واشنگٹن (ٹی این ایس) امریکا میں امیگریشن پالیسی پر بحث ، پاکستانیوں کی تشویش میں اضافہ

 
0
91

واشنگٹن (ٹی این ایس)(آئی پی ایس )امریکا میں 2024 کے انتخابات کے بعد امیگریشن پالیسی کے بارے میں بحث مرکزی حیثیت اختیار کر چکی ، جس کی وجہ سے تارکین وطن کی برادریوں، بالخصوص پاکستانی امریکیوں میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔نیو اورلینز میں دہشت گردی کے واقعے میں 15 افراد کی ہلاکت کے بعد اس مسئلے نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے۔

نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر متعدد پوسٹس میں اس قتل عام کو مجرموں کے آنے سے جوڑا اور بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی اور امیگریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی۔ان بیانات نے تارکین وطن برادریوں، خاص طور پر پاکستانی امریکیوں میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے، جنہیں امریکی مسلم آبادی میں ان کی نمایاں موجودگی کی وجہ سے جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکا میں پہلی نسل کے مسلمان تارکین وطن میں پاکستانی مسلمانوں کی تعداد 14 فیصد ہے، جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں میں سب سے بڑا نسلی گروہ ہیں، نتیجتا امریکی امیگریشن پالیسیوں میں کسی بھی تبدیلی سے وہ کسی بھی دوسرے مسلمان تارکین وطن گروپ کے مقابلے میں زیادہ نمایاں طور پر متاثر ہوں گے۔

مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں پاکستانی نژاد ماہر نفسیات ڈاکٹر فرح عباسی نے تارکین وطن میں بڑھتے ہوئے ذہنی صحت کے بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے، پلانٹ ڈیٹرائٹ کے لیے لکھتے ہوئے ڈاکٹر عباسی نے کہا کہ غیر یقینی مستقبل کا خوف مسلم برادریوں میں اضطراب اور ڈپریشن میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے مقابلے میں امریکی مسلمانوں میں خودکشی کی کوشش کرنے کے امکانات دگنے ہیں، غیر قانونی تارکین وطن خاص طور پر ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری کے مطالبے کا شکار ہیں۔ پاکستانی امریکیوں کے لیے یہ خطرہ خاص طور پر بہت زیادہ ہے، بہت سے لوگ ایچ -1 بی ویزا جیسے پروگراموں پر انحصار کرتے ہیں، جو ہنر مند کارکنوں کو پیشہ ورانہ مواقع فراہم کرتا ہے،

اگرچہ بھارتی پیشہ ور افراد اس زمرے میں حاوی ہیں، لیکن پاکستانی امریکی بھی اس پروگرام سے نمایاں طور پر فائدہ اٹھاتے ہیں، ویزا پالیسیوں میں تبدیلیوں کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جس سے اس کمیونٹی میں معاش اور پیشہ ورانہ نقل و حرکت دونوں متاثر ہوسکتے ہیں۔ امریکی جامعات میں زیر تعلیم کچھ پاکستانی طالب علموں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 20 جنوری سے قبل کیمپس میں واپس آ جائیں، جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ اقتدار سنبھالے گی، بہت سے دوسرے لوگوں نے موسم سرما کی تعطیلات کے دوران اپنے گھروں کے سفر کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ انہیں ڈر تھا کہ انہیں امریکا واپس آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔