تحریر: ریحان خان
اسلام آباد/تاشقند، منگل، 25 فروری 2025 (ٹی این ایس): ازبکستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور اقتصادی تعلقات مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں، جو مشترکہ مفادات اور تاریخی روابط سے تقویت پاتے ہیں۔
پاکستان ان اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے 20 دسمبر 1991 کو ازبکستان کی آزادی کو تسلیم کیا، اور دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات 10 مئی 1992 کو قائم ہوئے۔ تب سے لے کر اب تک، دوطرفہ تعلقات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں اہم اسٹریٹیجک معاہدے اور مختلف شعبوں میں تعاون پروان چڑھا ہے۔
اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے ذریعے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری مزید مستحکم ہوئی ہے۔ ایک تاریخی موقع 15-16 جولائی 2021 کو اُس وقت پیش آیا جب ازبکستان کے سرکاری دورے کے دوران مشترکہ اعلامیہ برائے اسٹریٹیجک شراکت داری پر دستخط کیے گئے۔ اس کے بعد 3-4 مارچ 2022 کو صدر شوکت مرزا یویف کے دورہ پاکستان کے دوران مشترکہ اعلامیہ برائے مزید اقدامات برائے فروغِ اسٹریٹیجک شراکت داری سمیت کئی معاہدے طے پائے، جن میں تجارت، سرمایہ کاری، اور اقتصادی تعاون شامل تھا۔
کثیر الجہتی تعاون بھی ازبک-پاکستانی تعلقات کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ (UN)، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، اور اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) جیسے عالمی اداروں میں فعال شراکت دار ہیں۔ ستمبر 2022 میں سمرقند میں ہونے والے SCO سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی ازبکستان آمد نے دوطرفہ تعاون کو مزید تقویت دی، خاص طور پر تجارت، سرمایہ کاری، اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں۔
عالمی اقتصادی چیلنجز کے باوجود، ازبک-پاکستانی تجارت میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔ 2021 میں دوطرفہ تجارت میں 50 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ 2024 میں یہ 400 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئی، جو مستقبل قریب میں 500 ملین ڈالر اور طویل مدتی ہدف کے طور پر 1 بلین ڈالر تک پہنچنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ اقتصادی تعاون میں ایک اہم سنگِ میل مارچ 2022 میں ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) کی منظوری تھی، جس کا مقصد تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنا تھا۔
کاروباری روابط میں تیزی آئی ہے، اور اس وقت ازبکستان میں پاکستانی سرمایہ کاری کے ساتھ تقریباً 130 مشترکہ کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ نمایاں پاکستانی کمپنیوں میں نووجن فارما، یو پی میچ، پاک میرٹ بلیچنگ، اور ڈائمنڈ گروپ شامل ہیں، جو ٹیکسٹائل، زراعت، فارماسیوٹیکلز، اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
متعدد کاروباری فورمز اور نمائشوں نے اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دیا ہے: جون 2024 میں ازبک-پاکستانی بزنس فورم اور میڈ ان پاکستان نمائش کے دوران 180 ملین ڈالر کے تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدے طے پائے؛ نومبر 2024 میں تاشقند میں منعقدہ نویں ازبکستان-پاکستان بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں B2B اور G2B ملاقاتیں ہوئیں؛ اور فروری 2025 میں لاہور میں میڈ ان ازبکستان قومی صنعتی نمائش منعقد کی گئی، جس میں 80,000 سے زائد افراد شریک ہوئے اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے 181 معاہدے طے پائے۔
نقل و حمل کی باہمی رابطہ کاری دوطرفہ تجارت اور علاقائی تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ازبکستان اور پاکستان مال برداری کے بہاؤ کو بہتر بنانے، سرحدی کسٹمز پر “گرین کوریڈورز” کے قیام، اور تجارتی عمل کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ازبکستان اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی روابط تاریخی بنیادوں پر قائم ہیں، جن کی جڑیں ظہیر الدین محمد بابر کے دور سے جا ملتی ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں بابر ہیریٹیج سینٹر اور پشاور یونیورسٹی میں علی شیر نوائی ازبک لینگویج سینٹر کے قیام سے ثقافتی تبادلوں کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی روابط بھی مستحکم ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد میں قائم ازبکستان ٹورسٹ انفارمیشن سینٹر ازبکستان کے مقدس مقامات اور تاریخی ورثے کو فروغ دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ، براہِ راست فضائی رابطوں نے ثقافتی اور مذہبی سیاحت کو مزید آسان بنایا ہے۔
ازبک-پاکستانی تعلقات کی مضبوط بنیاد علاقائی سلامتی، اقتصادی ترقی، اور مشترکہ خوشحالی کے وژن کو تقویت دیتی ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ ازبکستان سے توقع کی جا رہی ہے کہ سیاسی مذاکرات مزید مضبوط ہوں گے، اقتصادی تعاون میں اضافہ ہوگا، اور تجارتی، توانائی، ٹرانسپورٹ، اور سلامتی جیسے کلیدی شعبوں میں اسٹریٹیجک شراکت داری کے نئے دروازے کھلیں گے۔
دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی تعاون کے عزم کے ساتھ، ازبکستان اور پاکستان اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم کر رہے ہیں، جو نہ صرف دوطرفہ ترقی بلکہ خطے کے استحکام اور اقتصادی فروغ میں بھی معاون ثابت ہوگی۔