اسلام آباد (ٹی این ایس) نشے کے ناسور پر وار: خانیوال کی پولیس کی جرات اور عوام کی امید

 
0
31

اسلام آباد (ٹی این ایس) نشے کے ناسور پر وار: خانیوال کی پولیس کی جرات اور عوام کی امید اندھیری گلی تھی۔ دیوار کے سائے میں چند لڑکے بیٹھے تھے، ہاتھوں میں سگریٹ اور پلاسٹک کی بوتلیں تھیں، دھوئیں اور بو کا ایک بوجھل سا غبار پورے ماحول کو لپیٹے ہوئے تھا۔ ان میں سے کچھ کے ہاتھ کانپ رہے تھے، کچھ کے چہروں پر لالی اور آنکھوں میں وحشت تھی۔ یہ وہ منظر تھا جو خانیوال کے کئی محلوں میں برسوں سے عام تھا۔ منشیات فروش اپنی جیبیں بھرتے تھے اور یہ نوجوان اپنی زندگیاں برباد کرتے جا رہے تھے۔ محلے والے خاموش تھے، والدین بے بس تھے، اور ریاست کہیں دکھائی نہیں دیتی تھی۔

ایسے میں اچانک ایک لمحہ آیا جب قرت العین نے فیصلہ کیا کہ یہ کھیل اب ختم ہوگا۔ پولیس کی گاڑیاں ایک کچے راستے پر جا پہنچی اور چند لمحوں بعد فضا شور اور دوڑ دھوپ سے گونج اٹھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ایک اور منشیات فروش قانون کے شکنجے میں آیا۔ خبر پھیلی تو گاؤں کے لوگ سڑکوں پر آ گئے، کوئی تالیاں بجا رہا تھا، کوئی دعائیں دے رہا تھا، اور کوئی حیران تھا کہ یہ سب کچھ اتنی ہمت اور بے خوفی کے ساتھ کیسے ممکن ہوا۔

لیکن کہانی یہاں رکی نہیں۔ اگلے دن وہی گرفتار شدہ شخص، جس پر منشیات فروشی کے مقدمات پہلے سے درج تھے، یہ دعویٰ کرنے لگا کہ گرفتاری کے دوران اس کی ٹانگ توڑ دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا، درخواستوں کا طوفان امڈ آیا اور یوں قرت العین کے خلاف ایک محاذ کھل گیا۔ سوال یہ تھا کہ کیا یہ الزام حقیقت ہے یا پھر یہ بھی اسی مافیا کی چال ہے جو برسوں سے قانون کو للکارتا آ رہا ہے؟

قرت العین کو لوگ ’’آئرن لیڈی‘‘ کہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں آتیں۔ منشیات فروش چاہے کتنے بااثر ہوں، وہ ان کے خلاف کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹتیں۔ اور یہی وہ مزاج ہے جو خانیوال کی پولیس میں نئی روح پھونک رہا ہے۔ مگر ایک اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا ایک معاشرہ، جو دہائیوں سے منشیات کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہو، اتنی آسانی سے آزاد ہو سکتا ہے؟

یہ سب کچھ کسی ایک شخص کا کمال نہیں۔ ڈی پی او اسماعیل کھاڑک کی پالیسی نے خانیوال میں منشیات کے خلاف جنگ کو ایک منظم رخ دیا۔ بڑے نیٹ ورک ٹوٹے، چھوٹے ڈیلر گرفتار ہوئے، اور اب قرت العین جیسے افسر اس مشن کو گاؤں گاؤں پہنچا رہے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو آنے والے برسوں میں خانیوال کی گلیاں شاید واقعی صاف ہو جائیں۔ لیکن اگر ہر گرفتاری کے ساتھ یہ افواہیں اور الزامات