راولپنڈی(ٹی این ایس) آرمی چیف سے علماء کی ملاقات میں فلسطینیوں پرمظالم کو انسانیت کے خلاف جرائم قرار

 
0
157

 اسرائیل فلسطین کے عوام کی نسل کشی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 12 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔فلسطین میں بہت افسوس ناک صورت حال چل رہی ہے، وہاں لوگوں کے پاس کھانا، پانی نہیں ہے، فلسطین میں خواتین بچے، محفوظ نہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے علماء و مشائخ نےملاقات کی تھی جس میں غزہ میں جاری جنگ نہتے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا، فورم نے نہتے فلسطنیوں پر مظالم کو انسانیت کے خلاف جرائم قراردیا.آرمی چیف نے انتہا پسندوں، دہشت گردوں کے گمراہ کن پروپیگنڈے کے خاتمے کیلئے علماء کے فتویٰ ”پیغام پاکستان“ کو سراہتے ہوئے علماء و مشائخ سے گمراہ کن پروپیگنڈے کی تشہیر کے تدارک پر زور دیا ۔ آرمی چیف نے گمراہ کن پروپیگنڈے کے تدارک اور اندرونی اختلافات کو دور کرنے پر زور دیتے ہوئے قرآن و سنت کی تفہیم اور کردار سازی کیلئے نوجوانوں کو راغب کرنے میں علماء کے کردار کی نشاندہی بھی کی۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی امتیاز کے بغیر پاکستان سب کا ہے،ریاست کے سوا کسی بھی ادارے یا گروہ کا طاقت کا استعمال اور مسلح کارروائی ناقابل قبول ہے، ریاست کے علاوہ کسی بھی گروہ کی مسلح کارروائی قبول نہیں کریں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علمائے کرام و مشائخ سے ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ بغیر کسی مذہبی، صوبائی یا کسی اور امتیاز کے پاکستان تمام پاکستانیوں کا ہے۔ کسی کے خلاف کسی کے عدم برداشت اور انتہا پسند رویے کے لیے کوئی جگہ نہیں، بالخصوص اقلیتوں اور کمزور طبقوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہا پسند رویے کی کوئی جگہ نہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ علمائے کرام و مشائخ نے متفقہ طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی، علمائے کرام و مشائخ نے ملک میں رواداری، امن کی ریاستی کوششوں کیلئے بھرپور حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا۔ علمائے کرام و مشائخ نے کہا کہ اسلام امن اور ہم آہنگی کا مذہب ہے، بعض عناصر کی مذہب کی مسخ شدہ تشریحات صرف ان کے ذاتی مفادات کیلئے ہیں، بعض عناصر کی مسخ شدہ تشریحات کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں۔ علمائے کرام و مشائخ نے سیکیورٹی فورسز کی انتھک کوششوں کیلئے اپنی بھرپور حمایت جاری رکھنے کا بھی عزم کیا۔یاد رہے کہ 24 اکتوبر 2023 کوفلسطین کے سفیر احمد جواد سے ملاقات میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا انسانیت کے خلاف جرائم کا عکس ہے، عالمی برادری کو اسرائیلی فوج کو ان مظالم سے باز رکھنے کے لیے متحرک ہونا چاہیے۔ آرمی چیف نے ملاقات کے دوران غزہ میں عام شہریوں کے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا تھا, آرمی چیف نے اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں کے بے دریغ قتل، اسکولوں، جامعات، امدادی کارکنوں اور ہسپتالوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ آئی ایس پی آرسے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف نے اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں کے بے دریغ قتل، اسکولوں، جامعات، امدادی کارکنوں اور ہسپتالوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ فلسطین پر غیرقانونی قبضے کے خاتمے کے اصولی مؤقف کی حمایت جاری رکھیں گے۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا انسانیت کے خلاف جرائم کا عکس ہے، عالمی برادری اسرائیلی فوج کو جاری مظالم کی حوصلہ افزائی سے باز رکھنے کے لیے متحرک ہو۔ آرمی چیف نے 1967 سے پہلے قائم سرحد کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی خود غرضی اور تنگ نظری کے تحت جبر ہو رہا ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم انسانیت اور شہری اقدار کی خلاف ورزی کے عکاس ہیں۔واضح رہے کہ فلسطین میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بدترین بمباری کے بعد انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں پانی، ایندھن ختم اور بجلی بھی نہیں ہےدوسری طرف ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ کچھ اسلامی ممالک نے غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کی مذمت کی۔ کچھ اسلامی ممالک نے ابھی تک مذمت بھی نہیں کی۔ اسلامی حکومتوں کو توانائی اور اہم سامان اسرائیل تک پہنچنے سے روکنا چاہیے۔ اسلامی ریاستوں کو صیہونی حکومت سے سیاسی تعلقات ختم کرنےچاہئیں۔ اسلامی ریاستیں محدود وقت کےلیے اسرائیل سے سیاسی تعلقات ختم کریں۔ فلسطینیوں کے خلاف اقوام عالم کو اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہیے۔ غزہ میں صیہونی حکومت کی شکست یقینی ہے۔صیہونی حکومت غزہ میں بمباری کر کے بھی حماس کو تباہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں اور گھروں میں داخل ہونا کوئی کامیابی نہیں۔ صیہونی حکومت کی ناکامی امریکا اور مغربی ممالک کی بھی ناکامی ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 12 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔فلسطین کا مسئلہ حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ غزہ کی سرزمین پر 6 ہزار بچے شہید ہو گئے ہیں، فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، پوری دنیا بدامنی سے دو چار ہو رہی ہے۔انسانیت سے ہمدردی رکھنے والے آج سراپا احتجاج ہیں، دنیا بھر میں مسلمانوں اور غیر مسلموں نے فلسطینیوں سے بے مثال محبت کا اظہار کیا۔دنیا کے مختلف شہروں میں فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا اور مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ جرمنی، اسپین، برطانیہ، یمن، ایران سمیت کئی ممالک میں غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں اور اسرائیلی اقدامات پر سخت تنقید کی گئی۔رپورٹ کے مطابق دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے غزہ کے محصور اور ظلم و ستم کے شکار بچوں سے اظہار یک جہتی کیا اور فلسطین تنہا نہیں ہے کے نعرے لگائے، مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور بینرز تھامے احتجاج کیا۔دنیا بھر میں اسرائیلی افواج کے جرائم کو روزانہ مختلف انداز میں نمایاں کیا جاتا ہے ورلڈکپ کے فائنل میچ اس طرح دوبارہ ہوا جب آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان جاری فائنل میچ میں فلسطینی پرچم والی شرٹ پہنے ایک شخص نے گراؤنڈ میں انٹری دی اور ویرات کوہلی کو گلے لگا لیا۔میچ کو ایک موقع پر کچھ دیر کےلیے روکنا پڑا جب غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت کےلیے فلسطینی جھنڈے والی شرٹ پہنے ایک نوجوان کی گراؤنڈ میں انٹری ہوئی۔ یہ نوجوان نہ صرف گراؤنڈ میں داخل ہوا بلکہ اس نے گراؤنڈ میں پچ پر موجود بھارتی بیٹسمین ویرات کوہلی کے پاس جا کر اُنہیں گلے بھی لگایا۔گراؤنڈ میں داخل ہو کر ویرات کوہلی کو گلے لگانے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں نوجوان کو فلسطینی پرچم والا ماسک پہننا ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اس کی ٹی شرٹ پر انگریزی میں ’فلسطینیوں پر بمباری بند کرو‘ کا مطالبہ درج ہے۔فلسطین کے حامی نوجوان کی گراؤنڈ میں داخل ہونے کی تصاویر پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے رد عمل بھی سامنے آر ہا ہے جب کہ کچھ لوگ اظہار یکجہتی کے اس اقدام کو مظلوم فلسطینیوں کے مصائب کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی کوشش کو بہادری قرار دے رہے ہیں,یاد رہے کہ اس سے قبل ورلڈکپ 2023 کے لیے بھارت میں موجود متعدد پاکستانی کرکٹرز نے ایک ساتھ سوشل میڈیا پر فلسطین کے پرچم کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے غزہ کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا، آل راؤنڈر شاداب خان، افتخار احمد، اسامہ میر نے فلسطین کے جھنڈے پوسٹ کیے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ روز قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان نے سری لنکا کے خلاف شاندار جیت فلسطینیوں کے نام کی تھی جس پر بھارتیوں اور اسرائیل نے شدید ردعمل دیا تھا۔محمد رضوان کی ٹوئٹ پر بھارتی صحافی نے آئی سی سی ایونٹس کے دوران کرکٹرز کی جانب سے سیاسی اور مذہبی بیانات دینے پر پابندی نہ ہونے سے متعلق سوال اٹھایا تھا جس پر آئی سی سی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ کھیل کے میدان اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے‘۔ بعدازا ں 14 اکتوبر کو اہم میچ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد اسرائیل کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھارت کو جیت کی مبارک باد دی گئی اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ساتھ ہی اسرائیلی حکومت کی ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ صیہونی ریاست خوش ہے کہ بھارت نے میچ میں جیت حاصل کی اور پاکستان اپنی فتح کو حماس کے نام کرنے سے محروم رہا۔سوشل میڈیا پر جاری فلسطین کے معاملے پر پروپیگنڈا سامنے آگیا۔ایک سیاسی جماعت کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر فلسطین کے معاملے پر پروپیگنڈا مہم شروع کر رکھی ہے جس میں پاکستان پر اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔سوشل میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو بھارتی میڈیا نے خبر بنا کر بھی پیش کر دیا۔سوشل میڈیا پر ایک جہاز کو اسلحہ پاکستان سے اسرائیل لے جانے کی جھوٹی اور من گھڑت کہانی بیان کی گئی۔دراصل بحرین سے راولپنڈی جانے والی پرواز افغان مہاجرین کے برطانوی انخلاء کا حصہ ہے نہ کہ اسلحے کی کھیپ کی اسرائیل منتقلی۔درحقیقت پاکستان نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی ہر سطح پر مذمت کی ہے۔وزارتِ خارجہ بارہا فلسطین پر اپنا واضح مؤقف دے چکا ہے جو بہت واضح ہے۔سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھی پاکستان نے مظلوم فلسطینیوں کی بھرپور اور کھل کر حمایت کی ہے۔