فاروق ستار کل جماعتی کانفرس ملتوی ہونے پر سخت برہم ، کہا اہم سیاسی جماعتوں کاشرکت نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہےاور ہمارے مفاہمتی عمل کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔

 
0
318

کراچی :اگست 22 (ٹی این ایس) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کل جماعتی کانفرنس  ملتوی ہونے پر  سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے  کہا ہے کہ انہوں نے بہت سنجیدگی کے ساتھ کانفرنس بلائی تھی، تمام سیاسی حماعتوں سے رابطہ کیاتھا مگرافسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ سوموار کی رات  تک سب کیطرف سے شرکت کی یقین دھانی کرائی گئی تھی مگرآج اچانک بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ۔

منگل کو مقامی ہوٹل میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کئے جانے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی اور اے این پی  کی طرف نے  کانفرنس میں شرکت کی   یقین دھانی کروائی تھی تاہم جے یو آئی پی ایم ایل این اور کیومہاجررابطہ کونسل، ایم ڈبلیو ایم  کانے کا شکر گذار ہوں کہ کہ انہوں نےشرکت کی۔

انہوں نےکہا کہ ہمیں میڈیا کے ذریعے پتا چلا کہ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی اور اے این پی  شرکت نہیں کر رہیں ان کاچانک بائیکاٹ  گویاہمارے مقصد سے بائیکاٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کا کانفرنس سے بھاگنا سمجھ سے بالاتر ہے بڑے مقصد کے لئے سب کو اونرشپ دینا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سال میں کیا جدوجہد کی ملک کی سلامتی کو کیا خطرات درپیش ہیں اس پر بات کرنا چاہتے تھے جو فیصلہ ملک کی سلامتی اور وحدت کے ساتھ ہم نے کیا آج تک کسی نے نہیں کیا،سیاسی قوتوں کو پاکستان کا وقار عزیز تھا تو کانفرنس میں شریک ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ کل ہم نے نئی تاریخ لکھی ہمارا وفد پی ایس پی کے ھیڈ آفس گیا ہم سمجھتے ہیں جو نہیں آئے انہوں نے ہمارے مفاہمتی عمل کو مسترد کیا۔گذشتہ سال جو پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے اور تقریر کی تھی پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے اس کی توثیق کی تھی۔ ہمارے کارکنان کو شہید کیا گیا۔ ایم کیوایم اور پاکستان ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ ہم گزشتہ سال سے عدم تشدد اور عدم برداشت کو مسترد کرچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ایس پی مہاجر قومی موومینٹ کے ساتھ بیٹھنا ہوتا تو سہ فریقی کانفرنس بلاتے۔ اب ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہیے ایم کیوایم کے کارکنان کے قاتل اگر پکڑے گئے ہیں تو ان کو کیفر کردار تک پہچانا چاہیے ایسی پالیسی اپنائینگے کہ سندھ کے شہری علاقے تشدد اور بربریت سے پاک ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لندن کے ساتھ اسی وجہ سے تعلقات ختم کیاچند ملک دشمنوں نے پرچم جلایا، الطاف حسین کی سوچ فکر اور پرچم کو جلانے کی مذمت کرتا ہوں ،ندیم نصرت اور مصطفی عزیز آبادی سے کہتاہوں کہ پاکستانی قوم کے آگے پرچم نظر آتش کریں گے تو ان کے رشتہ ار بھی ان کا ساتھ نہیں دینگے وہ سب ہمارے ساتھی  ہیں ،ہماری حب الوطنی پر کسی نے ہاتھ اٹھایا تو اس کو ملک دشمن سمجھوں گاکسی شخص سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہیئے۔فاروق ستار نے کہا کہ اپنی مائوں بہنوں کے ساتھ سترویں آزادی والے دن روارکھے گئے سلوک کی مذمت کرتا ہوں بانی ایم کیوایم کی ہر پاکستان مخالف باتوں اور تقریروں کی مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ جو کیس مختلف عدالتوں اور اداروں میں چل رہے ہیں ان کے جلد فیصلوں کا مطالبہ کرنا تھا،تین کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہرکراچی کو اونر شپ دلانے کا مقصد تھا ہمارا پہلا موضوع پاکستانی سلامتی کو خطرہ تھا چاہتے تھے کہ سیاسی جماعتیں اس پر بات کریں۔آج وسیم اختر سمیت ملک کے دیگر شہروں کے میئرز کو اختیارات دینے کا مطالبہ کرنا تھا۔دوسر ا عنوان کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ تھا ،آج کے بعد سندھ کے شہری پی پی پی ،اے این پی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کا بائیکاٹ کرنا چاہئے،فاروق ستار نے کہا کہ حال ہی میں سینیٹ کاووٹ مرتضی وہاب کوڈالا کانفرنس کاانعقاد یا ملتوی کرنا کسی دبائو کے نتیجے میں نہیں تھا۔