کابل(ٹی این ایس) افغانستان کا نگراں وزیراعظم کے بیان پر ردعمل، پاکستان میں قیام امن کی ذمہ داری ہماری نہیں،ترجمان

 
0
42

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان پر افغانستان کی جانب سے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ جس طرح امارت اسلامیہ افغانستان میں امن و استحکام چاہتی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی امن چاہتی ہے۔افغان حکومت (طالبان) کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عبوری افغان حکومت کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہوئے خودکش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری ملوث تھے جب کہ اقوام متحدہ رپورٹ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہرطرح سیمشکل حالات میں افغانستان کاساتھ دیا، دہشت گردوں کی فہرست افغان عبوری حکومت کو بھیجی گئی، گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، افغان عبوری حکومت کو یہ ادراک ہونا چاہئے کہ دونوں ریاستیں خودمختار ہیں۔

عبوری افغان حکومت سے تعلقات پرنگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلی سطح پر وفد افغان حکومت سے ملاقات کے لئے گیا جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے جب کہ اس سے قبل بھی رسمی اور غیر رسمی طریقے سے مختلف وفود بھی افغانستان جا چکے ہیں، اگر اس کے باوجود وہاں سے مثبت اشارے یا اقدامات نہ آئیں تو پاکستان بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرے گا۔نگراں وزیراعظم کے ان خیالات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان طالبان نے لکھا کہ امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان میں قیام امن کی ذمہ دار نہیں ہے، انہیں (پاکستان کو) چاہیے کہ وہ اپنے ملکی مسائل خود حل کریں اور اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری افغانستان پر نہ ڈالیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ حقیقت ہے کہ امارت اسلامیہ کی فتح کے بعد پاکستان میں عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس بات کی دلیل نہیں دی جا سکتی کہ پاکستان میں عدم تحفظ کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے، چوری نہیں ہوا، اسلحے کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ برادر اور پڑوسی ملک کی طرح اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستانی فریق کو بھی امارت اسلامیہ کی نیک نیتی کو سمجھنا چاہیے اور امارت اسلامیہ کی دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی نیت پر شک نہیں کیا جانا چاہیے، (افغانستان) دوسروں کی حدود میں مداخلت اور جوابی اقدامات نہیں کرنا چاہتا۔