس لئے ہمیں تحقیق کی طرف بڑھنا ہوگا کیونکہ علم کی اگلی منزل حکمت ہے ۔انہوں نے صوفیا کرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ والا سب کو اللہ کے رنگ میں رنگ دیتا ہے ، اللہ نے اس خاص امت پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عاید کی ہے اس لئے ہمیں تحقیق پر بھی توجہ دینا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ والا وہ ہوتا ہے کہ جس کو دیکھ کر اللہ یاد آجائے اور رسول للہ کا اچا امتی وہ ہوتا ہے کہ کہ جس کا قول وعمل دیکھ کررسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی یاد آجائے، ملک بھر سے آئے ہوئے مرد و خواتین نعت خوانوں نے حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حضور نذرانہ نعت پیش کیا ۔تقریب کے آخر میں مختلف قومی و علاقائی زبانوں میں کتب سیرتؐ ، کتب نعتؐ اور مقالات سیرت ؐپر اول دوم اور سوم آنے والے مقابلوں کے شرکاء میں تقسیم اسناد کی گئیں اور نقد انعامات سے بھی نوازا گیا
اس کانفرنس میں ملک بھر کے جید علماء‘ مشائخ‘ اسلامی ممالک کے سفراء بھی مدعو تھے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد بطور میزبان خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ مقابلہ مقالات و کتب سیرت کیلئے وزارت کو موصول ہونے والے تمام مقالات و کتب کو ابتدائی طور پر وزارت کی سطح پر ایک سکروٹنی کمیٹی مقابلے کے شرائط و ضوابط کے مطابق پرکھا۔ سال 2023ء کے مقابلہ کتب و سیرت و نعت کیلئے 137کتب موصول ہوئیں جن میں 31خوش نصیبوں کو انعامات سے نوازا گیا جبکہ 94مقالات سیرت موصول ہوئے جن میں انعامات حاصل کرنے والوں کی تعداد 35 تھی۔ کانفرنس کے موضوع کی مناسبت سے متعدد عنوانات کا انتخاب کیا گیا ۔12ربیع الاول کو منعقدہ سیرت کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت عارف علوی ، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کی جبکہ پہلے سیشن کی صدارت وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کی امسال سیرت کانفرنس کا موضوع ”ملکی معاشی استحکام کیلئے حکمتِ عملی؛ سیرت النبی کی روشنی میں “منتخب کیا گیا کانفرنس کے میزبان اور وزیر مذہبی امور انیق احمدنے اپنے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علمائے کرام کو چاہئے کہ انکے واعظ و نصیحت میں عہد حاضر کا لمس ہونا چاہئے۔ سیرت مصطفی کی مکمل پیروی میں ہمارے روزمرہ کے معاشرتی مسائل کا حل پوشیدہ ہے۔ آج کی سیرت کانفرنس میں علمائے کرام اور اہل دانش کو سیرت طیبہ سے ملکی معاشی مسائل کا حل پیش کرنے کی درخواست کی ہے۔ ہمیں بتائیں کہ سرکار دو جہاں اپنے امتی کو کیسا دیکھنا چاہتے تھے۔ ہمارے دین نے علم کو بہت اہمیت دی ہے، کیا ہم ایسا کر رہے ہیں ؟ کیا ہم قرآن و سنت سے رہنمائی لے کر تزکیہ حاصل کر رہے ہیں؟ایک مسلمان کی زندگی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اپنی اور معاشرے کی اصلاح میں بسر ہوتی ہے۔ سچا امتی وہ ہے جس کے اخلاق دیکھ کر نبی اکرم کے اخلاق یاد آئیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قرآن و سنت کی روشنی میں معاشی پالیسیوں کو ترتیب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے ارتکاز دولت کو زہر قرار دیا ہے ، قومیں نفاق سے نہیں بلکہ درگزر سے بنتی ہیں ، دنیا ایک اچھے اخلاقی معیار کی متلاشی ہے ، جن معاشروں میں انصاف قائم، درگذر ہو اور غریب کا خیال رکھا جائے وہ معاشرے کامیاب ہوتے ہیں ، حضورؓ کی زندگی ہم سب کے لئے ایک بہترین نمونہ حیا ت ہے،ہمیں عمل کے طرف آگے بڑھنا ہوگا ۔۔ کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور سید عطا الرحمن ، علامہ رضی جعفر، ڈاکٹر ذیشان وائس چانسلر غزالی یونیورسٹی، ڈاکٹر حماد لکھوی، علامہ نعمان جامعہ بنوریہ، مفتی محمد زبیر، خورشید ندیم ، قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ، حافظ طاہر اشرفی ، علامہ عارف واحدی ، ڈاکٹر یسین ظفر، سمیعہ راحیل قاضی ، مفتی محمد نجیب، ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان اور علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسلامی معیشت کے ذیلی عنوانات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس کانفرنس میں ملک بھر کے جید علماء‘ مشائخ‘ اسلامی ممالک کے سفراء بھی مدعو تھے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد بطور میزبان خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ مقابلہ مقالات و کتب سیرت کیلئے وزارت کو موصول ہونے والے تمام مقالات و کتب کو ابتدائی طور پر وزارت کی سطح پر ایک سکروٹنی کمیٹی مقابلے کے شرائط و ضوابط کے مطابق پرکھا۔ سال 2023ء کے مقابلہ کتب و سیرت و نعت کیلئے 137کتب موصول ہوئیں جن میں 31خوش نصیبوں کو انعامات سے نوازا گیا جبکہ 94مقالات سیرت موصول ہوئے جن میں انعامات حاصل کرنے والوں کی تعداد 35 تھی۔ کانفرنس کے موضوع کی مناسبت سے متعدد عنوانات کا انتخاب کیا گیا ۔12ربیع الاول کو منعقدہ سیرت کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت عارف علوی ، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کی جبکہ پہلے سیشن کی صدارت وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کی امسال سیرت کانفرنس کا موضوع ”ملکی معاشی استحکام کیلئے حکمتِ عملی؛ سیرت النبی کی روشنی میں “منتخب کیا گیا کانفرنس کے میزبان اور وزیر مذہبی امور انیق احمدنے اپنے افتتاحی خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علمائے کرام کو چاہئے کہ انکے واعظ و نصیحت میں عہد حاضر کا لمس ہونا چاہئے۔ سیرت مصطفی کی مکمل پیروی میں ہمارے روزمرہ کے معاشرتی مسائل کا حل پوشیدہ ہے۔ آج کی سیرت کانفرنس میں علمائے کرام اور اہل دانش کو سیرت طیبہ سے ملکی معاشی مسائل کا حل پیش کرنے کی درخواست کی ہے۔ ہمیں بتائیں کہ سرکار دو جہاں اپنے امتی کو کیسا دیکھنا چاہتے تھے۔ ہمارے دین نے علم کو بہت اہمیت دی ہے، کیا ہم ایسا کر رہے ہیں ؟ کیا ہم قرآن و سنت سے رہنمائی لے کر تزکیہ حاصل کر رہے ہیں؟ایک مسلمان کی زندگی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اپنی اور معاشرے کی اصلاح میں بسر ہوتی ہے۔ سچا امتی وہ ہے جس کے اخلاق دیکھ کر نبی اکرم کے اخلاق یاد آئیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قرآن و سنت کی روشنی میں معاشی پالیسیوں کو ترتیب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے ارتکاز دولت کو زہر قرار دیا ہے ، قومیں نفاق سے نہیں بلکہ درگزر سے بنتی ہیں ، دنیا ایک اچھے اخلاقی معیار کی متلاشی ہے ، جن معاشروں میں انصاف قائم، درگذر ہو اور غریب کا خیال رکھا جائے وہ معاشرے کامیاب ہوتے ہیں ، حضورؓ کی زندگی ہم سب کے لئے ایک بہترین نمونہ حیا ت ہے،ہمیں عمل کے طرف آگے بڑھنا ہوگا ۔۔ کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور سید عطا الرحمن ، علامہ رضی جعفر، ڈاکٹر ذیشان وائس چانسلر غزالی یونیورسٹی، ڈاکٹر حماد لکھوی، علامہ نعمان جامعہ بنوریہ، مفتی محمد زبیر، خورشید ندیم ، قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ، حافظ طاہر اشرفی ، علامہ عارف واحدی ، ڈاکٹر یسین ظفر، سمیعہ راحیل قاضی ، مفتی محمد نجیب، ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان اور علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسلامی معیشت کے ذیلی عنوانات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔یاد رہےکہ پاکستان میں جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوشیاں وطن دشمنوں اور اسلام مخالف قوتوں کو پسند نہ آئی اور
بلوچستان , خیبر پختون خوا کے صوبوں میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے,
جبکہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کی افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور تمام صوبائی دارالحکومت میں 21 ،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مسلم اُمہ کے اتحاد اور ملک کی ترقی و حوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیات مبارکہ اور تعلیمات پوری انسانیت کے لیے مینارہ نور ہیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہدیہ عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی کانفرنسز تقریبات اور محفل میلاد منعقد کی گئیں۔ اس مبارک موقع پر عمارتوں، گلیوں شاہراہوں، مساجد اور گھروں کو برقی قمقوں سے سجایا گیا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نےاس موقع پراپنے بیان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی و سیرت اور ان کی تعلیمات پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت قوم ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ان اقدار کو قائم کریں اور ایسے ماحول کو فروغ دیں جہاں ہر فرد کی عزت اور حقوق محفوظ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادتِ باسعادت تمام جہانوں کے لیے ایک عظیم اور مبارک ترین نعمت ہے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بدولت انسانیت اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہدایت کے انعام اور رحمت سے سرفراز ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت ، عدل و انصاف اور انسانوں کی جانب شفقت و محبت کی مجسم تصویر ہے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات ہمہ گیر اور آفاقی ہیں اور انسانیت کے لیے رہنمائی کا لازوال ذریعہ ہیں، آپؐ کی تعلیمات دور ِحاضر سمیت رہتی دنیا تک درپیش بے شمار چیلنجز کا حل پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرتِ طیبہ میں ہمیں نہ صرف ایمان و عبادات بلکہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق ایک کامل نمونہ ملتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، سماجی انصاف، حقوق العباد، صنفی مساوات اور پسماندہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہدایات اسلام کے پیغام کی جامعیت اور عالمگیریت کی آئینہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہپاکستان مختلف ثقافتوں اور مذہبی تنوع کا حامل ملک ہے، یہاں اسلام کے علاوہ دیگر ادیان اور مذاہب کے لوگ بھی رہتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اس تنوع کی قدر کریں اور اپنے ہم وطنوں کے درمیان افہام و تفہیم اور اتحاد ویگانگت کے فروغ کیلئے تندہی سے کام کریں۔