کراچی(ٹی این ایس) پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کا فیصلہ

 
0
78

پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اسٹیک ہولڈرز گروپ نے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم سے نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹشن کونسل کے تحت پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز سے سندھ کی نگراں حکومت نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے چیف سیکریٹری سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کے لیے تحریری طور پر باضابطہ منظوری کا خط طلب کرلیا ہے۔زرائع کے مطابق 28دسمبر کو کراچی میں وزیر اعلی سندھ اور وفاقی وزیر صنعت و تجارت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، نگراں وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ، سیکریٹری وزارت تجارت اور چیئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے بھی شرکت کی۔

اس اجلاس میں وزیر اعلی سندھ نے وفاقی حکومت سے سندھ حکومت کو باضابطہ خط لکھنے کا کہا جس میں پاکستان اسٹیل کی زمین پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز پر سندھ حکومت سے رضامندی لی جائے اور اس خط کے جواب میں پاکستان اسٹیل کی اراضی پر پراسیسنگ زون کے قیام کے لیے سندھ حکومت کی رضامندی کی بھی یقین دہانی کرائی۔

ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے سندھ حکومت کو 31جنوری 2024کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے سندھ حکومت کی باضابطہ رضامندی مانگ لی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کے لیے اس وقت 10ہزار ایکڑ سے زائد کا رقبہ مخصوص ہے پاکستان اسٹیل کو نج کاری کی فہرست سے خارج کیا جاچکا ہے اور اس کی بحالی کی منصوبہ بندی پراتفاق کیا جاچکاہے۔

 

 

پاکستان اسٹیل کی اراضی پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز پر پاکستان اسٹیک ہولڈر گروپ نے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے اس تجویز پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

اسٹیک ہولڈر گروپ کے کنوینرممریز خان کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان اور ایڈیشنل سیکریٹری انچارج وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ سیکریٹری ایس آئی ایف سی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی اراضی پر پراسیسنگ زون کا قیام ادارے کے لیے مالی لحاظ سے تباہ کن نتائج کا حامل ہوگا۔

کنوینرممریز خان کے مطابق اس طرز کا زون ملک میں کسی بھی جگہ تعمیر کیا جاسکتا ہے لیکن پاکستان اسٹیل کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنا ممکن نہیں ہوگا اور ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے انجینئرنگ کی صنعت اور تعمیراتی شعبہ کو مسابقانہ قیمت پر خام مال مہیا کرنے پاکستان اسٹیل کی بحالی ناگزیر ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل میں پیداواری نقصانات کی وجہ سے یومیہ 10کروڑ روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جس میں 80فیصد مارک اپ اور سرچارجز شامل ہیں یہ نقصان پیشہ ور ماہرین پر مشتمل ایک اہل اور متحرک بورڈ آف ڈائریکٹرز متعین نہ کیے جانے کا نتیجہ ہے۔

خط میں ایس آئی ایف سی پر بھی زور دیا گیا کہ گزشتہ حکومتوں کی غلطیوں کو نہ دوہرایا جائے جن کی وجہ سے ملکی معیشت کو 2008سے 2023کے دوران 15ارب ڈالر کا نقصان پہنچا جبکہ پاکستان اسٹیل کو 700ارب روپے کا نقصان پہنچا جن میں ادائیگیاں اور واجبات بھی شامل ہیں۔

خط میں سپریم کورٹ کے 18نومبر 2019 کے فیصلے کا حوالہ دے کر یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار پاکستان اسٹیل کی زمین فروخت نہیں کرسکتی اور قانون کے مطابق پاکستان اسٹیل کی اراضی کو صرف اسٹیل مل یا اس سے متعلقہ صنعتوں کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔