جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانےکا فیصلہ انصاف کی طرف پہلا قدم ہے،طاہر القادری

 
0
1207

لاہور ستمبر 21 (ٹی این ایس)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ماڈل ٹاو¿ن میں تاریخ کا بدترین قتل عام کروایا،ہمارے شہدا کی تعداد14سے زیادہ ہے ،کئی لاشیں غائب کردی گئیں ،شریف خاندان میں بادشاہت ہے، ان کے کارندے اشرافیہ ہیں، کچھ لوگوں کو ملک سے بھگایا جا چکا ہے لیکن اب جو ادھر باقی رہ گئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانےکا فیصلہ انصاف کی طرف قدم ہے، سانحہ ماڈل ٹاون میں 3سال تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، ہم ناامید نہیں ہوئے، آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی جرات مندانہ اور انصاف پر مبنی فیصلے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔انہوں نے کہا یہ انصاف کی فتح کی جانب پیش رفت ہے، ہم نے عدلیہ کے بارے میں کبھی بدگمانی نہیں کی،لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف معصوم لوگوں کا خون بہنے کے بعد میڈ یا پر آئے اور انہوں نے ذمہ دار ہونے کی صورت میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا بیان دے لیکن اب رپورٹ پبلک ہونے کے فیصلے کے خلاف انٹر ا کورٹ اپیل میں جانے کی بات کر رہے ہیں ،اگر شہباز شریف قاتل نہیں ہیں تو قاتلوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں ،اس کیس میں نامزد ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں؟ اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا نواز شریف کو ایک معاملے پر نا اہل کیا گیا، لیکن انہوں نے عدلیہ کیخلاف محاذ کھڑا کر لیا اور ملکی سا لمیت کو داوپر لگا دیا۔ نوازشریف ملک دشمنوں کی بولی بول رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں 14 لاشیں گریں کسی نے نوٹس نہیں لیا، شریف خاندان کی ابھی لاش نہیں گری لیکن انہوں نے ابھی سے لوگوں کو اکسانا شروع کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس قتل عام میں تین طبقات شامل ہیں ایک قتل کا حکم دینے والے حکمران ،دوسرا قتل کی منصوبہ بندی پر عمل کرانے والے اور تیسرے وہ جنہوں نے قتل کے منصوبے پر عمل کیا ۔شہباز شریف میں اگر تھوڑی سے شرم باقی ہے تو فوری استعفیٰ دے دیں ،انسانیت کا قتل کر کےع تین سال سے رپورٹ دبا کر بیٹھے ہیں ،اب آپ کا قانون اور قوم سے وعدہ کہاں گیا ،اگر حکومت نے اب بھی رپورٹ پبلک نہ کی تو توہین عدالت کا کیس کریں گے ۔