پنجاب فوڈ اتھارٹی:جعلی مرچیں بنانیوالی 2فیکٹریاں سیل،شہد فیکٹریوں کی چیکنگ شروع

 
0
477

لاہور نومبر4(ٹی این ایس): پنجاب فوڈ اتھارٹی نے شہد کے نام پر شیرے کی فروخت کے خلاف پر ایکشن شروع کردیا،فوڈاتھارٹی کا دودھ کے ساتھ شہد پر بھی کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے تمام شہد پراسس کرنے والی فیکٹریوں اور پراڈکٹس کو باقاعدگی سے چیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے اوپن مارکیٹ سیمپلنگ شیڈول جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت 9نومبر تک تمام کمپنیوں کو پنجاب فوڈ اتھارٹی سے رابطہ کرنے کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے ۔نوٹس کے مطابق کمپنیوں کے نمائندوں دی گئی تاریخ تک فوڈ اتھارٹی سے رابطہ کریں جس کے بعد تمام نمائندوں کی موجودگی میں اوپن مارکیٹ سے نمونے لیے جائیں گے۔ نمونے آئی ایس او اور پاکستان ایکریڈیشن کونسل سے سرٹیفائیڈ لیبارٹریوں سے چیک کروائے جائیں گے۔

اس حوالے سے ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شہد پراسس کرنے والی کمپنیوں کے نمائندوں سے متعدد ملاقاتوں کے بعد موجودہ لائحہ عمل طے کیا گیا۔پنجاب میں شہد کی بڑی مقدار استعمال ہوتی ہیجس میں سردیوں کے موسم میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

نورالامین مینگل کا مزید کہناتھا کہ شہد کا ذیادہ تر استعمال بچوں کی غذا میں کیا جاتا ہے۔سردیوں میں کھپت کو پورا کرنے لے لیے پراسس شہد کے نام پر مارکیٹ میں جعل سازی کی رپورٹ موصول ہو رہی ہیں۔ لیبارٹری تجزیے کے بعد صرف معیاری شہد کی فروخت اجازت ہو گی۔انہوں نے مزید بتایاکہ ناقص اور ملاوٹی اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائیوں کا پہلے ہی آغاز کر دیا گیا ہے اور پنجاب فوڈ اتھارٹی اب تک ہزاروں من ناقص ، ملاوٹ ذدہ اور جعلی شہد تلف کر چکی ہے۔ مزید برآں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ویجیلنس سیل کی اطلاع پر اے ڈی جی آپریشنز رافیعہ حیدر کی سربراہی میں خفیہ آپریشن کرتے ہوئے لاہور کو ناقص مرچ مصالحے سپلائی کرنے والی 2 بڑی فیکٹریاں سیل کر دیں۔

سرگودھا انڈسٹریل اسٹیٹ سے پنجاب اور خصوصا لاہور کو جعلی مرچیں سپلائی کرنے والی 2 بڑی فیکٹریاں پکڑتے ہوئے 17 ہزار کلو لال مرچیں، 9 ہزار کلو ہلدی، 11 ہزار کلو چوکر، 4 من ٹیکسٹائیل کلر اور دیگر ملاوٹی کیمیکل برآمد کر کے تلف کردیئے ۔ اے ڈی جی آپریشنز رافیعہ حیدرنے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ویجیلنس سیل کی اطلاع پر خفیہ آپریشن کیا گیا۔سمال انڈسٹریل اسٹیٹ سرگودھا میں کام کرنے والی علی فیاض سپائسز فیکٹری اور محسن چلی گرائنڈنگ فیکٹری کے پروسیسنگ ایریامیں صفائی کے ناقص انتظامات،مرچوں کی مقدار بڑھانے کے لیے لکڑی کا برادہ ،چوکر اور مضر صحت اجزاء کی ملاوٹ کرنے ،مارکیٹینگ کے لیے دلکش پیکنگ کر کے بھاری مقدار میں ملاوٹ ذدہ مرچیں بیچنے کی وجہ سے دونوں فیکٹریوں کو سیل کیا گیااور 37ہزار کلو سے زائد ملاوٹی کیمیکل برآمد کر کے موقع پر تلف کر دیئے۔اے ڈی جی آپریشنز رافیعہ حیدر کا مزید کہنا تھا کہ ملاوٹ ذدہ مرچ مصالحے معدے اور انتڑیوں کے کینسر کا بڑا سبب بنتے ہیں۔ مارکیٹ سے مرچ اور مصالحوں کے سیمپل لے کر ٹیسٹ کروائے گئے، ملاوٹ ثابت ہونے پر کاروائی کی گئی اور تمام ملاوٹی مال کو موقع پر ضائع کر دیا گیا۔