اسلام آباد(ٹی این ایس) پاک فوج انتخابات میں تعاون کیلئے پر عزم

 
0
71

کور کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ انتخابات کے بر وقت انعقاد کو یقینی بنانے اور ان تمام خدشات کو ردکرنے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو ملک میں امن وامان کی صورت حال کے پیش نظر انتخابات کے انعقاد پر چھائے ہوئے ہیں اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کی مغربی سرحدی پٹی اس وقت دہشت گردوں کے خصوصی نشانے پر ہے اور حالیہ عرصے میں ملک کے سیکورٹی چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے پاکستان کو شمالی مغربی سرحدوں کی جانب سے دہشت گردوں کے حملوں کا سامنا ہے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستانی علاقوں میں تسلسل سے کارروائیاں کر رہے ہیں خیبر پختونخواہ ان کا خاص نشانہ ہے ان کی حکمت عملی میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانا شامل ہے حالیہ چند مہینوں میں پورے خطے میں گھات لگا کر کئے گئے حملوں’ جھڑپوں اور بم دھماکوں میں درجنوں سیکورٹی اہلکار شہید اور کئی دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں عصر حاضر کا شیطان ثلاثہ دہائیوں سے پاکستان کی معیشت اور عسکری قوت کو کمزور کرنے کے لئے ہر حربہ آزما رہا ہے یہ جذبہ حب الوطنی ہی ہے کہ جس کے باعث افواج پاکستان دشمن کے ہر ارادے کو ناکام بنا رہی ہیں پاکستان کے دفاعی اداروں نے دہشت گردی کے گوناگوں نیٹ ورکس کو جس طرح کم سے کم وقت میں ختم کیا وہ ایک حقیقت ہے’ دہشت گردی کا ہر واقعہ گھناؤنا اور اس میں ہونے والا جانی ومالی نقصان تکلیف دہ ہے مگر اس میں دو رائے نہیں کہ ایک دہائی پہلے پاکستان کے دفاعی اداروں نے علاقائی’ عالمی اور مقامی دہشت گرد عناصر کے ساتھ مشکل ترین لڑائی کامیابی سے لڑی اور دہشت گرد عناصر کی بیخ کنی کرکے قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا گیا افغانستان میں طالبان حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ اب ہماری شمالی مغربی سرحد محفوظ ہوگئی ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکا طالبان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں بلکہ وہ انہیں پناہ بھی دیئے ہوئے ہیں طالبان حکومت میں ٹی ٹی پی کے ہمدروں کی وجہ سے سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات اور سیکورٹی فورسز پر حملوں پر اضافہ ہورہا ہے تاہم پاکستان کے سیکورٹی ادارے ماضی قریب میں بھی دہشت گردی کے چیلنجز انتہائی کامیابی سے بخوبی نمٹ چکے ہیں اور نئے سیکورٹی چیلنجز کے ساتھ بھی پوری قوت اور مہارت سے نمٹا جائے گا اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں فتح پاکستان اور اس کے عوام کے ہوگی جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی ملک میں امن وامان کی صورت حال بالخصوص مغربی صوبوں میں بد امنی کے ماحول میں عام انتخابات پر تحفظات کا اظہار بجا اس وقت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے علاقے خصوصی طور پر جبکہ وطن عزیز کے کئی چھوٹے ‘ بڑے شہر بھی دوبارہ دہشت گردی کا شکار ہیں جبکہ سیکورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادتیں بھی مسلسل اور کافی تعداد میں ہورہی ہیں ان حالات میں پاکستان کے لئے قومی سلامتی کے تحفظ کے اقدامات مزید توجہ طلب ہوجاتے ہیں مگر ان حالات کو اہم قومی تقاضوں کی راہ میں حائل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی
انتخابات ایک اہم قومی تقاضا ہیں اور ہر قسم کے چیلنجز کے باوجود ان کا بر وقت انعقاد ایک ناگزیر قومی ضرورت ہے کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیہ سے مولانا فضل الرحمن ودیگر سیاسی رہنمائوں کے سیکورٹی خدشات کے حوالے سے تحفظات کا ازالہ ہوجائے گا ملک کے جن علاقوں میں سیکورٹی کے خدشات بہت زیادہ ہیں الیکشن کمیشن کو پاک فوج کی مدد اور تعاون سے وہاں موثر سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کرنے چاہئیں علاوہ ازیںدہشت گردی کی شکل میں قوم کو جس پیچیدہ اور سنگین چیلنج کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر زیادہ سے زیادہ اتحاد اور اتفاق رائے ضروری ہے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مسلسل جبر اور انسانی حقوق کی قابل مذمت خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہنا کہ یہ کارروائیاوں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں جو بہادر کشمیریوں کے جائز حق حق خودارادیت کے جذبہ کو پست نہیں کرسکتیں پوری قوم کے دل کی آواز ہے دنیا میں کئی دہائیوں سے حل طلب مسائل میں سے ایک مسئلہ کشمیر بھی ہے دنیا کی اخلاقی’ سماجی’ قانونی’ معاشی اور اسٹریٹجک اقدار تیزی سے تبدیل ہونے کے باوجود پرانے تنازعات تاحال جمود کا شکار ہیں کشمیر اور فلسطین ایسے دو عالمی مسائل ہیںجن کا زخم کئی دہائیوں سے بھرنے نہیں دیا گیا ان دونوں مسائل کے بنیادی ذمہ دار زوال پذیر سلطنت برطانیہ اور اسکے منافق بیورو کریٹس ہیں جنہیں نو آبادیات نوآبادیات خالی کرنے کا کام سونپا گیا تھا ہندوستان کی تقسیم کے فوری بعد پاکستان اور انڈیا کے مابین کشمیر پر جنگ چھڑی تو 1948میں اس تنازع کے حل کیلئے اقوام متحد ہ میں دو قرار دادیں منظور ہوئیں، جن میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیا اور تجویز دی گئی کہ کشمیر یوں کو رائے شماری کا موقع فراہم کیا جائیگا ،اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے پاکستان اور انڈیا سے کشمیر سے اپنی اپنی افواج نکالنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کے ذریعہ جموں و کشمیر کے متنازع علاقے کے الحاق کا فیصلہ کیا جائیگا مگرآج تک اقوام متحدہ کی تمام تر کوششوں کے باوجودمسئلہ فلسطین اور کشمیر حل نہیں ہوسکے دونوں خطوں میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں کھلم کھلا جاری ہیں بد قسمتی سے ان دونوں خطوں میں نام نہاد عالمی طاقتوں اور لیڈروں کی مسائل کے حل میں کسی قسم کی دلچسپی نظر نہیں آتی عالمی سطح پر قیام امن کے حوالے سے ذمہ دار ادارہ اقوام متحدہ بھی دونوں فلسطین اور کشمیر میں امن قائم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں خطوں کے حکمرانوں کی ایک ہی سوچ ہے اور سوچ ایک جانب اسلام دشمنی پر مبنی ہے تو دوسری جانب اس کے پیچھے مسلمانوں کو کچل کر رکھ دینے کا مشن بھی شامل ہے بلا شبہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کے موجودہ حالات عالمی خطرے کا موجب ہیں اور اس خطرے کا سدباب کشمیری اور فلسطینی عوام کے حقوق کو تسلیم کرنا اور بھارت’ اسرائیل کے وحشیانہ پن کو لگام ڈالنا ہے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عالمی برادری جب تک دنیا کے امن کو درپیش خطرات کے تدارک کے لئے دونوں تنازعات کے فوری حل کے لئے ٹھوس اور عملی کوششیں نہیں کرتی اس وقت تک دنیا میں امن کے قیام کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی۔۔۔