چیف کمشنر کے زیرِ قیادت مملکتِ خداداد کے دارالحکومت میں کرپشن، اقرباء پروری اور افسر شاہی کا دور دورہ

 
0
460

اسلام آباد، ستمبر 06 (ٹی این ایس) چیف کمشنر اسلام آباد نے 3 خواتین سمیت اپنے منظور نظر افسران کو کئی کئی عہدوں پر تعینات کر دیا ،جنھوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر نے اپنی لابی میں شامل 4افسران کو کئی کئی عہدوں پر تعینات کر رکھا ہے ، ضلعی انتظامیہ کے افسر محمد علی کو ڈائریکٹر لیبر، ڈائریکٹر سپورٹس اور ڈسٹرکٹ رجسٹرار کوآپریٹیو سوسائٹیز کے عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ، چیف کمشنر کی پرسنل سیکریٹری لبنی غیاث کو ڈائریکٹر فشریز اورکمشنر ایمپلائز ویلفیئر تعینات کیا گیا ہے ، دوسری خاتون افسر رابعہ اورنگزیب کو ڈائریکٹر فنانس، ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ اور ڈائریکٹر صنعت کا عہدہ دیا گیا ہے جبکہ تیسری خاتون افسر مریم ممتاز کو ڈائریکٹر ایکسائز اور ڈپٹی رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ،

 تینوں خواتین افسران پر کرپشن سمیت سنگین الزامات ہیں۔ حال ہی میں راول ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت کے معاملے میں ڈائریکٹر فشریز لبنی غیاث کا نام سامنے آیا تاہم چیف کمشنر کی جانب سے بڑی مہارت سے انھیں اس الزام سے بچا لیا گیا ۔

رابعہ اورنگزیب پر الزام ہے کہ ایڈینشل ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر تعیناتی کے دوران انھوں نے  ریونیو میں مبینہ خرد برد کی جبکہ مریم ممتاز پر الزام ہے کہ اپنے خاوند کے نام پر خریدی گئی سستی اراضی ضلعی انتظامیہ کو ہاؤسنگ سوسائٹی کے لئے مہنگے داموں فروخت کر دی ۔

رابعہ اورنگزیب کی کارکردگی کا اندازہ صرف  ایک ریونیو سنٹر ترلائی سے ہی لگایا جاسکتا ہے جہاں ان خاتون افسر کی ملی بھگت اور آشیرباد سے سات پٹواریوں کے پاس 15 پٹوار سرکلز کا چارج ہے اور 40 سے زیادہ پرائیویٹ منشی محکمہ مال کے سرکاری ریکارڈ سے شہریوں کو پیسے کے عوض فردیں جاری کرتے  ہیں۔

مریم ممتاز نے بیٹے کو پولیو کے قطرے پلانے پر اے سی سٹی کیپٹن ریٹائرڈ سید علی اصغرکو بھی معطل کرایا۔امسال17 مئی کو  علی اصغر نے پولیو ٹیم کے ہمراہ جی سکس میں واقع سکول  کا دورہ کیا ۔ وہاں موجود مریم ممتاز کے شوہر نے انکے بیٹے کو پولیو کے قطرے پلانے پر کیپٹن اصغر  اور پولیو ٹیم پر چلاتے ہوئے نہ صرف انھیں بچوں کو قطرے پلانے سے منع کیا بلکہ  اسکے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں۔بعد ازاں مریم ممتاز نے نہ صرف خود فون کرکے کیپٹن اصغر کو دھمکایا بلکہ چیف کمشنر ذولفقار حیدر کے  ذریعہ انکے خلاف نوٹس  جاری کرایا۔  نوٹس جاری کرنے والے  ڈائریکٹر ایڈمن علی فراست  خان نے کیپٹن اصغر کی وضاحت کو سننے کے بجائے مریم ممتاز  اور آی سی ٹی کی ایک خاتون افسر ،جو چیف کمشنر کے دفتر میں ہوتی ہیں کے ہمراہ انکی  بے عزتی کی۔ بعد ازاں فراست علی خان نے اسٹیبلشمینٹ ڈویژن کو  کیپٹن اصغر کی نئی تعیناتی تک انکی خدمات سے سبکدوشی کا خط لکھا۔

 چیف کمشنر کے اس اقدام کے باعث کئی افسران میں بے چینی پائی جارہی ہے جبکہ اسی بنیاد پر ڈپٹی کمشنر سمیت متعدد افسران اور چیف کمشنر میں اختلافات بھی پائے جا رہے ہیں ۔