سعودی عرب ، غیر ملکی کارکنوں کے ورک ویزوں کی طلب میں 77 فیصد کمی

 
0
339

دمام ،اکتو بر09(ٹی این ایس): افراد ی قوت کے ادارے کا کہنا ہے کہ 2017 کی دوسری سہ ماہی میں جاری کئے جانے والے ورک ویزوں میں سے 77.3 فیصد استعما ل نہیں کئے گئے ۔مقامی میڈیا کی جانب سے ہی جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مملکت کی تجارتی منڈی میں افرادی قوت کی درآمد میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آرہی ہے ۔ گزشتہ سہ ماہی کے دوران مختلف تجارتی اداروں کی جانب سے ورک ویزوں کے حصول کے لئے موصول ہونے والی درخواستوں پر ویزے جاری کئے گئے جن میں 91 فیصد مرد جبکہ 9 فیصد خواتین کارکنوں کے ویزے تھے ۔

رپورٹ کے مطابق جاری کئے جانے والے مجموعی ویزوں میں سے 77.3 فیصد ویزے استعمال نہیں ہوئے یعنی ان ویزوں پر کسی غیر ملکی کارکن کو مملکت نہیں بلایاجاسکا ۔ وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے 2017 کی دوسری سہ ماہی کے دوران ایک لاکھ 91 ہزار 584 ویزے جاری کئے گئے جن میں سے 92.7 فیصد ویزے مرد کارکنوں کے لئے تھے جن کی تعداد ایک لاکھ77 ہزار 681 جبکہ 7.3 فیصد یعنی 13ہزار 903 خواتین کارکنوں کےلئے مخصوص تھے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نجی سیکٹر کے لئے جاری ہونے والے ویزوں میں سے صرف 21 فیصد ویزے استعمال ہوئے جن کی تعداد 40 ہزار کے قریب ہے جن میں سے 38ہزار 705 مرد کارکن جبکہ 1489 خواتین کارکن ورک ویزوں پر مملکت پہنچے ۔

ایک لاکھ 48 ہزار ورک ویزے استعمال نہیں کئے گئے ۔ جاری کئے جانے والے ویزوں میں سے 1.7 فیصد ویزے جن کی تعداد 3317 ہے منسوخ کردیئے گئے ۔ اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ مملکت میں ورک ویزوں کی طلب میں کمی کا سبب نجی سیکٹر کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں پر عدم انحصار ہے جبکہ ویزوں کی تجارت کرنے والوں کے خلا ف کی جانے والی کارروائیاں بھی موثر ثابت ہوئی جسکی وجہ سے ویزے استعمال نہیں کئے گئے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے ویزوں کی تجارت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے بعد اس شعبے سے منسلک افراد کنارہ کش ہوگئے ۔

دوسری جانب بعض تاجرو سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ ویزوں کے حصول میں کم از کم 6 ماہ کا وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب وہ مقامی مارکیٹ سے غیر ملکی کارکن حاصل کر لیتے ہیں ۔ اس حوالے سے بعض تاجروں کا کہنا ہے کہ سعودائزیشن کو کامیاب بنانے کےلئے مقامی کارکنوں کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں جس کے سبب غیر ملکی کارکنوں کی درآمد کافی متاثرہوئی ہے ۔ مقامی مارکیٹ میں خاص کر تجارتی مالز میں سعودی کارکن باآسانی دستیاب ہو جاتے ہیں تو غیر ملکی کارکن کیوں طلب کریں۔