تحریر: ریحان خان
اسلام آباد، منگل، اپریل 15, 2025 (ٹی این ایس): اسلامی نظریاتی کونسل (سی-آئ-آئ) کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جاری ظلم و بربریت نے ایک سنگین انسانی المیہ کو جنم دیا ہے۔
منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نعیمی نے کہا کہ ڈھائی ماہ قبل ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل نے نہ صرف بمباری دوبارہ شروع کر دی ہے بلکہ اس میں شدت بھی لائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، “اس وحشیانہ مہم کے نتیجے میں اب تک 60 ہزار سے زائد نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ لاکھوں افراد زخمی یا معذور ہو گئے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔”
ڈاکٹر نعیمی نے مزید بتایا کہ غزہ کا تقریباً 80 فیصد حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ “شہر مکمل محاصرے میں ہے، خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی رسد بند ہے، جب کہ بجلی کا نظام بھی تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے مسلم دنیا سے اپیل کی کہ غزہ میں اسرائیل کی حالیہ بربریت نے اسلامی دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ “یہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مظالم کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کریں اور اپنی استطاعت کے مطابق عملی اقدامات بھی کریں تاکہ اس ظلم کو روکا جا سکے۔”
ڈاکٹر نعیمی نے ان عالمی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کردار پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو مبینہ طور پر اسرائیلی فوج کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، “کئی صیہونی کمپنیاں اسرائیلی فوج کو براہ راست امداد فراہم کر رہی ہیں، جب کہ ان کی مصنوعات مسلم ممالک میں فروخت ہو رہی ہیں۔ ان مصنوعات سے حاصل ہونے والا منافع فلسطینیوں کے قتل عام پر خرچ کیا جا رہا ہے۔”
انہوں نے مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ ایسی تمام کمپنیوں اور مصنوعات کا مکمل اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے جو کسی بھی طور پر اسرائیل کو مالی یا دیگر امداد فراہم کر رہی ہیں۔ “بطور مسلمان یہ ہمارا دینی اور اخلاقی فرض ہے کہ ہم ان قوتوں کو معاشی تقویت نہ دیں جو ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے قتلِ عام میں شریک ہیں۔”
تاہم، ڈاکٹر نعیمی نے زور دیا کہ اس بائیکاٹ کے دوران امن و امان کو ہر حال میں برقرار رکھا جائے۔ “ہمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ کسی بھی بے گناہ شہری یا ان کی املاک کو نقصان نہ پہنچے، کیونکہ ہمارا دین اس کی ہرگز اجازت نہیں دیتا،” انہوں نے واضح کیا۔