کالا باغ ڈیم مسئلہ نہیں مسائل کا حل ہے، ہمایوں سیف اللہ

 
0
527

اسلام آباد اکتوبر 30(ٹی این ایس)سابق صوبائی وزیر اور ممبر قومی اسمبلی ہمایوں سیف اللہ خان نے کہا ہے کہ پانی کی فراہمی میں مسلسل کمی آنے والے دنوں میں ملک کو شدید بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں تقریباً 9.5 ملین ایکڑفیٹ کا اضافہ ہو گا اگر کوئی شخص کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتا ہے تو وہ پاکستان کا دوست نہیں۔ حکومت لازمی طور پر اس سیاست زدہ بنائے گئے مسئلہ کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں لے کر جائے اور اس پر اتفاق رائے پیدا کرے، ایسے تمام ترقیاتی منصوبے جو کہ مخالفت کرنے والے صوبوں کے خدشات کو ختم کر سکتے ہیں کا لا باغ ڈیم پراجیکٹ کا حصہ بنا دیئے جائیں اور ان منصوبوں پر بیک وقت کام کا آغاز کیا جائے آج یہاں اپنے ایک بیان میں ہمایوں سیف اللہ خان نے کہا کہ 20ویں صدی میں دنیا میں 46000 ڈیمز تعمیر کیے گئے۔ چین نے 22000 اور انڈیا نے 429جبکہ پاکستان نے صرف 70ڈیمز بنائے۔ 1990 سے 2015ء تک پانی کی فی کس فراہمی 2127 سے کم ہو کر 1306 کیوسک میٹر ہو گئی ہے اور مستقبل میں یہ اور کم ہو جائے گی۔


ورلڈ بینک کے مطابق کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم بالترتیب 1995ء اور 2010ء میں تعمیر ہو جانے چاہیے تھے لیکن ہم بدقسمتی سے نہ بنا سکے اور کالا باغ ڈیم کو متنازعہ بنا دیا۔ تربیلا ڈیم کے بعد ہماری ملکی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 30دن کی ضرورت سے بھی کم ہو گئی ہے جو کم از کم 120دن کی ہونی چاہیے تھی۔ کالا باغ ڈیم کو 1980 میں مارشل لاء کے دور میں متنازعہ بنا دیا گیا جبکہ اس کی فزیبلٹی رپورٹ سابقہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں 1975ء میں تیار کی گئی۔ اگر یہ سندھ کے لئے اتنا نقصان دہ ہوتا جتنا کہ آج کل سندھی رہنما سمجھتے ہیں تو سابقہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کبھی اس فزیبلٹی کی منظوری نہ دیتے۔ انہوں نے ان خدشات کو مسترد کر دیا کہ اس ڈیم کی تعمیر سے پشاور ویلی اور نوشہرہ میں سیلاب آ جائے گا۔ 1929ء اور 2010ء میں پشاور اور نوشہرہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے جبکہ یہ ڈیم اس وقت موجود نہیں تھا۔


انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم نوشہرہ اور دیگر ارد گرد کے اضلاع سے اوسط سطح سمندر سے کم بلندی پر ہے اور اس کا مجوزہ ڈیزائن 10لاکھ کیوسک پانی کے بہاؤ کو آسانی سے گزار سکتا ہے اس لئے یہ کہنا کہ اس ڈیم سے نوشہرہ اور خیبرپختونخواہ کے دیگر اضلاع کو سیلاب کا خدشہ ہے حقائق کے منافی بات ہے۔ نوشہرہ اور پشاور ویلی کو سیلابی پانی سے بچاؤ کیلئے دریائے سندھ کے معاون دریاؤں پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیم بنانے ہوں گے اور دریاؤں کے پشتے مضبوط کرنے ہونگے جو کہ اس مسئلے کا حل ہے نہ کہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت سے یہ مسئلہ حل ہوگا۔کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ڈیرہ اسماعیل خان کو وافر پانی دستیاب ہو گا اور تقریباً 3ملین ایکڑ بنجر اراضی سیراب ہو گی۔


ہمایوں سیف اللہ نے کہا کہ اس کی تعمیر سے صوبوں میں پانی کی فراہمی کے معاہدے کے مطابق سندھ کو زیادہ پانی ملے گا اور صوبہ سندھ کا یہ اعتراض کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بہت کم ہو جائے گا اور دریائی پانی سمندر میں نہ جانے سے سمندری پانی ٹھٹھہ، بدین اور دیگر ساحلی اضلاع میں زرخیز زمین کو بھی بنجر کر دے قطعاً غلط فہمی پر مبنی ہے۔

کالا باغ ڈیم سے صوبہ سندھ میں دریائے سندھ کو کوٹری سے نیچے سارا سال پانی ملے گا اور مناسب مقدار میں سمندر میں شامل ہونے سے دستیاب زرخیز زمین میں اضافہ ہو گا۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق چشمہ اور تربیلا ڈیمز بننے کے بعد سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ ہوا تھا لہٰذا ہمایوں سیف اللہ نے وفاقی حکومت کو تجویز کیا ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر کالا باغ ڈیم کے مسئلہ کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جا کر اس پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ جتنی جلد یہ مسئلہ حل ہو گا اتنا ہی ہمارے اور اگلی نسلوں کیلئے بہتر ہو گا اب اس مسئلہ پر اور سیاست چمکانے کیلئے وقت نہیں ہے۔