لاھور(ٹی این ایس) غزہ میں ظلم پر نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں کی قیادت خاموش، امریکا کے خوف سے فلسطین کا نام نہیں لیتے

 
0
804

میر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ میں ظلم پر نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں کی قیادت خاموش، امریکا کے خوف سے فلسطین کا نام نہیں لیتے، بلوچستان اور سندھ کو فتح کرنے کے دعوے ہو رہے ہیں، یہ حکمران اپنے عوام اور شہروں کو ہی زیر کر سکتے ہیں، ان میں جارح اور ظالم کے خلاف بولنے کی جرات نہیں، قوم عہد کرے آیندہ انتخابات میں امریکی ایجنٹوں کو پاکستان فتح نہیں کرنے دیں گے، استعمار جماعت اسلامی سے خائف، ہر صورت اس کا راستہ روکنا چاہتا ہے، قوم حقیقی تبدیلی، فلسطین و کشمیر کی آزادی اور ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی قائم کرنے کے لیے الیکشن میں جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دے۔ آیندہ برس 76ممالک کے انتخابات ہوں گے، جن میں چار ارب ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے، کہیں بھی دھاندلی کے الزامات نہیں لگائے جاتے، شرم کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ہر دفعہ انتخابات چوری ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے اسرائیلی سفاکیت پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر یہ معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام پر اہل فلسطین کی مدد نہیں کر سکتے، تو کم از کم عوام کے لیے ہی راستہ کھول دیں، امت کا ہر فرد اور وہ خود سب سے آگے بڑھ کر بہنوں، بیٹیوں کے محافظ بنیں گے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے اہل فلسطین کی مدد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے مقصد کے تحت ایران، ترکی اور قطر کا دورہ کیا۔ دوحہ میں پتا چلا کہ کئی ممالک کے سفارت کار اظہار یکجہتی کے لیے حماس کی قیادت سے ملے، مگر پاکستانی سفیر کو جرأت نہیں ہوئی۔ او آئی سی سربراہی کانفرنس میں غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کے اعلان سے گریز کیا گیا، ایک مردہ قسم کا اعلامیہ جاری ہوا جس کا اسرائیل اور امریکا نے کوئی اثر نہیں لیا۔
پنجاب یونیورسٹی کے سامنے ہونے والے غزہ مارچ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا میں ہزاروں کی تعداد میں بچے، خواتین اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات بھی شامل تھے۔ امیر جماعت فلسطین کے رہنما ڈاکٹر نواف تکروری کے ہمراہ پنڈال پہنچے تو یہ غزہ سے اظہار یکجہتی کے نعروں سے گونج اٹھا۔ شرکا نے فلسطینی پرچم، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مارچ سے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ و سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔ دیگر مقررین اور سٹیج پر موجود اہم شرکا میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید پراچہ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، معروف سکالر جواد نقوی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر، اظہر اقبال حسن، امیر حلقہ لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری صوبہ پنجاب وسطی نصراللہ گورائیہ، مرکزی رہنما جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر شامل تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ 44دن سے غزہ پر بارود کی بارش ہو رہی ہے، یہ ظلم اور سفاکیت وہ ریاست کر رہی ہے جس کو سامراجی قوتوں نے 1948ء میں قائم کیا،اس سے قبل اسرائیل کا نام تک نہیں تھا، ناجائز ریاست کے قیام سے لے کر اب تک اہل فلسطین نے اسے تسلیم نہیں کیا، صہیونی ٹینکوں کا غلیلوں اور پتھروں سے مقابلہ کیا گیا جو ابابیلوں کی کنکریوں کے مانند تھے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد دنیا بدل گئی، واضح تفریق ہو گئی کہ کون ظالم کا ساتھ دے رہا ہے اور کس کی مظلوم کو حمایت حاصل ہے۔ انسانیت سے ہمدردی رکھنے والوں نے پوری دنیا میں مظاہرے کیے، فرانسیسی عوام نے حکومت کا بیانیہ تبدیل کرا دیا، کینیڈا کے وزیراعظم کا محاصرہ کیا گیا، واشنگٹن اور لندن میں اہل فلسطین کے حق میں لاکھوں کے اجتماع ہوئے، سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔
امیر جماعت نے کہا کہ لاہور کے غزہ مارچ نے دشمنوں پر کپکپی طاری کر دی، یہ صوبائی دارالحکومت کی تاریخ کا فلسطین کے مسلمانوں کے حق میں تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے، اس جذبہ کو شکست نہیں دی جا سکتی، فلسطینی سرخرو ہوں گے۔ جماعت اسلامی پنجاب وسطی، جماعت اسلامی لاہور، زندہ دلان لاہور اور دیگر مقامات سے آنے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔یہ اجتماع صہیونی ریاست اور اس کے سرپرستوں کے لیے پیغام ہے کہ غزہ میں اہل فلسطین کی نسل کشی بند کریں، امت بے چین اور اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ شرکا سے اپیل کرتا ہوں کہ فلسطینیوں کا پیغام گھر گھر پہنچائیں، آپ کا ہر قدم جہاد فی سبیل اللہ ہے، اہل فلسطین کو یقین دلائیں کہ وہ تنہا نہیں، پاکستان کا بچہ بچہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے خون کا آخری قطرہ بھی بہانے کو تیار ہے۔
فلسطینی رہنما ڈاکٹر نواف تکروری نے کہا کہ وہ قائداعظمؒ، علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ کی سرزمین پر آئیں ہیں، اہل غزہ کی قربانیوں سے پوری دنیا سے بیدار ہو گئی، اسرائیل کو شدید ہزیمت اٹھانا پڑی۔ خوش خبری دیتا ہوں کہ فلسطینی مجاہدین کی عسکری قوت محفوظ ہے اور وہ شوق شہادت سے سرشار ہیں، ان شاء اللہ القدس آزاد ہو گا اور اس کے نتیجہ میں پوری امت سرفراز ہو گی۔ ہم بہت جلد مسجد اقصیٰ اور آزاد فلسطین میں اہل پاکستان کا استقبال کریں گے۔ اہل غزہ کی حمایت پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، فلسطین کاز کے لیے جدوجہد کرنے پر امیر جماعت کا شکرگزار ہوں۔
لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ظلم جاری رہا تو پوری دنیا اس جنگ کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں نے غزہ پر پچیس کروڑ عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کی، قوم چاہتی ہے کہ اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، فلسطین پر قومی کانفرنس بلائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہے جو سالہاسال سے مسلط حکمرانوں کے غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے۔
امیر العظیم نے کہا کہ غزہ کے مجاہدین اور شہدا کا راستہ ہمارا راستہ ہے، یہ جہاد امت کے لیے پیغام ہے کہ زندگی ظالم کے سامنے ڈٹے رہنے کا نام ہے، تاریخ نے ثابت کیا کہ اسرائیل انسانیت کا قاتل ہے، مظلوم فلسطینیوں کا عزم اسرائیلی مظالم سے شکست نہیں کھا سکتا۔
جاوید قصوری نے کہا کہ او آئی سی سربراہی کانفرنس اور عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بجائے صرف مذمت اور مطالبات پر اکتفا کیا گیا۔ غزہ کے مظلومین 58اسلامی ممالک کے منتظر ہیں جن کے پاس 80لاکھ فوج ہے، اقوام متحدہ امریکا اور اسرائیل کی کٹھ پتلی بن چکا ہے۔ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔حالات دن بدن ابترہوتے جا رہے ہیں، صہیونی افواج کے جرائم کا سلسلہ جاری ہے، پاکستانی قوم حکمرانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ بزدلی کے بجائے جرأت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور فلسطین کی مدد کرے۔
جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کربلا کی مثال تو نہیں لیکن حقیقتاً کربلا ہے، ایک کوفی اور دوسرا امام حسینؓ کا کردار ہے۔ اقوام متحدہ میں صہیونیوں کے سرپرست بیٹھے ہیں، جن کا کردار مجرمانہ ہے۔ حماس نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل مکڑی کے جالے کی طرح کمزور ہے۔