پاکستان میں پیدائش سے قبل ہی 22لاکھ بچے قتل

 
0
388

اسلام آباد ستمبر 9 (ٹی این ایس ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی خالد مگسی کی سربراہی میں ہوا جس میں ڈاکٹر ناصرہ تسنیم نے انکشاف کیا کہ ملک میں اسقاط حمل کی وجہ سے گزشتہ 5سالوں میں 22لاکھ بچے ضائع کر دیے گئے ۔

پاکستان میں سالانہ 35فیصد بچے پیدائش سے قبل دیگر مسائل اور بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں،سالانہ 20فیصد بچے اسقاط حمل کی وجہ سے دنیا میں آنے سے پہلے ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔

خالد مگسی نے موجودہ حکومت کے د ور میں صحت کے شعبہ سے متعلق ناکامی کا اعتراف کر لیا۔ وفاقی وزیر صحت قومی سائرہ افضل تارڑ کی جانب سے بھی اسلام آباد میں موجود صحت کی سہولیات دیگر پسماندہ علاقوں سے بھی کم ترہونے کا انکشاف کیا گیا،اجلاس میں کیڈ اور ضلعی اداروں کے تمام منصوبوں کو نیشنل ہیلتھ اینڈ ریگولیشن سروسز کے ماتحت کرنے کی سفارش کر دی گئی ،وزیراعظم کی جانب سے فیڈرل ہیلتھ اتھارٹی کے قیام کی منظوری کا بھی جلد امکان ہے، علمائے کرام کے ذریعے عوام میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق مدد لینے کی بھی سفارش کی گئی ۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں صحت اور تعلیم کے ادارے وفاق کے پاس ہیں جبکہ پاکستان میں اس پر کوئی حکمت عملی نہیں بنائی جارہی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری آبادی دیکھ کر ہمسایہ ممالک بھی پریشان ہیں ۔ماضی میں دیگر ممالک کے لوگ پاکستان میں صحت کے شعبہ میں تربیت لیا کرتے تھے ۔ وقت کی کمی کے باعث سگریٹ بل اور ڈریپ کی طرف سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے سے متعلق بحثاگلے اجلاس تک ملتوی کر دی گئی ۔