اسلام آباد(ٹی این ایس) وزیراعظم پاکستان نے حکومت ,آرمی چیف کو یک جان، دو قالب قرار دےدیا

 
0
118

…. (اصغر علی مبارک)..
وزیر اعظم شہباز شریف کہناہے کہ ہماری سیاسی حکومت، ہمارے ادارے اور سپہ سالار یک جان، دو قالب کی طرح یکسو ہیں، مکمل مشاورت ہے تاکہ ملک آگے چلے، یہ ہی وہ طریقہ ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نجات دلوائی جاسکتی ہے اور اس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے

وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں منعقدہ علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جب کہ کانفرنس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے۔۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غریب آدمی مہنگائی میں پس گیا ہے لیکن غریب کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری آزاد نہیں کرسکتے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹ،گالیوں کا طوفان ہے، ملک میں تقسیم در تقسیم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپہ سالار کی پر جوش، ایمان افروز اور دلوں کو گرمادینے والی تقریر کے بعد مزید کسی اضافے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے قرآن کریم اور احادیث کی روشنی میں جو گفتگو کی، وہ ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ سپہ سالار نے جو آج گفتگو کی ، وہ اسی کی عکاسی ہے، اسی کا بتایا ہوا راستہ ہے جو دنیا کا خالق و مالک ہے۔ اس ملک کے لیے قائداعظم کی قیادت میں تحریک چلائی گئی، 14 اگست کو 77 واں یوم آزادی منارہےہیں، لاکھوں، کروڑوں لوگوں نے جان کی قربانی دی، اس ملک کےلیے ہمارے آباؤاجداد نے بہت قربانیاں دیں، ہمیں آج جتنا متحد ہونےکی ضرورت ہے، شاید پہلے نہ تھی۔انہوں نے کہا کہ فتنہ خواج نے تاریخ میں تباہ کن کردار ادا کیا، ہمیں اسلامی تاریخ سے سبق حاصل کرنا ہے اور وہ لوگ جو پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس لبادے میں دشمنی کر رہے ہیں، ہمیں انہیں پہچاننا ہے، ان ہمیں سامنا ہے، ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چاہے وہ ہمارا سوشل میڈیا، آج صورت حال یہ ہے کہ 2018 کے بعد عوامی خدمت کی سیاست کی کوئی پذیرائی نہیں ہے، سوشل میڈیا پر جھوٹ بولا جاتا ہے، حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے، گالی گلوچ کا بازار گرم ہے، قربانی دینے والے شہدا کی سوشل میڈیا پر بے حرمتی کی جا رہی ہے، 9 مئی کا واقعہ آپ کے سامنے ہے، اس سے دلخراش واقعہ تاریخ میں نہیں ہوا۔ میں جس ملک میں بھی گیا، میں نے کہا کہ قرض لینے کےلیے نہیں آیا، 77 سال سے قرض لیتے آئے ہیں، اس چنگل سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں، لیکن آج فیصلہ کرلیں تو پھر کوئی بڑی سے بڑی رکاوٹ آڑے نہیں آسکتی۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج یہ سیاسی حکومت جس لائق بھی ہے، ہماری دن رات، بھرپور کوشش ہے کہ ملک کی معاشی مشکلات سے جان چھڑائی جا سکے، خدا کرے کہ آئندہ کا آئی ایم ایف پروگرام آخری ثابت ہو لیکن عام آدمی، غریب آدمی پچھلے کئی سال میں مہنگائی میں پس گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی کاموں سے کاٹ کر 200 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے 50 ارب روپے رکھے، لیکن 200 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بھی بہت بڑا بوجھ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پوری اتحادی حکومت اور سپہ سالار کی مشاورت ہو رہی ہےکہ یہ سب کافی نہیں ہے، اس کے لیے جامع منصوبہ بنایا جا رہا ہے، کل بھی صدر مملکت سے اس معاملے پر بات ہوئی، سپہ سالار خود اس سلسلے میں ہونے والی مشاورت میں شامل ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج اور کل میں یہ فرق ہے کہ اب مکمل مشاورت ہے تاکہ ملک آگے چلے، پوری امید ہے کہ اس معاملے میں غریب آدمی کو مکمل طور پر مہنگائی، بجلی کی قیمت کے بوجھ سے تو شاید ابھی فی الفور آزاد نہ کیا جاسکے لیکن اس میں مزید کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں ہو رہی ہیں اور آپ دیکھیں گے بہت جلد صوبے اس بارے میں اپنا اعلان کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام ہونے جا رہا ہے، لیکن یہ کوئی خوشی کی بات نہیں، ایک مجبوری ہے کہ ملک کو معاشی طور پر استحکام دلوانا ہے، یہ استحکام اس وقت آئے گا جب ہم 25 کروڑ عوام کے پیداواری روزگار کا انتظام کریں، وسائل کو بچائیں، ایف بی آر اور پاور سیکٹر میں میری دن رات میٹنگز ہوتی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایک بار پھر دہراؤں گا کہ ہماری سیاسی حکومت، ہمارے ادارے اور سپہ سالا اس معاملے پر یک جان، دو قالب کی طرح یکسو ہیں، یہ ہی وہ طریقہ ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نجات دلوائی جاسکتی ہے اور اس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں آرمی چیف نے اسلام آباد میں منعقدہ علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں مگر پرامن رہیں، جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کےخاتمےکے لیےجدوجہدکر رہی ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم کہتےہیں کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں البتہ جو لوگ شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ شدت پسندی، تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ معاشرے میں اعتدال پسندی کو واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی، دہشت گردی کی جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دیں، ہم پختون بھائیوں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ برادر اسلامی ملک سے مخالفت نہ کریں۔ جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکﷺ کی شان میں گستاخی کرسکے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔
آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام، لیبیا سے پوچھو، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان ہیں۔ مغربی تہذیب، رہن سہن ہمارے آئیڈیلز نہیں، ہمیں اپنی تہذیب پرفخر ہونا چاہیے، جو کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ فلسطین، غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور مسئلہ فلسطین سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے، پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔اس موقع پروفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علما و مشائخ ملک کی نوجوان نسل کی اخلاقی قدوروں کی اصلاح، وطن سے محبت اور اس کے دفاع میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اداروں سے عقیدت کا رشتہ مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے قرآن حکیم کے ارشادات اور احادیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے علما و مشائخ کی قدر و منزلت پر روشنی ڈالی اور کہا یہ وہ جماعت ہے جو لوگوں کو حق کا راستہ دکھاتی ہے، یہ منبر و محراب کے وارث ہیں اور ان کی رہنمائی ہمارے معاشرے کی مذہبی، معاشرتی، اخلاقی اور روحانی تربیت کے لیے اہم ہے۔ علما کرام اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان رابطے کا اہم کردار ادا کرتے ہیں، علما کرام کی تعلیمات کے ہمارے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہی وہ جماعت ہے جو لوگوں کو خیر کی طرف بلاتی ہے۔ علما و مشائخ کی جماعت معاشرے کی اخلاقی اور دینی تربیت کی ذمہ دار ہے۔ اس مقام و مرتبے کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو شر پسند عناصر کی طرف سے جو چیلنجز درپیش ہیں، ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے علما کرام ہراول دستے کا کردار ادا کریں۔