ایران پاکستان کو تین ہزار میگاواٹ تک بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ ایرانی سفیر

 
0
337

اسلام آباد اکتوبر 26(ٹی این ایس) پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر جناب مہدی ہونردوست نے کہا کہ اگر پاکستان معاہدہ کرے تو ایران پاکستان کو ایک ہزار سے تین ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پا سکتا ہے اور سستی بجلی فراہم کر کے پاکستان کی معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے گیس پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک لانے کیلئے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ہیں لیکن پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی حوصلہ افزاء پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایران کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت میں بہتری ہوئی ہے جو 2017میں 1.2ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت ابھی بھی دونوں ممالک کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران علاقائی ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر کی تجارت کر رہا ہے لہذا پاکستان کی تاجر برادری ایران کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے۔ایک دوسرے کے ملک میں بینک برانچیں کھولنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایران کے سفیر نے کہا کہ بینک برانچیں کھولنے کیلئے کچھ تکنیکی امور پر بات چیت کی ضرورت ہے جس کیلئے وقت درکار ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اب معاملہ پاکستان کے ہاتھ میں ہے کیونکہ ایران دونوں ممالک کے نجی شعبوں کو بینکوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کے ساتھ کسی بھی قابل عمل بندوبست کیلئے تیار ہے۔
مہدی ہونردوست نے کہا کہ ایران کے صدر نے ایک سال میں دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا ہے جو اس بات کا عکاس ہے کہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں کتنا سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کافی وقت ضائع کر چکے ہیں لہذا انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے کیلئے اور دونوں قوموں کے بہتر مستقبل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان کا سفارتخانہ پاکستان کے نجی شعبے کو ایران میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت میں اوتار چڑھاؤ کا رجحان رہا ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کی کوششوں میں دونوں ممالک نجی شعبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارت کا معاہدہ کرنے کے باوجود ایران نے پاکستان کی بعض برآمداتی مصنوعات پر 90فیصد سے 200فیصد تک ٹیرف عائد کیا ہوا ہے جو ایران کے ساتھ تجارت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف میں نظرثانی کرے جس سے تجارتی حجم بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانے اور ایک دوسرے کے ملک میں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں میں شرکت کیلئے نجی شعبوں کے ساتھ تعاون کریں تا کہ تجارت کو بہتر کرنے کے نئے مواقع تلاش کئے جا سکیں۔
شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایران کا موجودہ پرمٹ سسٹم، امپورٹ نظام میں بار بار تبدیلیاں، امپورٹ اتھورائزیشن سسٹم، بینک برانچوں کی عدم دستیابی اور دیگر نان ٹیرف رکاوٹیں بھی باہمی تجارت کو بہتر کرنے کے راستے میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان رکاوٹوں کو دور کر دیا جائے تو پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت آئندہ چند سالوں میں 5ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں لہذا دونوں ممالک تاجر برادری کو کاروباری روابط قائم کرنے میں سہولت فراہم کریں تا کہ اصل صلاحیت کے مطابق تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ بارڈر مارکیٹیں قائم کرنے اور مزید سرحدی پوائنٹس کھولنے سے تجارتی تعلقات میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے لہذا دونوں ممالک اس طرف توجہ دیں۔ میاں اکرم فرید، میان شوکت مسعود، نور احمد خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور پاکستان و ایران کے مابین تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے مفید تجاویز دیں۔