اسلام آباد،اکتوبر 25 (ٹی این ایس): وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ قانونِ ختم نبوت ﷺ ایسا قانون ہے جس کو ختم کرنے کا سوچابھی نہیں جاسکتا۔تمام سیاسی جماعتوں نے ملکرمسودے کوتیارکیاتھا۔جب غلطی ہوئی تو فوری اس کودور کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ مذہبی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس پرکوئی تنازع کھڑانہ کیا جائے کہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئین میں 300شقیں ہوں تو299شقیں ختم ہوسکتی ہیں لیکن یہ نہیں ہوسکتی ۔تو پھر احتجاج بے مقصدہیں۔مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لیاتوسختی سے نمٹاجائے گا۔کسی کوامن وعامہ میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انتشارکی سیاست ریاست پاکستان کے مفادمیں نہیں۔وزیرداخلہ نے کہاکہ میں احتجاجی مظاہرین سے کہتاہوں کی ریڈزون سے دوررہیں۔
اگرہماری جگہ کوئی اناڑی ہوتاتوملک بہت پیچھے چلاجاتا۔انہوں نے کہاکہ کچھ مایوس سیاستدانوں ک بیڑہ غرق اور ستیاناس نظرآتاہے۔ان لوگوں کومیں سقراط اور بقراط بریگیڈکہتاہوں جن کالیڈرعمران خان ہے۔شکرہے کہ 2013ء میں ملک عمران خان کے ہاتھ میں نہیں آیا۔عمران خان کے ہاتھ میں ملک ہوتاتوپاکستان نیچے کے پانچ ملکوں میں ہوتا۔عالمی سطح پرپاکستان کو5سرمایہ کاری والے ملک قراردیاجارہاہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کی جنگ میں دہشتگردوں کی کمرتوڑدی لیکن ابھی جنگ جاری ہے۔کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد دشمن کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں ہربچے کی پیدائش سڑک پرنہیں ہوتی۔اگرایسا ہواہے تووزیراعلیٰ پنجاب نے انکوائری کمیٹی بنادی ہے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ سوشل میڈیاسے متعلق شکایات آرہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انتخابات سے قبل سوشل میڈیا کیلئے فریم ورک بنائیں گے،بیرونی یا اندرونی منفی ہاتھ انتخابی عمل کومتاثرنہ کرسکے، فوج اور عدلیہ قابل احترام ہیں لیکن اس کامطلب یہ نہیں پارلیمنٹ کوئی فٹ بال کھیلنے کی جگہ ہے،پاکستان اوریجن کارڈ بحال کردیا،سکیورٹی کیلئے بلٹ پروف گاڑی دینے متعلق پالیسی سادہ کردی،چینی سفیرسے متعلق خط ملالیکن اس کونشرنہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ چینی سفیرسے متعلق خط ملالیکن اس کونشرنہیں کرناچاہیے تھا۔دہشتگردوں سے متعلق حکومتی حساس معلومات جب ان تک پہنچتی ہیں کہ وہ فرارہوجاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایف آئی اے کوفریم ورک بنانے کی ہدایت کردی ہے۔جعلی خبریں دہشتگردوں کابہترین ہتھیارہے۔امریکا اور جرمنی الیکشن میں بھی جعلی خبروں نے الیکشن پرمنفی اثرات ڈالے۔وہ بھی فریم ورک کاسوچ رہے ہیں۔ہم نے فیصلہ کیاہے کہ انتخابی سال میں جانے سے پہلے ہم چاہتے ہیں ایک ایسا فریم ورک بنائیں گے ۔جس میں بیرونی یا اندرونی ہاتھ استعمال نہ ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ فوج اور عدلیہ کااحترام کیاجاناچاہیے۔لیکن اس کامطلب یہ نہیں پارلیمنٹ کوئی فٹ بال کھیلنے کی جگہ ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ معیشت سے متعلق بات اس لیے کی کیونکہ ویژن 2025ء کومیں دیکھ رہاہوں اس لیے یہ بیان میری حدودمیں آتاہے۔