بے نظیر قتل  کے ملزمان بری کردئے گئے اورکیس کا سب سے بڑا سہولت کار پرویز مشرف ملک سے فرار ہے، فیصلہ نہیں مانتے،بلاول بھٹوزرداری 

 
0
347
Pic16-069 DADU: Sep 16 – Pakistan Peoples’ Party chairman Bilawal Bhutto Zardari addressing the public meeting. ONLINE PHOTO by Nadeem Khawer

دادو ، ستمبر 17(ٹی این ایس): پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینظیر قتل کا فیصلہ ان فیصلوں کا تسلسل ہے جن میں کبھی انصاف نہیں ملا، جن ملزمان نے اعتراف کیا انہیں بری کر دیا گیا، سب سے بڑا سہولت کار ملک سے فرار ہے، یہ فیصلہ نہیں ظلم ہے، ہم نہیں مانتے، مشرف کو مفرور قرار دے کر کیس داخل دفتر کر دیا گیا، محترمہ کا خون رایئگاں نہیں جانے دیں گے، محترمہ کے قاتلوں اور سازشیوں کو سزا ملنی چاہیے، ہم اس کیس کا پیچھا کریں گے۔انھوں نے کہا کہ نئے نئے سیاستدان آج کل جمہوریت کی باتیں کر رہے ہیں، انہیں کیا پتہ جمہوریت کیا ہوتی ہے، انہوں نے جمہوریت کیلئے کوئی قربانی نہیں دی، میاں صاحب خود تو نااہل ہوئے پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے،ن لیگ والے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرتے تھے، جو جھوٹے ثابت ہوئے، بجلی آتی نہیں بل بڑھتے جارہے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ ڈھائی سال سے کہہ رہا تھا نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرو، ان کو سمجھ تب آئی جب امریکا نے آنکھیں دکھانا شروع کر دیں، یہ نہیں ہو سکتا کالعدم تنظیمیں نام بدل کر سیاسی جماعتیں بنائیں اور ریاست خاموش رہے۔ پوری دنیا میں ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے، بار بار کہتا رہا اپنی خارجہ پالیسی کی سمت درست کرو۔، دادو کے عوام آمروں کے آگے نہیں جھکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو دادو میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ دادو کو ضیاء دور میں ویت نام کہا جاتا تھا، جب ضیا الحق نے یہاں کا دورہ کیا تو اس کا کیسے استقبال کیا گیا اس کو یہاں بیان نہیں کرسکتا، اس لیے ضیاء الحق یہاں آنے سے ڈرتا تھا۔انہوں نے کہاکہ ایم آر ڈی کی تحریک میں یہاں کے لوگوں نے جو قربانیاں دیں وہ سیاسی دور کا سنہرا باب ہیں، ملک کی جیلیں کم پڑگئی تھیں، دادو کے عوام کا جذبہ کم نہیں ہواتھا، مجھے فخر ہے کہ آج میں مخدوم بلاول کی سرزمین پر کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نئے نئے سیاستدان آج کل جمہوریت کی بات کرتے ہیں، ان سیاستدانوں کو کیا پتہ جمہوریت کیا ہوتی ہے، نئے سیاستدانوں کو صرف اپنے اقتدارکی پڑی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بے نظیربھٹو قتل کیس کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، یہ کیسا عدالتی فیصلہ جس میں مقتول ہے قاتل کا پتا نہیں، بے نظیربھٹو قتل کے مجرموں کا باعزت بری کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ قتل کیس کا سب سے بڑاسہولت کار پرویز مشرف ملک سے فرار ہے، یہ فیصلہ نہیں ظلم ہے، اس کا پیچھا کریں گے، بے نظیربھٹو صرف میری ماں نہیں ملک کے پسی ہوئے عوام کی لیڈر تھیں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب خود تو نااہل ہوئے پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے، چھوٹے میاں نے لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی اور نہ ہی اپنا نام بدلا نہ ہی بڑے میاں کی حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا۔ن لیگ والے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرتے تھے، جو جھوٹے ثابت ہوئے، بجلی آتی نہیں بل بڑھتے جارہے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔ سرکلر ڈیٹ ایک بار پھر 400 ارب سے تجاوز کر چکا ہے، شہروں میں 12،12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، میاں صاحب کی حکومت اندرونی وبیرونی محاذ پرناکام ہوگئی، ہماراملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوچکا ہے۔میں کہتا رہا کہ ملک میں مستقل وزیرخارجہ لگایا جائے جو اب جاکر لگایا گیا، اب وزیر خارجہ کہتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے لیکن نیشنل ایکشن پلان کو دفن کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عوام گھبرائیں مت بھٹو شہید کا نواسا اور بی بی کا بیٹا میدان میں ہے،یہ ملک صرف میاں صاحب اورخان صاحب کا نہیں،20 کروڑعوام کا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تبدیلی والے خان صاحب نے سندھ کے پھیرے لگانا شروع کردیئے ہیں۔قربان جاؤں آپ کی اس ادا پر مگر خان صاحب! آپ کو پشاور کی عوام ڈھونڈ رہی ہے،ذرا چکر لگا آئیں، خان صاحب کی سیاست جھوٹ اورالزامات کی سیاست ہے، آپ کس تبدیلی کی بات کرتے ہیں؟ جائیں خان صاحب کوئی اوردروازہ کھٹکھٹائیں، سندھ کے عوام عمران خان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔بلاول نے کہا کہ خان صاحب آپ کے وزیراعلی پر کرپشن کے الزامات ہیں، ن لیگ اورپی ٹی آئی نے ملک کے اداروں کو برباد کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض لیا گیا، مل، کارخانے بند ہوتے جا رہے ہیں اور ڈھٹائی سے کہتے ہیں ملک ترقی کر رہا ہے، اگر ناکام ہوئی تو حکومت ہوئی، ملک ناکام نہیں، یہ ملک نواز شریف، عمران خان کا نہیں 20 کروڑ لوگوں کا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کالعدم تنظیمیں نام بدل کر سیاسی جماعتیں بنائیں اور ریاست خاموش رہے۔