(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم شہباز شریف کی متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں معیشت، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاک-امارات باہمی تعاون کے مزید فروغ کے عزم کا اظہار کیا اور باہمی مفادات کی تکمیل کے لائحہ عمل و تعلقات کی مضبوطی اور اقتصادی، تجارتی اور ترقی و دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے مابین موجود اشتراک و تعاون پر گفتگو کی جو پائیدار اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے دونوں ممالک کے وژن سے ہم آہنگ ہے ۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ابوظبی میں یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات کے لیے قصر الشاطی پہنچنے پر ان کا استقبال متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے کیا، ملاقات میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں گورننس میں عالمی رجحانات کی نشاندہی اور عالمی تبدیلیوں کے چیلینجز سے نمٹنے کیلئے حکومتی تیاریوں کی قابل عمل حکمت عملی پر ورلڈ گورنمنٹس سمٹ کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مزید کہا گیا کہ ملکی ترقی کی رفتار میں اضافے اور سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ان تبدیلیوں سے استفادہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی ۔ انہوں نے علاقائی سلامتی، استحکام اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے دو ریاستی حل پر مبنی جامع اور دیرپا امن کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نےورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور شیخ محمد راشد المکتوم کی قیادت میں اس سمٹ میں ہم خیال ممالک کو اکٹھا کرنے، ان کے درمیان آئیدیاز کے تبادلے اور انسانیت کو مستقبل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اس اقدام کو سراہتا ہوں، یہ سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کیلئے چیلنجز اور مواقع پر اجتماعی غور و فکر کا موثر فورم ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سبز معیشت پر منتقلی مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقلی کیلئے 100 ارب ڈالر درکار ہیں، حکومت ملک میں ماحول دوست توانائی کے فروغ کیلئے مراعات سمیت دیگر اقدامات کر رہی ہے، پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت اور سٹرٹیجک محل وقوع سرمایہ کاری کیلئے بہترین ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب غزہ المناک تنازعہ کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں 50 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی شہید ہوئے ہیں، فلسطینیوں کی نسل کشی سے پائیدار امن کو دھچکا پہنچا تاہم پائید اور منصفانہ امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ممکن ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، القدس الشریف جس کا دارالحکومت ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریزیلینس اور بین الاقوامی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، متعدد چیلنجز کے باوجود گذشتہ سال کے دوران نمایاں معاشی بہتری آئی ہے، پاکستان معاشی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے جو رواں سال جنوری میں 2.4 فیصد رہی، شرح سود 12 فیصد پر آ چکی ہے، ہم فائیو ایز کے ذریعے قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل پیرا ہیں، اڑان پاکستان ملک کی اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے جس میں برآمدات، ای پاکستان، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، انفراسٹرکچر، ایکویٹی اور ایمپاورمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اس کا کلیدی ایجنڈا انرجی سکیورٹی اور پائیداریت ہے جس میں نہ صرف معیشت بلکہ پاکستان ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2030ء تک 60 فیصد کلین انرجی مکس کے حصول کیلئے پرعزم ہے، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کی جائیں گی، ہم شمسی، ونڈ، پن بجلی اور نیوکلیئر انرجی کو بروئے کار لانے کیلئے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جنوبی علاقوں میں 50 ہزار میگاواٹ ونڈ انرجی کی بڑی صلاحیت ہے، ناردرن پن بجلی منصوبہ 13 ہزار میگاواٹ کلین انرجی کی صلاحیت رکھتا ہے، سولر انرجی آڈپٹیشن میں پالیسی اور ٹیکس اصلاحات، سرمایہ کاری، مراعات اور نیٹ میٹرنگ کے ذریعے تیزی لائی گئی ہے، سولر پینلز اور دیگر آلات پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کاروباری قوانین میں آسانی پیدا کی ہے، قانونی تحفظ کو وسعت دی ہے اور سرمایہ کاری کی منظوری میں بہتری لائے ہیں، پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کے خواہاں ہیں، خصوصی کاروباری مراکز قائم کئے گئے ہیں، قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کی ہے، معدنیات، صنعتوں کی ترقی، زراعت اور تحفظ خوراک ہماری پالیسی کا کلیدی محور ہے، پاکستان ایکوفرینڈلی ایگریکلچرل انوویشن کیلئے آڈاپٹیشن پالیسی 2023ء کے تحت پیداوار میں اضافہ، تحفظ خوراک کو یقینی بنانے اور دیہی معیشت کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، ڈرپ ایری گیشن کے ذریعے پانی کے مسئلہ پر قابو پایا جا رہا ہے، شمسی توانائی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو ایگری ٹیک انوویشن کے ذریعے مراعات دے رہے ہیں، موسمی صورتحال کو جانچنے کیلئے جدید نظام نصب کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے ہماری ماحولیاتی صورتحال میں بہتری آئے گی، ایک ہزار زرعی گریجویٹ پاکستانی جلد جدید تربیت کیلئے چین جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طبقات کی بہتری، مساوی مواقع فراہم کرنے اور اپنے لوگوں کے خوشحال مستقبل کیلئے کوشاں ہیں، عالمی سطح پر گرین اکانومی پر منتقلی اجتماعی ذمہ داری ہے، ملکی وسائل کو متحرک کرنا، پالیسی اصلاحات، بین الاقوامی شراکت داری اور سرمایہ کاری اہم ہیں جس کے ذریعے یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقلی کیلئے 100 ارب ڈالر درکار ہیں، اس لئے حکومتوں کو موسمیاتی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اشتراک کرنا چاہئے، کثیر جہتی اداروں کو پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی پائیدار ترقی کیلئے تعاون کرنا چاہئے، انفراسٹرکچر کی بہتری، معاشی تنوع، انسانی ترقی ہماری ترجیح ہے، امید ہے کہ یہ فورم دنیا کے امن، پائیدار اور خوشحال مستقبل کیلئے نوید سحر ہو گا۔اس کے علاوہ دبئی میں وزیراعظم شہباز شریف نے ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کے لیے چیلنجز اور موقع پر اجتماعی غور و فکر کا مؤثر فورم ہے، سمٹ ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب غزہ تنازع کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پائیدار اور منصفانہ امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ خطے میں پائیدار امن قائم ہوگا، گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستانی قوم کو بے شمار چیلنجز کا سامنا رہا، ایک سال میں معاشی استحکام آیا ہے، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2.4 فیصد تک آ چکی ہے، جو 9 سال کی کم ترین سطح ہے، اسی طرح بنیادی شرح سود 12 فیصد پر آگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ توانائی و انفرااسٹرکچر، قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن کے بنیادی جزو ہیں، جوہری، ہوا، پانی اور شمسی توانائی کے منصوبں کو فروغ دے رہے ہیں، پن بجلی منصوبوں سے مزید 13 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے فروغ کے لیے ٹیکس استثنٰی، نیٹ میٹرنگ، کسٹم ڈیوٹی کے خاتمے کے لیے اقدام کر رہے ہیں، مزید کہنا تھا کہ نجی شعبہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مواقع سے استفادہ کرے۔ وزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک توانائی کا 60 فیصد گرین انرجی، 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کا عزم ہے، پاکستان کو گرین انرجی پر منتقلی کے لیے 100 ارب ڈالر سرمایہ کاری درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار زرعی گریجویٹس کو جدید زرعی تربیت کے لیے چین بھجوا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی کا 70 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر آبادی پر مشتمل ہے، ہنر مند افرادی قوت اور اسٹریٹجک محل وقوع سرمایہ کاری کے لیے بہترین ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ملک میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی ہے۔اس سے پہلے دبئی میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی میکرو لیول پر بنیادیں آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہیں، مثال کے طور پر مہنگائی کی شرح جنوری میں 2.4 فیصد پر آئی ہے، جبکہ شرح سود 12 فیصد پر ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک سال میں میکرو اکنامک استحکام آیا لیکن سفر ابھی طویل، مشکل اور چیلنجنگ ہے، اور ہمیں درست سمت میں چلنا ہے، اب ہمارا ہدف معاشی شرح نمو ہے۔ آئی ٹی کی برآمد بھی بڑھ رہی ہیں، جبکہ پاکستان کی جنوری میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں، جو ایک ریکارڈ ہے، اسی طریقے سے ہماری برآمدات بھی بہتر ہوئی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک سال میں میکرواکنامک استحکام آیا لیکن سفر طویل، مشکل اور چیلنجنگ ہے، اور ہمیں درست سمت میں چلنا ہے، اب ہمارا ہدف معاشی شرح نمو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تین، چار ایسے شعبے ہیں، جہاں پر معاشی نمو کو بڑھا سکتے ہیں، ایک مائن اور منرلز ہے، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے معدنیات کے بے شمار ذخائر دیے ہیں، جو کھربوں ڈالر کے ہیں، لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوسکا، معدنیات کے شعبے میں اب کافی پیش رفت ہو رہی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوسرا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوٹینشل ہے، پاکستان کے نوجوان ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں، ہماری 60 فیصد آبادی 15 سے 30 سال کے درمیان ہمارے نوجوان بچے اور بچیاں ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوسرا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوٹینشل ہے، پاکستان کے نوجوان ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں،ہماری 60 فیصد آبادی 15 سے 30 سال کے درمیان ہمارے نوجوان بچے اور بچیاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کے لیے اگر ہم ان کی باقاعدہ طریقے سے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں ٹریننگ کرائیں، ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں، تو ہماری معیشت کا انحصار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف ہو سکتا ہے، اس لیے پوری طرح کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسرا شعبہ زراعت کا ہے، پاکستان نے اللہ تعالیٰ کو بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہے، بدقسمتی سے ہماری فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے، ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرے۔ اس سے پہلےدبئی میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی میکرو لیول پر بنیادیں آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہیں، مثال کے طور پر مہنگائی کی شرح جنوری میں 2.4 فیصد پر آئی ہے، جبکہ شرح سود 12 فیصد پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمد بھی بڑھ رہی ہیں، جبکہ پاکستان کی جنوری میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں، جو ایک ریکارڈ ہے، اسی طریقے سے ہماری برآمدات بھی بہتر ہوئی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک سال میں میکرواکنامک استحکام آیا لیکن سفر طویل، مشکل اور چیلنجنگ ہے، اور ہمیں درست سمت میں چلنا ہے، اب ہمارا ہدف معاشی شرح نمو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تین، چار ایسے شعبے ہیں، جہاں پر معاشی نمو کو بڑھا سکتے ہیں، ایک مائن اور منرلز ہے، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے معدنیات کے بے شمار ذخائر دیے ہیں، جو کھربوں ڈالر کے ہیں، لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوسکا، معدنیات کے شعبے میں اب کافی پیش رفت ہو رہی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوسرا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پوٹینشل ہے، پاکستان کے نوجوان ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں، ہماری 60 فیصد آبادی 15 سے 30 سال کے درمیان ہمارے نوجوان بچے اور بچیاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کے لیے اگر ہم ان کی باقاعدہ طریقے سے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں ٹریننگ کرائیں، ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں، تو ہماری معیشت کا انحصار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف ہو سکتا ہے، اس لیے پوری طرح کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسرا شعبہ زراعت کا ہے، پاکستان نے اللہ تعالیٰ کو بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہے، بدقسمتی سے ہماری فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے، ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرے۔ اس سے پہلے دبئی میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بوسنیا اینڈ ہرزیگووینا کی چیئرپرسن برائے صدارت سے ورلڈ گورنمنٹس سمٹ کے موقع پر ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے بوسنیا اور ہرزیگووینا کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ دونوں ممالک کے مابین تعاون پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئےوزیراعظم نے دوطرفہ تعلقات کو باہمی طورپرمفید تجارتی اور اقتصادی تعلقات پرمبنی ایک مضبوط و وسیع البنیاد شراکت داری میں تبدیل کرنے کی پاکستان کی خواہش اظہار کیا۔بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا کی یورپی یونین کی رکنیت کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا کی بطور علاقائی روابط کے مرکز کی بے پناہ صلاحیت اور مستقبل میں یورپی یونین کی رکنیت بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا کے راستے پاکستانی اشیاء کے بلقان اور مشرقی یورپی منڈیوں تک رسائی کے مواقع فراہم کرے گی۔ بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا کی چیئرپرسن برائے صدارت نے نیک خواہشات پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بوسنیا اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں بالخصوص تجارت و سرمایہ کاری میں تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بوسنیا اینڈ ہرزیگووینا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کے لئے مل کر کام کرنے کیلئے روابط کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔اس سے پہلے دبئی میں وزیراعظم شہباز شریف سے معروف امریکی کاروباری شخصیت اور سرمایہ کارجینٹری بیچ نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار میں آسانی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، بیرونی سرمایہ کاروں کے پاس پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے مستفید ہونے کے لیے یہ موزوں ترین وقت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت شرح سود کم ہونے سے کاروبار میں سہولت اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان دہائیوں پر محیط تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستان کی حکومت پر عزم ہے۔ جینٹری بیچ نے وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کے معاشی استحکام کی تعریف کی، اور انہوں نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں کو کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دیا۔ جینٹری بیچ نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر جلد عمل درآمد کا خواہاں ہوں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اس وقت متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کی دعوت پر ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں موجود ہیں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں گورننس، اختراعات اور بین الاقوامی تعاون کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کے لیے مختلف ریاستوں کے سربراہان، عالمی پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے سرکردہ رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔















