اسلام آباد(ٹی این ایس) چرس ایک خطرناک اور جان لیوا نشہ ہے

 
0
177

اسلام آباد

چرس Cannabis/ Marijuana
ایک خطرناک اور جان لیوا نشہ ہے۔ پاکستان میں کم از کم ترسٹھ لاکھ افراد چرس پیتے ہیں یا کسی نہ کسی طریقے سے چرس کا استعمال کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق چرس میں ایک خاص قسم کا جز پایا جاتا ہے جسے Cannabis Recepter کہتے ہے۔
یہ تو بہت پہلے سائنس کے ذریعے معلوم ہو چکا ہے کہ اگر کوئی انسان سگریٹ کا ایک ہی کش لیں تو جسم سے اس کے مواد یعنی وہ اجزاء جو نشہ دیتے ہیں، دوبارہ نکلنے میں کم از کم ساڑھے چار سال لے لیتے ہیں مطلب یہ کہ اگر کوئی سگریٹ کا ایک کش کریں تو ساڑھے چار سال بعد ہی اس کا اثر زائل ہو کر ختم ہو جائے گا۔
دوسری طرف یہ کہ جب انسان نشہ کرتا ہے تو اس کے بدن کے متعلقہ اجزاء یا اجسام اس سے مانوس ہو جاتے ہیں اور مطلوبہ خوشی یا نشہ پورا کرنے کے لیے مزید نشے کا ڈیمانڈ کرتا ہے۔ یوں وقت کے ساتھ ساتھ اس کا ڈوز بھی بڑھانا پڑتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کراچی نشے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے وہاں پہ 42 لاکھ لوگ نشہ کرتے ہیں اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ چرس ہی ہے ۔
یہ بھی سائنسی طور پر ثابت شدہ ہیں کہ جس فرد کی عمر 45 برس ہوں اور وہ سگریٹ یا چرس کا نشے کرتا ہوں وہ دل کی کسی نہ کسی بیماری میں ضرور مبتلا ہوتا ہے یعنی ایک سو فیصد اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس کے دل میں کوئی نہ کوئی بیماری بنسبت اس شخص کی ہوگی جو نشہ نہیں کرتا یعنی سگریٹ چرس وغیرہ۔
چرس کی زیادہ تر فصل پاکستان کے قبائلی علاقوں اور پہاڑی علاقوں اس خصوصا کوہستانی علاقوں میں بولی جاتی ہیں۔
چرس پینے والے افراد میں دل کے دورے اور اسٹروک کے خطرات 60 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
چونکہ انسانی جسم میں لاکھوں کی تعداد میں وریدیں ،رگیں اور نروو سسٹم ہوتے ہیں اور چرس پینے سے یہ اہستہ اہستہ سکڑ جاتے ہیں اور مختلف حصوں تک خون کے بہاؤ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ چرس پینے والے افراد میں سے بہت کم افراد اپنے طبی عمر تک پہنچ جاتے ہیں۔


یوں ایک طرف دل کی صحت جس کا ہمیں احساس کم ہوتا ہے دوسری طرف زہنی صحت جس کا احساس دوسرا شخص کر سکتا ہے ،باسانی یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ چرس پینے والے اور نہ پینے والے کی، بیماری صحت میں کس قدر فرق ہوتا ہے اور یہ بھی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چرس پینے والا شخص سال میں کم از کم ایک اور نفسیاتی مرض میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے جیسے شازو و فرینیا schizofrinia اینگزائٹی اور ہیموریج وغیرہ۔ یہ تو جانی نقصان ہے یعنی جسمانی نقصان اس کے ساتھ ساتھ اس کے اقتصادی یعنی معاشی نقصانات سے بھی تمام افراد واقف ہیں جبکہ اس شخص کے کارکردگی بھی دیگر افراد کے بنسبت وقت کم ہوتے ہیں اس لیے وہ زندگی کے میدان میں بھی دوسروں سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اگاہی دیں اور لوگوں کو اس لت سے دور رکھیں جس سے نہ صرف معاشرہ کےاقتصادیات اور دیگر شعبوں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس سے دین اور دنیا دونوں کا بیڑا بھی غرق ہو جاتا ہے کیونکہ دوسرا بھی اس کو دیکھا دیکھے ہی اس نشے کی لت میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اہستہ اہستہ یہ کلچر بن کر رہ جاتا ہے۔