پاکستان ریلوے کی چار ہزار 174 ایکڑ اراضی پر نجی افراد‘ محکمہ دفاع اور دیگر سرکاری محکموں کے قبضہ کا انکشاف

 
0
333

سلام آباد ستمبر 15(ٹی این ایس): قومی اسمبلی (ایوان زیریں) کے اجلاس میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں پاکستان ریلوے کی چار ہزار 174 ایکڑ اراضی پر نجی افراد‘ محکمہ دفاع اور دیگر سرکاری محکمے قابض ہیں‘ نجی افراد کی جانب سے 3382 ایکڑ سے زائد‘ محکمہ دفاع کی جانب سے 251 ایکڑ سے زائد جبکہ سرکاری محکموں کی جانب سے 540 ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے‘ پاکستان ریلوے کی اراضی پر سب سے زیادہ پنجاب میں تجاوزات قائم کی گئی ہیں جو کہ 2143 ایکڑ سے زائد ہے‘ خیبرپختونخواہ میں 250 ایکڑ‘ سندھ میں 1159 ایکڑ سے زائد جبکہ بلوچستان میں 619 ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ کیا گیا ہ ے‘ پاکستان ریلوے نے گزشتہ پانچ برسوں میں ریلوے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے اب تک 3594 ایکڑ سے زائد اراضی قابضین سے واگزار کرالی ہے‘ پاکستان بیت المال کی جانب سے 2015۔16 میں ایک ارب 95 کروڑ سے زائد رقم ضرورت مند افراد میں تقسیم کی ہے‘ 2016۔17 میں 2ارب 7کروڑ روپے مستحقین میں تقسیم کئے گئے‘ معاشرے کے غریب طبقات کے لئے 2017۔18 کے بجٹ میں پاکستان بیت المال کو 6ارب روپے کی رقم دی جائے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سپیکر نے وزارت تعلیم سے پوچھے گئے سوال پر جواب نہ آنے پر سیکرٹری تعلیم کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ 2018 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پیرس معاہدے کے تحت تمام ممالک معلومات کا تبادلہ کریں گے۔
پہاڑی علاقوں میں گزشتہ دس سالوں سے تعمیرات پر پابندی ہے۔ 2030 تک کی موسمیاتی تبدیلی کی قومی پالیسی دی گئی ہے۔ شیخ قیصر نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بہت بڑا مسئلہ ہے کراچی ڈوب رہا ہے بارشوں کی وجہ سے اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا بھی ہے۔ راجہ جاوید اخلاص نے جواب دیا کہ وزیراعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت تین ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے جس میں صوبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ کراچی میں کھجور کے درخت لگائے گئے ہیں کیا وہاں گرین پاکستان کا کوئی منصوبہ لگایا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے ے سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے اور تمام صوبوں کے ساتھ رابطہ بھی ہے۔ رکن اسمبلی نفیسہ عنایت الل? نے کہا کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب دیا جانا چاہئے۔ کاپی پیسٹ جواب دیئے جاتے ہیں منور علی تالپور نے سوال کیا کہ دریائے سندھ کے اطراف میں درخت نہیں ہیں۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ صوبہ سندھ کی حکومت سے اس سلسلے میں رابطہ ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مستقبل میں پانی کی کمی کا خطرہ ہے بارش کا پانی ضائع ہورہا ہے اس حوالے سے حکومت کی ترجیحات ہیں راجہ جاوید اخلاص نے جواب دیا کہ ملکی قیادت کو کالا باغ ڈیم کے حوالے سے مفاہمت کا عمل شروع کیا جاسکے۔ ایس اے اقبال قادری نے سوال کیا جس کے جواب میں حکومت نے آگاہ کیا کہ ملک میں بجلی کے نرخ ایک ہیں شاہدہ رحمانی نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں چھ سے آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کی جانب سے اذیت کیوں دی جارہی ہے رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ میٹرو بس منصوبہ پر کتنی سبسڈی دی جارہی ہے جس پر وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پنجاب کی حکومت کی جانبس ے اس پر سبسڈی دی جارہی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی جاوید اخلاص نے کہا کہ پاکستان عالمی حدت سے متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں میں سپر ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جائے گا۔