وزیراعلیٰ پنجاب نے سینئرصوبائی وزیرعلیم خان کا استعفیٰ منظورکرلیا، راجا بشارت کووزیر بلدیات کا اضافی چارج سونپ دیا گیا، سینئر وزیرپنجاب بھی فی الحال کسی رکن کو نہ بنانے کا فیصلہ

 
0
384

لاہور فروری 08 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے، راجا بشارت کووزیر بلدیات کا اضافی چارج سونپ دیا گیاہے، سینئر وزیرپنجاب بھی فی الحال کسی رکن کو نہیں بنایا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیربلدیات علیم خان کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر کے ساتھ 6 وزارتوں سے استعفیٰ دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب میں فی الحال پی ٹی آئی کے کسی رکن اسمبلی کو بھی سینئر صوبائی وزیر نہیں بنایا جائے گا۔واضح رہے سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان نے نیب میں گرفتاری کے بعد اپنی وزارت سے ازخود استعفیٰ دے دیا تھا۔ نیب نے علیم خان کو احتساب عدالت میں پیش کیا ۔عدالت نے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر علیم خان کو نیب کے حوالے کردیا۔  نیب لاہور کی جانب سے جاری کردہ گرفتاری کی وجوہات کے مطابق عبدالعلیم خان کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے بطور سیکرٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس کی بدولت پاکستان و بیرون ممالک میںمبینہ طور پر آمدن سے زاہد اثاثہ جات بنائے ۔ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ بزنس کا آغاز کرتے ہوئے کروڑوں روپے مذکورہ بزنس میں انویسٹ کیے ، علاوہ ازیں ملزم کی جانب سے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کنال زمین خریدی جبکہ 600 کنال مزید زمین کی خریداری کیلئے بیانہ رقم بھی ادا کی گئی تاہم ملزم عبدالعلیم خا مذکورہ زمین کی خریداری کیلئے موجودہ وسائل کے حوالے سے تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے ۔ملزم عبدالعلیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اثاثہ جات کے علاوہ 2005ء اور 2006ء کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں ملزم کے نام موجودہ اثاثہ جات سے کہیں زیادہ اثاثے خریدے گئے جن کے حوالے سے نیب افسران تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم ملزم کی جانب سے ریکارڈ میں مبینہ ردو بدل کے پیش نظر ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تاہم دوران گرفتاری ملزم کے اپنے اور دیگر بے نامی اثاثہ جات کے حوالے سے قانون کے مطابق تحقیقات رکھی جائیں گی۔