لاہور، 8 دسمبر 2025 (ٹی این ایس): لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ (ایل ای آئی )، الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی ( اے سی جے سی ای ) اور پاکستان ری نیوایبل انرجی کولیشن (پی آر ای سی) کے اشتراک سے منعقدہ دوسرا ایشیا انرجی ٹرانزیشن سمٹ لمز میں اختتام پذیر ہوگیا۔ دو روزہ سمٹ میں وفاقی وزراء، ارکانِ پارلیمنٹ، سرکاری افسران، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور سماجی و ماحولیاتی کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔ انرجی سمٹ سے واضح ہوا کہ ایشیا عالمی اور علاقائی سطح پر ماحول دوست، منصفانہ اور پائیدار توانائی کے مستقبل کی تشکیل میں سیاسی، معاشی اور تکنیکی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس موقع پر ایشیائی ممالک کے درمیان مزید مضبوط علاقائی تعاون اور اشتراک عمل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ توانائی کی منتقلی کے عمل کو تیز اور مؤثر بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے سمٹ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی میں توانائی کی منتقلی کے مرکزی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماحول دوست، قابل اعتماد اور سستی توانائی ہماری اقتصادی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ خطے کے ماہرین کو یکجا کرکے ایشیا انرجی ٹرانزیشن سمٹ نے پاکستان کو یہ سمجھنے میں بھی مدد دی ہے کہ ایشیا کے منصفانہ اور مستقبل توانائی ایجنڈے کی تشکیل میں اس کا کیا کردار اور حصہ ہو سکتا ہے۔
اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیر اور ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے ترقی پذیر ممالک کو درپیش اقتصادی چیلنجز پر روشنی ڈالی اور کہا کہ انرجی ٹرانزیشن کو ترقی پذیر ملکوں پر پہلے سے موجود مالی بوجھ میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے کم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے سٹوریج کی لاگت کم ہو رہی ہے، بیٹری سٹوریج قابلِ تجدید توانائی میں تغیر کو مؤثر طور پر سنبھال سکتی ہے اور توانائی کی منتقلی کے عمل کو مزید ہموار بنا سکتی ہے۔
پاکستان کے پاور سیکٹر پر ہونے والے ٹاؤن ہال سیشن میں وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) سردار اویس احمد لغاری نے نیشنل گرڈ کی جدید خطوط پر بہتری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایک لچکدار اور ری نیوایبل انرجی پر مبنی پاور سسٹم تعمیر کرنا ہوگا۔ ایشیا انرجی ٹرانزیشن سمٹ میں پیش کیے گئے خیالات یقینی طور پر پاکستان میں پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات کی رہنمائی کریں گے اور ملک میں سولر اور ونڈ انرجی کے پھیلاؤ میں مدد کریں گے جبکہ ان تک منصفانہ اور سستی رسائی کو بھی یقینی بنائیں گے۔
پارلیمنٹری فورم برائے انرجی اینڈ اکانومی کی کو۔کنوینر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ توانائی کی منتقلی اور ماحولیاتی سفارت کاری کے پورے بیانیے میں پارلیمنٹ اور پالیسی ساز بنیادی طور پر گمشدہ کڑی ہیں۔ ایک مؤثر اور منصفانہ انرجی ٹرانزیشن کے لیے ضروری ہے کہ ہم عالمی سطح پر اور بالخصوص ایشیا میں مضبوط باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
سمٹ کے نتائج پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان اور لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر فیاض احمد چوہدری نے کہا کہ سمٹ نے ایسے افراد اور اداروں کو یکجا کیا جو پائیداری، قابلِ استطاعت ہونے اور تکنیکی اعتبار سے ایشیا کے توانائی کے مستقبل کی بنیادوں کو سمجھتے ہیں۔ امید ہے کہ ان کے درمیان ہونے والی گفتگو ایسی شراکت داری کو جنم دے گی جو خطے کے ممالک کو تکنیکی طور پر قابلِ عمل، ماحولیاتی طور پر مناسب، مالی طور پر قابلِ برداشت اور سماجی طور پر منصفانہ راستے اختیار کرنے میں مدد دے گی۔ پرووسٹ لمز ڈاکٹر طارق جدون نے تحقیق پر مبنی انرجی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے یونیورسٹی کے عزم کی تجدید کی۔
ایشیاء انرجی ٹرانزیشن سمٹ 2025 حکومتی، نجی شعبے اور بین الاقوامی شراکت داروں کے اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ اور عالمی انرجی ٹرانزیشن کو آگے بڑھانے میں ایشیا کا کردار کلیدی رہے گا اور وہ توانائی سے متعلق ایک لچکدار، پائیدار اور منصفانہ مستقبل کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔












