مردم شماری میں کراچی کی کم آبادی ظاہر کرنااس شہر کے ساتھ شدید ناانصافی ہے ، عدالت عالیہ سے رجوع کرلیا ،میئر کراچی 

 
0
326

کراچی ،اکتوبر 31(ٹی این ایس): م یئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی کی کم آبادی ظاہر کرنااس شہر کے ساتھ شدید ناانصافی ہے جسے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ، صرف کراچی ہی نہیں پورا سندھ اس ناانصافی کے خلاف ہے،مردم شماری کے مسئلے پر عدالت عالیہ سے رجوع کرلیا ہے، میرٹ اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے تو ترقی ہوگی، این ایف سی ایوارڈ پورے صوبے کو ملتا ہے مگر کراچی اس کے ثمرات سے محروم ہے، عوامی مسائل کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے آئین میں درج140-Aکے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے ڈائریکٹنگ اسٹاف خالد نذیر کی سربراہی میں کے ایم سی کا دورہ کرنے والے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب ،سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ بلدیاتی انتخاب ہوگئے مگر ہمارے ہاں ابھی تک بلدیاتی ادارے آئین کے تحت حاصل اختیارات سے محروم ہیں اس کے بجائے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو مزید مفلوج کرنے کے لئے7محکمے ہم سے واپس لے لئے گئے جس نے بلدیہ کے وسائل پر منفی اثرڈالا اور مالی بحران کی وجہ سے شہریوں کو بنیادی بلدیاتی خدمات کی فراہمی مشکل تر بن گئی، انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں اچھے آفیسرز کی کمی ہے، افسران کے چناؤ میں انہیں میرٹ پر پرکھا ہی نہیں جاتا، وزیر اعلیٰ سندھ سے دو تین مرتبہ اچھے اور محنتی افسران کی تعیناتی کے لئے درخواست کرچکا ہوں،انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا اب سیکھنے کا عمل شروع ہوجانا چاہئے ہمارے ہاں ہر ادارے میں نااہل اور کاہل افسر اہم عہدوں پر تعینات کردیئے جاتے ہیں اب ہمیں اقرباء پروری اور سیاسی دباؤ سے باہر نکلنا ہوگا ۔

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں پورے ملک سے پاکستانی روزگار کی تلاش میں آتے ہیں اور یہ شہر ہر ایک کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتا ہے کراچی کی آبادی میں روزافزوں اضافہ شہری وسائل پر غیرمعمولی دباؤ کا باعث بنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے اس شہر کو اس کی اصل آبادی اور ضروریات کے مطابق وسائل فراہم کرنا ہوں گے بصورت دیگر کراچی کے شہری اپنے بنیادی مسائل کے حل کو ترستے رہیں گے اور ملکی ترقی اس سے متاثر ہوگی، انہوں نے کہا کہ صورتحال یہاں تک آپہنچی ہے کہ عبدالستار ایدھی کا بیٹا فیصل ایدھی نے کے ایم سی کی مدد کے لئے10ایمبولینس عطیہ کی ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں میگا سٹیز کی ضروریات منفرد ہوتی ہیں اور ان شہروں میں انفراسٹرکچر ، میونسپل سروسز، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن ، تعلیم اور صحت سمیت تمام ہی شعبوں پر بھرپور توجہ دینا پڑتا ہے، موجودہ دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے رہائشی اور صنعتی علاقوں میں پانی و سیوریج ، سڑکوں ، اسٹریٹ لائٹس ، پیڈسٹرین برج، برساتی نالوں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ وغیرہ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا لازمی ہے ، بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے شہر کے مسائل کو حل کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے تاہم برسہا برس کے بگاڑ کو ایک سال کے اندر ٹھیک کردینا آسان نہیں اس کے لئے اجتماعی کوششوں اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے جبکہ حکومت کی سر پرستی بھی لازمی ہے جس کے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے ملاقات کے دوران نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لاہور کے وفد کے ارکان کو بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ریونیو کے ذرائع اور موجودہ مالی پوزیشن سمیت مختلف امور کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی اور اس دوران وفد کے ارکان کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ حکومت سندھ کے لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز نے گزشتہ آٹھ سال کے دوران بلدیہ عظمیٰ کراچی کو بحیثیت مرکزی شہری ادارہ مستحکم بنانے کے بجائے اس کے وسائل کو بے دردی سے استعمال کیا اور بڑی تعداد میں کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کئے، انہوں نے کہا کہ دنیا اسمارٹ سٹی کی جانب قدم بڑھا رہی ہے اور نت نئی اور جدید سہولیات شہریوں کو متعارف کرائی جا رہی ہیں جبکہ ہمارے شہر میں ہم ابھی تک پانی و سیوریج اور کچرے جیسے بنیادی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کراچی میں سیوریج اور تجاوزات ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئے ہیں جنہوں نے دیگر مسائل کو جنم دیا، سیوریج کا شعبہ ہمارے پاس نہیں جہاں تک تجاوزات کا تعلق ہے کسی بھی شہر کیلئے یہ بدنما داغ سے کم نہیں لہٰذا ہم نے بھی کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مختلف ٹیمیں تشکیل دیں ہیں جو تواتر کے ساتھ تجاوزات کے خاتمے کیلئے کارروائی کر رہی ہیں برساتی نالوں پر موجود بڑی تعداد میں کنکریٹ تجاوزات کا خاتمہ کیا چکا ہے تاہم ابھی اس پر بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شہریوں میں اس بات کا شعور بیدار ہونا بھی بہت ضروری ہے کہ وہ تجاوزات کے قیام سے گریز کریں ، آخر میں میئر کراچی وسیم اختر نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے ڈائریکٹنگ اسٹاف خالد نذیر کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی طرف سے شیلڈ پیش کی جبکہ وفد کے ارکان نے بہترین میزبانی اور تعاون پر میئر کراچی وسیم اختر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کے ایم سی کے مطالعاتی دورے سے انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ہے جو پیشہ ورانہ کیریئر میں ان کے کام آئے گا۔