کراچی ،ستمبر 19(ٹی این ایس): سندھ ہائی کورٹ نے نیشنل بینک بنگلہ دیش میں 18ارب روپے کی کرپشن میں دو ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو نیشنل بینک بنگلہ دیش میں اٹھارہ ارب روپے کرپشن کے معاملے پر سابق صدر نیشنل بنک سید علی رضا اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ملزم علی رضا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو بنگلہ دیش برانچ میں ہونے والی کرپشن کا علم نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ اگر بینک کے صدر کو غیر ملکی برانچ میں ہورہے کا علم نہیں تو اسے صدر رہنے کا بھی حق نہیں تھا۔لگتا ہے ان کی تقرری بھی میرٹ پر نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنک کے صدر کو غیر ملک برانچ کے معاملات کا علم نہ ہونے کی دلیل تو اسی کے خلاف جاتی ہے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر انکوائری غیر قانونی ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ریجنل مینجر بنگلہ دیش براچ زبیر احمد اور دیگر نے دو ہزار گیارہ میں کرپشن کی۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس میں کہا کہ ملزموں نے نیشنل بینک میں گھپلے کرکے قومی بینک کا بیڑہ غرق کردیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا، کیا نیشنل بینک میں کرپشن کی چھان بین کرنا نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے؟ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزموں نے بینی فٹ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیے،حکومت نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا۔ چیف جسٹس نے طنزیہ ریماکس میں کہا کہ ایک آدمی ساری زندگی ادارے کی غیبت کرے وہ بینی فٹ بھی نہیں لے سکتا۔
نیب کے مطابق ملزموں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے ملزمان پر بنگلادیش میں نیشنل بینک میں 18 ارب روپے خرد برد کا الزام ہیز ملزموں نے سابق صدر نیشنل بینک علی رضا،بنگلہ دیشی باشندے اور دیگر بھی نامزد ہیں۔ عدالت نے ملزم ڈاکٹر ابرار اور عمران غنی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔