اسلام آباد (ٹی این ایس):سینئر صحافی و تجزیہ کار رانا عمران لطیف پر ایک ماہ کے اندر دوسرا قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔ اس سے قبل 20 جولائی 2025 کو بھی اسلام آباد کے حساس علاقے ایف-7 مرکز میں ان پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کا مقدمہ نمبر 637/25 تھانہ کوہسار میں درج ہے، صحافی پر حملے میں ملوث بااثر افراد تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہیں، جبکہ پولیس ملزمان کی گرفتاری میں غیر معمولی تاخیر سے کام لے رہی ہے، جس پر صحافتی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ملک بھر کی صحافتی تنظیموں، میڈیا ورکرز یونینز، اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان،فیلڈ مارشل، وفاقی وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ رانا عمران لطیف پر حملے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر ک
ے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے اس موقع پر رانا عمران لطیف نے کہا “ریاست صحافیوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اگر یہی رویہ برقرار رہا تو صحافت کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔”انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر کے صحافیوں کی حفاظت کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔صحافیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات کا سلسلہ بند کیا جائے اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کی ہر کوشش کے خلاف مزاحمت کی جائے۔
صحافتی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر انصاف فراہم نہ کیا گیا اور ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ تک احتجاجی مارچ کیا جائے گا،صحافی “شاہراہِ جمہوریت” پر دھرنا دیں گے، پارلیمانی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور تمام فورمز پر مشترکہ احتجاج کی لائحہ عمل ترتیب دی جائے گی













