افغان صدر اشرف غنی اور پاکستانی آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کی ملاقات مثبت قدم ہے ،دونوں ممالک کوبات چیت اوررابطہ جاری رکھناچاہئے، افغان سفیرعمرزخیل وال

 
0
555

اسلام آباد اکتوبر 9(ٹی این ایس) پاکستان میں تعینات افغان سفیرعمرزخیل وال نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور پاکستانی آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کی ملاقات مثبت قدم ہے ،دونوں ممالک کوبات چیت اوررابطہ جاری رکھناچاہئے ،تاکہ امیدوں اورخدشات کوجانچاجاسکے ،پاکستان سے تعلقات کیلئے بھارت یاامریکہ سے ہدایت نہیں لیتا،سرحدوں کی بندش افغانستان اورپاکستان کااندرونی معاملہ ہے۔

نجی ٹی وی چینل کو  انٹرویو دیتے ہوئے افغان سفیرعمرزخیل وال نے افغان صدراورآرمی چیف کی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان مسائل پرنہایت ہی مثبت اندازاورخوشگوارماحول میں بات چیت ہوئی ،اشرف غنی اورجنرل قمرجاویدباجوہ نے ایک دوسرے کومثبت یقین دہانیاں کروائیں اوراس بات پراتفاق کیاکہ دونوں ممالک کے تعلقات کوخوشگوارراستے پرڈالاجائے گا،یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی شکایات کاازالہ کریں۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تلخیاں اچانک پیدانہیں ہوئیں،دونوں ممالک کی عوام پاک افغان تعلقات میں قربت کی خواہاں ہے ،اس لئے لازم ہے کہ دونوں ممالک کی قیادتیں بھی عوام کے جذبات کااظہارکریں ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلقات توشب وروزموجودہیں لیکن پس پردہ رابطے بھی موجودہیں جن کامیں بھی حصہ رہاہوں ، میں اپنے ملک اورصدرکی جانب سے باربار یہ پیغام دے چکاہوں کہ ہم بھی بہتری کاراستہ چاہتے ہیں ،باوجوداس کے کہ مسائل اورشکوک وشبہات موجودہیں اورہم ایک راستہ چاہتے ہیں جو دونوں ممالک کے باہمی احترام پرمبنی ہوں ، جودونوں ممالک کی خودمختاری پرمبنی ہوں اوردونوں ممالک کے درمیان امن واستحکام وخوشحالی پرمبنی ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ کادورہ افغانستان اچانک نہیں ہوا،اس کے پس منظرمیں بہت سی اچھی ملاقاتیں اورباتیں تھیں جومثبت ثابت ہوئیں ۔افغان سفیرکاکہناتھاکہ دونوں ممالک میں بداعتمادی موجودہے اگریہ کہاجائے کہ بداعتمادی نہیں ہے تویہ غلط ہوگا،ہماری قیادت بھی سمجھتی ہے کہ ہم نے تعلقات کومعمول پرلانے کیلئے کئی بارکوشش کی ،اس بارپھرکوشش کرتے ہیں ،اوراس جذبے اورتسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرآپ دوسرے فریق پراعتمادکرنے کیلئے ذرابھربھی پرامیدنہ ہوں اوراگروہ اپنے رویئے پالیسی میں تبدیلی لائیں گے توآپ کواعتمادکرناچاہئے ،اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل باجوہ پاک افغان تعلقات کی بہتری کیلئے مخلص اورسنجیدہ ہیں تو دوسری طرف افغان صدربھی یقین رکھتے اوریہ چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے دروازے کھلے رہیں ۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ سے آخری ملاقات میں طے کیاتھاکہ ہمیں پرامیدرہناچاہئے ،مگرخیال ہے کہ ہمیں محتاط طریقے سے پرامیدہوناچاہئے ،ماضی کی ملاقاتوں کی طرح کیونکہ یہ ناکام بھی ہوگئیں تودوبارہ کوشش کریں گے،ہم رابطے ختم نہیں کریں گے ،ہمیں منفی بیانیے کوختم کرنے کے لئے مثبت باتوں کوآگے لاناہوگا،سا زگارماحول پیداکرنے سمیت مثبت اقدامات اٹھائیں جوتعلقات کومثبت فروغ دیگا۔

عمر زخیل وال نے کہا کہ یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ افغانستان پاکستان کے خلاف ہے ،اسی بنیادپرمنفی بیانیہ جنم لیتاہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان سے تعلقات پرکسی سے ہدایات نہیں لیتا،امریکہ نے پاک افغان تعلقات کوکبھی سبوتاژ نہیں کیا وہ دوطرفہ تعلقات کی حمایت کرتاہے جیساکہ سرحدوں کی بندش ،راہداریوں وغیرہ کے معاملے پربھارت کاکوئی کردارنہیں،ہمارے باہمی مسائل ہیں جومذاکرات سے حل ہوسکتے ہیں، آئیں مل کرآگے بڑھیں اوردیکھیں کون ہمیں آگے بڑھنے سے روک رہاہے ؟۔انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ نے وزیراعظم اورصدرکی جانب سے افغان صدرکودورہ پاکستان کی دعوت دی جوقبول کرلی گئی مگریادرہے کہ دورے کے حوالے سے تفصیلات طے نہیں ہوئیں ،اشرف غنی مناسب وقت پرپاکستان کادورہ کریں گے ،دورہ پاکستان کیلئے سیاسی اورعوامی حلقوں کااعتمادمیں لیناہوگااورپھریقیناوہ دورہ پاکستان کریں گے۔